فلوریڈا :مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا کہ روس چاہتا ہے کہ یوکرین کامیاب ہو۔ یہ بیان انہوں نے اس وقت دیا جب امن مذاکرات کے کئی گھنٹوں کے بعد یوکرینی صدر وولودومیر زیلینسکی ان کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کے دوران موجود تھے۔ یہ ملاقات ٹرمپ کے مار اے لاگو ریزورٹ میں ہوئی۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین کی کامیابی دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات کچھ عجیب لگ سکتی ہے لیکن صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کی کامیابی کے حوالے سے بہت فراخ دلانہ جذبات کا اظہار کیا ہے جن میں کم قیمت پر توانائی اور بجلی کی فراہمی بھی شامل ہے۔
زیلینسکی سے ملاقات سے قبل ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلی فون پر بات کی تھی جسے انہوں نے بعد میں نہایت مفید قرار دیا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس یوکرین پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور زیلینسکی اور ٹرمپ کی ملاقات کے دن بھی حملے ہوئے۔
سی این این کے مطابق مشرقی شہر سلوویانسک میں بمباری کے نتیجے میں کم از کم 1 شخص ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
اسی دن زیلینسکی نے ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ صرف اسی ہفتے کے دوران روس نے 2100 سے زائد حملہ آور ڈرونز تقریباً 800 گائیڈڈ فضائی بم اور 94 مختلف اقسام کے میزائل داغے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملے ہماری عوام کے خلاف زندگی کے خلاف اور ہر اس چیز کے خلاف ہیں جو معمول کی زندگی کو برقرار رکھتی ہے اور بالخصوص ہمارے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔
ادھر ٹرمپ نے زیلینسکی کے اعزاز میں عشائیہ دیا اور اس موقع پر انہوں نے اس امکان کی طرف بھی اشارہ کیا کہ زیلینسکی پوتن اور وہ خود ایک سہ فریقی ملاقات کر سکتے ہیں۔
جب ان سے صدر پوتن اور صدر زیلینسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کے بارے میں سوال کیا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسے درست وقت پر ہوتا ہوا دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج انہوں نے ایک نہایت دلچسپ صدر پوتن کو دیکھا ہے جو اس ملاقات کو حقیقت بنتا دیکھنا چاہتے ہیں اور انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تقریباً 2.5 گھنٹے تک پوتن سے فون پر بات کرتے رہے اور کئی امور پر گفتگو ہوئی۔
ٹرمپ نے روس روس روس کے نام نہاد اسکینڈل کا بھی حوالہ دیا جو 2016 کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات سے متعلق تھا۔
روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ بہت قریب آ چکا ہے۔
امن مذاکرات کے حوالے سے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ بات چیت نہایت پیچیدہ ہے اور اس کے حتمی نتیجے کے لیے کوئی واضح وقت دینا ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند ہفتوں میں ایک یا دوسرے طریقے سے صورتحال واضح ہو جائے گی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بعض غیر متوقع مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جو پوری کوشش کو ناکام بنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت مشکل مذاکراتی عمل رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ زیلینسکی سے ملاقات کے اختتام پر وہ ایک بار پھر صدر پوتن سے بات کرنے والے ہیں۔
ادھر زیلینسکی نے ایکس پر کہا کہ مذاکرات کے سلسلے میں یوکرین اور امریکہ کے وفود آئندہ ہفتے کے اوائل میں ملاقات کر سکتے ہیں تاکہ 20 نکاتی امن منصوبے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
انہوں نے لکھا کہ ہم نے امن فریم ورک کے تمام پہلوؤں پر بات کی اور نمایاں پیش رفت حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ اقدامات کی ترتیب پر بھی اتفاق ہوا اور یہ طے پایا کہ پائیدار امن کے لیے سلامتی کی ضمانتیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی ٹیمیں تمام پہلوؤں پر کام جاری رکھیں گی۔
زیلینسکی نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ وہ جنوری میں واشنگٹن ڈی سی میں یوکرینی اور یورپی رہنماؤں کی میزبانی کریں گے۔