روسی سفارتکار شمالی کوریا سے کیسے ہوئے تھے فرار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-02-2021
روسی  سفارتکار اور ان کے اہل خانہ
روسی سفارتکار اور ان کے اہل خانہ

 

 

ماسکو

کورونا کے سبب نافذ ہونے والے سخت احتیاطی اقدامات نے جہاں عوام کی زندگی سخت آزمائش میں ڈال دی ہے وہیں اعلیٰ عہدوں پر فایز افراد بھی اس سختی سے مستثنا نہیں- شمالی کوریا میں تعینات روسی سفارتکار بھی ان بعد نصیب لوگوں میں شامل ہیں جنہیں کورونا کے سبب عاید ہونے والی پابندیوں نے سخت مضطرب کیا- انکی پریشانی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ انہوں بعد میں ایک قیدی کی طرح ملک سے باہر بھاگنا پڑا۔

میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں قائم روسی سفارت خانے کے 8 ملازمین اور ان کے اہلخانہ دشوار گزار راستوں کا سفر کرکے شمالی کوریا سے باہر نکلے۔ روسی سفارتکار اور ان کے اہل خانہ نے شمالی کوریا سے نکلنے کے لیے 34 گھنٹے کا سفر طے کیا۔ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے ملک کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے انتہائی سخت لاک ڈاؤن نافذ کررکھا ہے جس کی وجہ سے شمالی کوریا کی سرحدیں مکمل طور پربند ہیں اور ان ہی حالات کی وجہ سے پیانگ یانگ میں واقع سفارتکار مشکلات کا شکار ہیں جب کہ شمالی کوریا کی سرکاری ائیرلائن نے بھی اپنی پروازیں معطل کر رکھی ہیں۔

 

روسی سفارتخانے نے اپنے فیس بک پیج پر جاری بیان میں کہا ہےکہ ان حالات میں دشوار گزار کانوں کے ذریعے سفر سے ہی شمالی کوریا سے باہر نکلنا ایک واحد راستہ تھا۔ سفارتکاروں نے اپنے اہلخانہ کے ساتھ سفر کا آغاز ٹرین کے ذریعے کیا اور شمالی کوریا کے بوسیدہ ریلوے نظام کے ذریعے 32 گھنٹے سفر کیا جس کے بعد انہوں نے بارڈر کی طرف جانے کے لیے 2 گھنٹے بس چلائی جہاں سے انہوں نے ایک ٹرین ٹرالی لی اور اہلخانہ کو سامان سمیت اس میں منتقل کیا۔ شمالی کوریا کے سفارتخانے کی جانب سے سفارتکاروں اور ان کے اہلخانہ کی ٹرالی پر سوار تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔