ماسکو
کورونا کے سبب نافذ ہونے والے سخت احتیاطی اقدامات نے جہاں عوام کی زندگی سخت آزمائش میں ڈال دی ہے وہیں اعلیٰ عہدوں پر فایز افراد بھی اس سختی سے مستثنا نہیں- شمالی کوریا میں تعینات روسی سفارتکار بھی ان بعد نصیب لوگوں میں شامل ہیں جنہیں کورونا کے سبب عاید ہونے والی پابندیوں نے سخت مضطرب کیا- انکی پریشانی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ انہوں بعد میں ایک قیدی کی طرح ملک سے باہر بھاگنا پڑا۔
میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں قائم روسی سفارت خانے کے 8 ملازمین اور ان کے اہلخانہ دشوار گزار راستوں کا سفر کرکے شمالی کوریا سے باہر نکلے۔ روسی سفارتکار اور ان کے اہل خانہ نے شمالی کوریا سے نکلنے کے لیے 34 گھنٹے کا سفر طے کیا۔ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے ملک کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے انتہائی سخت لاک ڈاؤن نافذ کررکھا ہے جس کی وجہ سے شمالی کوریا کی سرحدیں مکمل طور پربند ہیں اور ان ہی حالات کی وجہ سے پیانگ یانگ میں واقع سفارتکار مشکلات کا شکار ہیں جب کہ شمالی کوریا کی سرکاری ائیرلائن نے بھی اپنی پروازیں معطل کر رکھی ہیں۔
🛤25 февраля на Родину вернулись 8 россиян-сотрудников российского Посольства в КНДР и членов их семей.
— МИД России 🇷🇺 (@MID_RF) February 25, 2021
🚩Поскольку вот уже больше года границы закрыты и пассажирское сообщение прекращено, добираться домой пришлось долгим и трудным путём...
🔗 https://t.co/nFOWeVGdmn pic.twitter.com/G30qgWvjXG
روسی سفارتخانے نے اپنے فیس بک پیج پر جاری بیان میں کہا ہےکہ ان حالات میں دشوار گزار کانوں کے ذریعے سفر سے ہی شمالی کوریا سے باہر نکلنا ایک واحد راستہ تھا۔ سفارتکاروں نے اپنے اہلخانہ کے ساتھ سفر کا آغاز ٹرین کے ذریعے کیا اور شمالی کوریا کے بوسیدہ ریلوے نظام کے ذریعے 32 گھنٹے سفر کیا جس کے بعد انہوں نے بارڈر کی طرف جانے کے لیے 2 گھنٹے بس چلائی جہاں سے انہوں نے ایک ٹرین ٹرالی لی اور اہلخانہ کو سامان سمیت اس میں منتقل کیا۔ شمالی کوریا کے سفارتخانے کی جانب سے سفارتکاروں اور ان کے اہلخانہ کی ٹرالی پر سوار تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔