نئی دہلی: امریکہ کے ساتھ روس سے خام تیل کی درآمد کو لے کر جاری کشیدگی کے درمیان روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ہندوستان کے دورے کی تاریخ طے ہو گئی ہے۔ صدر ولادیمیر پوتن اس سال کے آخری مہینے میں 5 اور 6 دسمبر کو دو روزہ دورے پر ہندوستان آئیں گے۔
اس دوران روسی صدر کی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی ہوگی۔ ایسے میں پوتن کے ہندوستان آنے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پریشانی بڑھ سکتی ہے۔ خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق، روسی صدر کے دورے سے پہلے دونوں ملکوں کے درمیان سربراہی اجلاس کی تیاری اور دو طرفہ مسائل پر بات چیت کے لیے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے بھی ہندوستان آنے کی امید ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں اعلان کیا درحقیقت، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) کے 80ویں اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ صدر پوتن دسمبر میں ہندوستان کا دورہ کریں گے۔ اس دوران انہوں نے ہندوستان اور روس کے تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے تجارتی، فوجی اور تکنیکی تعاون، مالیاتی شعبے، انسانی مسائل، صحت عامہ، ہائی ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت (AI) اور ایس سی او و بریکس جیسے بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر قریبی اشتراک پر روشنی ڈالی۔
ہندوستان کی تجارتی خودمختاری پر روس کا موقف لاوروف نے ہندوستان کی تجارتی خودمختاری پر زور دیتے ہوئے کہا: "ہم ہندوستان کے قومی مفادات کا مکمل احترام کرتے ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی اس پالیسی کا بھی احترام کرتے ہیں جس کے ذریعے وہ ان قومی مفادات کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ہم ہندوستان کے ساتھ اعلیٰ سطح پر مسلسل رابطے میں ہیں۔" انہوں نے کہا کہ ہندوستان تجارتی تعلقات کے معاملے میں اپنے فیصلے لینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے روسی تیل کی درآمد کو لے کر امریکہ کی جانب سے ہندوستان پر لگائے گئے ٹیرف کے بارے میں بھی کہا: "ہندوستان اور روس کی اقتصادی شراکت داری کسی خطرے میں نہیں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے صاف کر دیا ہے کہ ہندوستان اپنے شراکت داروں کا انتخاب خود کرتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "اگر امریکہ کے پاس ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت بڑھانے کی کوئی تجویز ہے تو وہ اس پر شرائط کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن جب بات ہندوستان اور کسی تیسرے ملک کے تعلقات کی ہو، تو ایسے معاملات میں ہندوستان صرف متعلقہ ملک کے ساتھ براہِ راست بات چیت کو ترجیح دے گا۔"