واشنگٹن / آواز دی وائس
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز (مقامی وقت کے مطابق) کہا کہ سوڈان میں "بہت بڑے مظالم" ہو رہے ہیں، جو کبھی ایک "عظیم تہذیب" سمجھا جاتا تھا اور اب "دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران" بن چکا ہے۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ سوڈان میں ناقابلِ یقین مظالم ہو رہے ہیں۔ یہ زمین کا سب سے زیادہ پرتشدد مقام بن چکا ہے اور اسی طرح سب سے بڑا انسانی بحران بھی۔ خوراک، ڈاکٹر اور دیگر تمام ضروری اشیاء کی شدید ضرورت ہے۔ دنیا بھر کے عرب رہنماؤں نے، خصوصاً سعودی عرب کے نہایت محترم ولی عہد نے، جو ابھی امریکا سے رخصت ہوئے ہیں، مجھ سے درخواست کی ہے کہ میں اپنی صدارت کی طاقت اور اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے سوڈان میں فوراً جاری حالات کو روکوں۔
ٹرمپ نے کہا کہ سوڈان، جسے ایک "عظیم تہذیب" سمجھا جاتا ہے، بین الاقوامی تعاون اور ہم آہنگی سے ٹھیک ہو سکتا ہے، اور انہوں نے زور دیا کہ وہ اپنے شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر ان مظالم کا "خاتمہ" کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسے ایک عظیم تہذیب اور ثقافت سمجھا جاتا ہے، بدقسمتی سے بگڑ چکی ہے، مگر اسے ممالک کے تعاون اور ہم آہنگی سے درست کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ذریعے جو بے پناہ دولت کے حامل ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ حل ہو۔ ہم سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور دیگر مشرقِ وسطیٰ کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان مظالم کا خاتمہ کریں گے اور ساتھ ہی سوڈان کو مستحکم بھی کریں گے۔ اس معاملے پر توجہ دینے کا شکریہ۔ خدا پوری دنیا پر رحم کرے!۔
اس سے قبل سوڈان میں ریپڈ سپورٹ فورسز نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر رہی ہے، جو سوڈانی آرمڈ فورسز کے ساتھ دو سال سے زیادہ لڑائی کے بعد پیش کی گئی، جیسا کہ الجزیرہ نے رپورٹ کیا۔ اس نیم فوجی گروہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ امریکہ کی قیادت میں بننے والے "کوآڈ" مصالحتی گروپ کی پیش کردہ "انسانی بنیادوں پر جنگ بندی" قبول کرنے پر آمادہ ہے، جس میں سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، تاکہ "جنگ کے تباہ کن انسانی نتائج کا حل نکالا جا سکے اور شہریوں کے تحفظ کو بہتر بنایا جا سکے"۔
رپورٹ کے مطابق ، اس سے پہلے عرب اور افریقی امور کے لیے امریکہ کے سینئر مشیر مسعد بولوس نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری ہیں اور فریقین اصولی طور پر "متفق" ہو چکے ہیں، ۔عالمی ادارۂ صحت نے شہر پر قبضے کے دوران "460 سے زیادہ مریضوں اور طبی عملے کی افسوسناک ہلاکت" کی اطلاع دی تھی۔ جنگ کے دونوں فریقوں پر جنگی جرائم کے الزامات لگے ہیں۔ ستمبر کی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے دونوں فریقوں پر ماورائے عدالت قتل، شہریوں پر بڑے پیمانے پر حملوں اور تشدد کے الزامات عائد کیے۔ رپورٹ میں جنسی تشدد کے بے شمار شواہد بھی سامنے آئے جن کا زیادہ تر ارتکاب آر ایس ایف اور ایس اے ایف کے اہلکاروں نے کیا تھا۔