گھریلو ملازمہ کے قتل کے الزام میں سعودی خاتون کوموت کی سزا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
سعودی عرب کورٹ
سعودی عرب کورٹ

 

 

ریاض: عرب ملکوں میں غیرملکی ملازمین کے ساتھ بدسلوکی عام بات ہے مگر سعودی عرب کی عدالت کے ایک فیصلے کے بعد امید جگی ہے کہ ایسے معاملوں میں بیداری آۓ۔ سعودی عدالت نے گزشتہ دنوں ایک گھریلو ملازمہ کو قتل کرنے والی سعودی خاتون کو سزائے موت سنا دی۔ملازمہ کا تعلق بنگلہ دیش سے تھا اور اس کا نام ابیرون بیگم تھا۔ ابیرون بیگم کو مارچ 2019 میں سعودی خاتون عائشہ الجزانی نے قتل کیا تھا جس پر اسے سزائے موت سنائی گیی ہے۔

بنگلادیشی حکام کا کہنا ہے کہ ابیرون بیگم بہترنوکری کی تلاش میں اپنے قتل کے واقعے سے دو سال قبل سعودی عرب آئی تھی۔ ابیرون بیگم کے اہلخانہ نے بنگلادیشی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اسے 4 سال قبل سعودی عرب لے جانے والے ایجنٹ کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مقتولہ کے بھائی نے میڈیا کو بتایا کہ اس نے جب نوکری چھوڑی اس کے دو ہفتے بعد اس پر تشدد شروع کر دیا گیاتھا۔، ابیرون نے یہ جانکاری فون پر روتے ہوئے دی تھی۔اس نے ایجنٹ سے کہا تھا کہ اسے واپس اپنے ملک بھیجنے کے انتظامات کیے جائیں لیکن کسی نے بھی اس کی نہیں سنی۔

بنگلا دیشی حکام نے بتایا کہ عائشہ الجزانی کا شوہر ابیرون بیگم سے غیرقانونی طور پر گھر کے باہر کا کام لیتاتھا اور اسے طبی امداد فراہم کرنے سے بھی گریز کرتاتھا۔ واضح ہوکہ قاتل خاتون تین سال سے جیل میں ہے جبکہ اس کے بیٹے کو بھی بچہ جیل میں رکھاگیاہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 1991 سے اب تک 3 لاکھ کے قریب بنگلادیشی خواتین ورکرز بہتر روزگار کی تلاش میں سعودی عرب جا چکی ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر برے سلوک اور استحصال کی کہانیوں کے ساتھ واپس اپنے وطن آ گئیں۔ (ایجنسی ان پٹ)