طالبان: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کرنےکا خواہاں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-09-2021
طالبان کی خواہش
طالبان کی خواہش

 

 

کابل:افغان طالبان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور اس کے لیے دوحہ میں مقیم اپنے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا سفیر نامزد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پیر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش کو لکھے گئے خط میں یہ درخواست کی۔

اس مراسلےکے مطابق متقی نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران بات کرنے کو کہا تھا۔

انتونیو گوتیریش کے ترجمان فرحان حق نے بھی امیر خان متقی کے خط کی تصدیق کی۔ اس اقدام سے اقوام متحدہ میں اس وقت موجود افغان سفیر غلام اسحاق زئی کے ساتھ ایک ٹکراؤ کی سی صورت حال پیدا ہوگئی، جو طالبان کی طرف سے گذشتہ ماہ معزول کی گئی افغان حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں۔

فرحان حق نے کہا کہ اقوام متحدہ میں افغانستان کی نشست کے لیے حریف درخواست نو رکنی کمیٹی کو بھیجی گئی ہے، جس کے ارکان میں امریکہ، چین اور روس شامل ہیں۔ کمیٹی کا پیر سے پہلے اس معاملے پر ملنے کا امکان نہیں ہے، اس لیے اس بات میں شبہ ہے کہ طالبان کے وزیر خارجہ عالمی ادارے سے خطاب کریں گے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان کے سفیر کی قبولیت اس گروپ کی بین الاقوامی پہچان کے لیے ایک اہم قدم ہوگا، جس سے معاشی بدحالی کے شکار اس ملک کے لیے درکار فنڈز کے حصول میں مدد مل سکتی ہے۔

انتونیو گوتیریش نے کہا ہے کہ طالبان کی تسلیم کیے جانے کی خواہش ہی کے ذریعے دوسرے ممالک افغانستان میں جامع حکومت اور شہریوں کے حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق کے احترام کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

 فرحان حق نے بتایا کہ طالبان کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ ’اسحاق زئی کا مشن ختم ہو چکا ہے اور اب وہ افغانستان کی نمائندگی نہیں کر رہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے قواعد کے مطابق جب تک اسناد کمیٹی کوئی فیصلہ نہیں کرلیتی، اسحاق زئی نشست پر برقرار رہیں گے۔ فی الحال وہ 27 ستمبر کو اجلاس کے آخری دن سے خطاب کرنے والے ہیں، لیکن یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ طالبان کے خط کے تناظر میں کوئی ملک اعتراض کر سکتا ہے یا نہیں۔

اس کمیٹی کا اجلاس عموماً اکتوبر یا نومبر میں ہوتا ہے، جس کے دوران سال کے اختتام سے قبل جنرل اسمبلی کو منظوری کے لیے رپورٹ پیش کرنے سے پہلے اقوام متحدہ کے تمام اراکین کی اسناد کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ سفارت کاروں نے بتایا کہ کمیٹی اور جنرل اسمبلی عام طور پر اسناد پر اتفاق رائے سے کام کرتی ہیں۔

کمیٹی کے دیگر ارکان میں بہاماس، بھوٹان، چلی، نمیبیا، سیئرا لیون اور سویڈن شامل ہیں۔ 

جب طالبان نے آخری بار 1996 اور 2001 کے درمیان افغان حکومت کا خاتمہ کیا تھا تو معزول حکومت کے سفیر ہی اقوام متحدہ کے نمائندے رہے تھے کیونکہ اسناد کمیٹی نے مذکورہ نشست پر حریف دعوؤں پر اپنا فیصلہ موخر کر دیا تھا۔

 کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ’یہ فیصلہ اس لیے موخر کردیا گیا ہے کیونکہ افغانستان کے موجودہ نمائندے اقوام متحدہ میں تسلیم شدہ ہیں اور جنرل اسمبلی کے کام میں حصہ لیتے رہیں گے۔‘