آواز دی وائس
منگل کے روز ڈیوٹی کے لیے بلائے گئے فوجی ریزرو اہلکاروں سے ملاقات کے دوران اسرائیلی فوج کے سربراہ نے وعدہ کیا کہ حماس کے خلاف کارروائی کو "مزید تیز اور گہرا" کیا جائے گا۔ حماس ہمارے سامنے چھپنے کی کوئی جگہ نہیں پائے گی ۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز کے اعلیٰ افسر لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے وسطی اسرائیل کے نخشونیم بیس پر فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنگ کے تسلسل کی تیاری کر رہے ہیں۔ ہم اپنی کارروائی کو مزید تیز اور گہرا کرنے جا رہے ہیں، اسی لیے آپ کو بھی بلایا گیا ہے۔ ہم پہلے ہی غزہ میں زمینی پیشقدمی شروع کر چکے ہیں تاکہ کسی قسم کا شک باقی نہ رہے۔ ہم ان جگہوں میں داخل ہو رہے ہیں جہاں پہلے کبھی نہیں گئے اور وہاں طاقت کے ساتھ کارروائی کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ شہر پر بڑے حملے کی تیاری کے لیے ہزاروں ریزرو فوجیوں کو متحرک کرنا شروع کر دیا ہے۔ غزہ پٹی میں حماس کا یہ آخری بڑا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
تقریباً 1.3 لاکھ ریزرو فوجی اور پانچ باقاعدہ ڈویژن اس آپریشن میں حصہ لینے کی توقع ہے، جو مرحلہ وار چلے گا اور 2026 تک جاری رہے گا۔ دو ڈویژن پہلے ہی غزہ پٹی کے اندر کارروائی کرتے ہوئے غزہ شہر کو گھیرنے لگے ہیں، جبکہ اضافی بریگیڈز قریبی مقامات پر جمع ہو رہی ہیں۔
اگست میں، کنیسٹ کی خارجہ امور و دفاعی کمیٹی نے فوج کو 4.3 لاکھ تک فوجیوں کو طلب کرنے کی منظوری دی تھی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق طلبی کے احکامات مرحلہ وار ہوں گے، جن میں سے 40 سے 50 ہزار ریزرو فوجی 2 ستمبر کو رپورٹ کریں گے، جبکہ مزید دستے 2025 کے آخر اور 2026 کے اوائل میں طلب کیے جائیں گے۔
تمام ریزرو فوجیوں کو غزہ نہیں بھیجا جائے گا؛ ان میں سے کئی دیگر محاذوں پر موجود مستقل فوجیوں کی جگہ لیں گے۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے ریزرو فوجیوں کو بار بار طلب کیا جا رہا ہے۔ ہنگامی احکامات، جو فوج کو بڑی تعداد میں شہریوں کو مختصر وقت میں بلانے کی اجازت دیتے ہیں، ہر چند ماہ بعد توسیع دی جا رہی ہے۔ امن کے وقت میں ایسی وسیع طلبی سختی سے محدود ہوتی ہے اور فوجیوں کو پہلے اطلاع دینے اور مختصر سروس ٹرمز دی جاتی ہیں۔
۔7 اکتوبر کے حماس حملوں میں تقریباً 1,200 افراد مارے گئے تھے اور 252 اسرائیلیوں اور غیر ملکیوں کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ باقی ماندہ 48 یرغمالیوں میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے۔