ریاض ۔سعودی عرب کی وزارت اطلاعات نے ’’گلوبل ہارمونی‘‘ کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز کر دیا ہے جس کی پہلی تقریبات ’’ہندوستان وِیک‘‘ کے عنوان سے ریاض سیزن کے تحت منعقد کی جا رہی ہیں۔یہ پروگرام سعودی وژن 2030 کے تحت جاری ’’کوالٹی آف لائف‘‘ منصوبے کا حصہ ہے۔ اس کا مقصد ملک میں مقیم مختلف قومیتوں کے افراد کی ثقافتی وراثت، ان کی سماجی شمولیت اور سعودی معاشرے میں ان کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔
’’گلوبل ہارمونی‘‘ اقدام سعودی عرب کے اس عزم کی علامت ہے کہ وہ باہمی رواداری، ہم آہنگی اور ثقافتی تفہیم کو فروغ دینا چاہتا ہے۔یہ پروگرام مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کی پیشہ ورانہ، سماجی اور تفریحی زندگی کو نمایاں کرتا ہے اور اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ ان کی موجودگی نے سعودی عرب کے ثقافتی اور اقتصادی منظرنامے کو مزید متنوع اور مضبوط بنایا ہے۔اس سال وزارت اطلاعات نے جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے تعاون سے ریاض سیزن کے دوران متعدد ثقافتی اور تفریحی تقاریب کا اہتمام کیا ہے۔
ان تقریبات کا آغاز ’’ہندوستان وِیک‘‘ سے کیا گیا ہے جس میں ہندوستانی برادری کے دیرینہ کردار کو سراہا جا رہا ہے اور ہندوستان کی رنگا رنگ ثقافت کو موسیقی، رقص، کھانوں، فنون لطیفہ اور روایتی دستکاریوں کے ذریعے پیش کیا جا رہا ہے۔ہندوستان کے ممتاز صحافی، فنکار اور ثقافتی شخصیات ان تقریبات میں شریک ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی روابط کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
سعودی وزارت اطلاعات اور جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ریاض کے سویدی پارک میں ہندوستانی ثقافتی میلہ منعقد کرنے پر ہندوستان کے سفیر سہیل اعجاز خان نے کہا کہ 2024 کے کامیاب ایڈیشن کے بعد اس سال کی تیاریوں سے توقع ہے کہ یہ ایک بڑی اور شاندار تقریب ثابت ہوگی۔ اس میں ہندوستانی موسیقی، رقص، کھانوں اور دستکاریوں کو نمایاں طور پر پیش کیا جائے گا۔ میں وزارت اطلاعات اور جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے ’’گلوبل ہارمونی‘‘ کے تحت ثقافتی ہم آہنگی اور عوامی روابط کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات کو مضبوط بنانے کی ایک بہترین کوشش ہے۔
’’گلوبل ہارمونی‘‘ پروگرام کے تحت اس سال سعودی عرب میں مقیم 14 مختلف ممالک کی ثقافتوں کا جشن منایا جائے گا جن میں ہندوستان، فلپائن، انڈونیشیا، مصر، یمن، اردن، یوگنڈا، ایتھوپیا اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ان تقریبات میں موسیقی کے پروگرام، ثقافتی مظاہرے، خاندانی تفریحی سرگرمیاں، روایتی کھانے اور دستکاریوں کے اسٹال شامل ہوں گے جن میں ہر قومیت کے شہری اور مقامی باشندے شرکت کر سکیں گے۔