نائن الیون حملوں کو روکا جا سکتا تھا،انکوائری کمیشن کے سربراہ کا بیان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-09-2021
نائن الیون حملوں کو روکا جا سکتا تھا،انکوائری کمیشن کے سربراہ کا بیان
نائن الیون حملوں کو روکا جا سکتا تھا،انکوائری کمیشن کے سربراہ کا بیان

 

 

واشنگٹن :نائن الیون انکوائری کمیشن کے سربراہ تھامس کین کا کہنا ہے کہ نائن الیون حملوں کو روکا جا سکتا تھا۔ یہ بات نائن الیون انکوائری کمیشن کے سربراہ تھامس کین نے ایک انٹرویو میں کہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ نائن الیون حملوں میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا، شائع نہ ہونے والی انکوائری رپورٹ حرف بہ حرف پڑھی ہے۔ نائن الیون انکوائری کمیشن کے سربراہ کا مزید کہنا ہے کہ رپورٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی کہ سعودی عرب کا کوئی کردار ہے۔

واضح رہے کہ امریکی شہر نیویارک اور وشنگٹن میں 11 ستمبر 2001ء کو کیئے گئے دہشت گرد حملوں کو آج 20 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ نائن الیون حملوں میں 2 جہاز نیو یارک میں موجود عمارتوں ٹوئن ٹاورز سے ٹکرا دیئے گئے تھے جبکہ امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون پر بھی ایک طیارہ گرایا گیا تھا۔

ان حملوں میں کئی ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ امریکا نے ان حملوں کو جواز بنا کر پہلے افغانستان اور پھر عراق پر حملہ کر دیا تھا۔ افغانستان اور عراق میں ہونے والی جنگ میں لاکھوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

گزشتہ ماہ تقریباً 20 سال بعد امریکا افغانستان سے اپنی فوجیں نکال کر واپس لے جا چکا ہے۔ دوسری جانب نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور دیگر 4 ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت گوانتاموبے جیل میں شروع ہو گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 15 برس سے خلیج گوانتانامو میں قید ملزمان 2019ء کے بعد پہلی بار عدالت میں پیش ہوں گے۔ ان افراد پر جنگی جرائم بشمول دہشت گردی اور تقریباً 3 ہزار افراد کو ہلاک کرنے کے الزامات ہیں۔

خالد شیخ محمد کو 2003ء میں پاکستان سے گرفتار کر کے کیوبا میں قائم گوانتانامو جیل منتقل کیا گیا جہاں بعد ازاں ان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔