پاکستان: گلے میں پڑا رہے گا گرے لسٹ کا پھندا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-02-2021
پاکستان ایک بار پھر ناکام
پاکستان ایک بار پھر ناکام

 

 

نئی دہلی۔ لیجئے !وہی ہوا جس کا یقین تھا۔ پاکستان کےلئے اپنا دامن کیچڑ سے پاک کرنے کا ایک اور موقع ہاتھ سے نکل گیا۔عالمی برداری کے سامنے خود کو صاف ستھرا ثابت کرنے میں ناکام رہا پاکستان ۔

جب نانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو فی الحال گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ ساتھ ہی پاکستان کو اگلے تین ماہ ے دوران دیگر خامیوں کو دورکرنے کا موقع دیا ہے ۔

ایف اے ٹی ایف کی اگلی میٹنگ جون 2021 میں ہوگی۔ ایف اے ٹی ایف کے اس فیصلہ نے پاکستان میں زبردست مایوسی پیدا کردی ہے۔ حالانکہ ماہرین اور تجزیہ کاروں کا پہلے ہی اندازہ تھا کہ پاکستان کےلئے ابھی منزل دور ہے۔ایف اے ایف ٹی کے 22، 24 اور 25 فروری کو ہونے والے ورچوئل اجلاس میں پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا اور پاکستان کو مزید چار مہینوں کی مہلت دی گئی ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 24 اہداف پر عملدرآمد کرلیا ہے اور اب اسے تین اہداف پر کام کرنا ہوگا۔اگلے تین ماہ کے دوران پاکستان کو بہت کچھ کرنا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے مطابق اب جن تین اہداف پر پاکستان کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ان میں اول تو نامزد شدت پسندوں یا جو ان کےلئے یا ان کی جگہ کام کر رہے ہیں، ان پر مالی پابندیاں لاگو کرنا، دوسرا دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف تحقیقات اور مقدمات اور ان افراد یا اداروں کو ٹارگٹ کرنا، جو ان کی جگہ کام کر رہے ہیں جبکہ تیسرا دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف متناسب یا مکمل پابندیوں کی صورت میں کارروائی شامل ہے۔

ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ تین اہداف کے مکمل ہونے کے بعد ان کی جانج پڑتال کی جائے گی اور ان کی پائیداری کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔‘

مشکل کیوں تھا

اس اجلاس سے قبل ہی ماہرین نے کہنا شروع کردیا تھا کہ پاکستان کےلئے گرے لسٹ سے باہر آنا مشکل ہوگا۔کیونکہ ماہرین اور تجزیہ کار اس بات کو بھانپ گئے تھے کہ پاکستان توقعات پر کھرا نہیں اتر پائے گا ۔ جس کا اندازہ اس وقت مل گیا تھا جب ایف اے ٹی ایف کی علاقائی تنظیم ایشیا پیسیفک گروپ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کو اپنی انہینسڈ فالو اپ لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا مطلب ہے کہ پاکستان نے (ایف اے ٹی ایف کی) دوبارہ درجہ بندی کے لئے کافی اقدامات نہیں کئے ہیں۔

گروپ کی رپورٹ میں پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی حوصلہ شکنی سے متعلق اقدامات کی تعریف کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق مطالبات پر کوئی پیش رفت نہیں کر پایا جبکہ چار نکات پر بالکل کام نہیں ہوا اور 25 پر جزوی کام ہو پایا ہے۔ پاکستان کے ہی ایک تجزیہ کار نے پچھلے دنوں کہا تھا کہ پاکستان صرف ایک ایریا میں کام کر پایا ہے ابھی کافی کام ہونا باقی ہے اور میرا نہیں خیال کہ پاکستان وائٹ لسٹ میں جگہ بنا پائے گا۔

کیا ہے ایف اے ٹی ایف؟

دراصل ایف اے ٹی ایف ایک عالمی باڈی ہے جو 1989 میں جی۔سیون سمٹ کی جانب سے پیرس میں قائم کی گئی تھی۔باڈی کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی روک تھام تھا۔ جبکہ 2011 میں اس کے مینڈیٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اس کے مقاصد بڑھا دیے گئے۔

ان مقاصد میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنا اور اس حوالے سے مناسب قانونی، انضباطی اورعملی اقدامات طے کرنا تھا۔ادارے کے مجموعی طور پر 38 ارکان میں امریکہ، برطانیہ، چین اور انڈیا شامل ہیں، البتہ پاکستان اس کا رکن نہیں۔

اس کا اجلاس ہر چار ماہ بعد، یعنی سال میں تین بار ہوتا ہے، جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل ہوا۔جس کے بعد فیصلوں پر نظر ثگانی کی جاتی ہے۔پچھلے سال اکتوبر میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا پاکستان کو فی الحال گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔ادارے نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ

 وہ فروری 2021  تک بین الاقوامی طور پر طے شدہ ایکشن پلان پر عمل درآمد مکمل کرے۔مگر اب بھی پاکستان عالمی برداری کو مطمیئن کرنے میں ناکام رہا ہے۔