پشاور : ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مذہبی سیاحت کے تحت اتوار کو ہندوستان کے ہندو یاتریوں کا ایک بڑا وفد پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں ٹیری مندر پہنچا ۔جہاں اس کا زبردست استقبال کیا گیا ۔ہندو یاتریوں کے اس وفد نے یکم جنوری کو واہگہ بارڈر پار کیا تھا جبکہ دوسرا گروپ براہ دبئی پاکستان پہنچا تھا۔ہندوستان کے یاتریوں کی آمد کے سبب استقبال سے سیکیورٹی تک ٹیری میں زبردست انتظامات کیے گئے ہیں ۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں واقع 117 سال پرانامندر جس پر دسمبر 2020 میں مسلمانوں کے ایک مشتعل ہجوم نے حملہ کرکے مکمل طور پر مسمار کر دیا تھا، تعمیر نو مکمل ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ہندوستان ، دبئی، امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک سے آنے والے والے یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
یاتری بہت خوش تھے انہوں نے مقامی لوگوں کے پیار اور خلوص کا شکریہ ادا کیا ۔ دہلی سے آئے امول ملہوترا نے کہا کہ دراصل 2020 میں جو کچھ ہوا، اس کے بعد کرک میں آئی تبدیلی کو لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ یہاں کے لوگوں نے ہمیں اپنے گھروں میں جگہ دی۔ یہ سب کچھ اتنا سندر ہے کہ لگتا ہے میں کوئی سپنا دیکھ رہا ہوں۔
سال 2022 کے پہلے دن ٹیری مندر میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے ہفتے کی صبح دبئی سے ہندو کمیونٹی کے 15مرد وخواتین اور بچوں پر مشتمل قافلہ پشاور ائیر پورٹ پہنچا جہاں سے ان کو سخت سیکیورٹی میں ٹیری مندر پہنچایا گیا۔
Expressing views with Hindu Pilgrims during their Faith Tourism Trip pic.twitter.com/wp4LVQkSgz
— Dr. Ramesh Vankwani (@RVankwani) January 2, 2022
جبکہ دوسرا200 مرد وخواتین یاتریوں کا قافلہ واہگہ بارڈر کے ذریعے صبح تقریبا 11بجے پاکستان میں داخل ہوا اور وہاں لاہور کے ہوائی اڈے سے بذریعہ ہوائی جہاز پشاور ہوائی اڈے پہنچا تھا۔
کرک کی تحصیل بانڈہ داؤد شاہ کے علاقے ٹیری میں ہندو مذہبی پیشوا شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی اور ٹیری مندر کی تعمیر نوکا کام مکمل ہونے کے بعد پہلی بار پڑوسی ہندوستان کے یاتری پہنچے تھے۔جن کے لیے حکومت سمیت ہندو کونسل پاکستان کی جانب سے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔
اس موقع پر پاکستانی ہندو کمیونٹی کے لیگل افیئر کے انچارج روہیت کمار ایڈووکیٹ سمیت دیگر یاتریوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے ٹیری سمیت ہندوؤں کے دیگر مذہبی جگہوں کی حفاظت اور مقامات کو مذہبی سیاحوں کیلئے کھولنے کے احسن اقدام کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی کے ساتھ ساتھ مذہبی سیاحت کے فروغ سے پوری دنیا کو مثبت پیغام ملے گا جبکہ حکومت پاکستان کا یہ احسن اقدام پڑوس ممالک بالخصوص ہندوستانی حکومت کیلئے بھی ایک مثبت پیغام ہے اور ہندوستانی حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنے ملک میں مسلمانوں کو ان کے مذہبی مقامات تک رسائی دینے کے ساتھ ساتھ مذاہب اور انسانیت کے درمیان فاصلے ختم کرے۔
تحریک انصاف کے ایم این اے ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ ہندوبرادری کے چار آستان ہیں ان میں سے ایک ٹیری میں ہے اس سلسلے میں جنوری میں ایک وفد پاکستان کا ہندوستان جائے گا،اجمیر شریف کا دورہ کرے گا۔
واہگہ بارڈر کے ذریعے آنے والے تمام یاتری چارٹرڈ پرواز کے ذریعے پشاور گئےاور طے پایا ہے کہ پاکستان کے زائرین پی آئی اے سے اور انڈین یاتری ایئر انڈیا کے ذریعے سفر کریں گے
رمیش کمار کے مطابق مذہبی ٹورر سے شروع ہوگا ہم ٹریڈ اور دیگر شعبہ میں تعاون بڑھائیں گے کیونکہ ہم نے ایک اچھا کام مذہبی ٹورر کے ذریعے شروع کیا ہے
انہوں نے کہا کہ 20 جنوری کے بعد دہلی،جے پور اور اجمیر شریف پاکستانی زائرین جائیں گے اور جب لوگ آپس ملیں گے تو دونوں ممالک کے درمیان نفرتیں مٹ جائیں گے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہمیں مثبت سوچ سے آگے بڑھنا ہوگا۔
ہندو یاتریوں کے مطابق، کرک میں ان کا قیام صرف ایک رات کا تھا اور وہ آج یعنی دو جنوری کو واپس یا تو اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے یا پھر پاکستان کے دیگر شہروں کے مذہبی مقامات پر حاضری دیں گے۔
کرک کے علاقے ٹیری میں ’کرشنا دوارہ‘ کے نام سے تعمیر کردہ مندر 1904 میں اس وقت بنایا گیا تھا جب اتر پردیش سے ایک ہندو مذہبی رہنما ’شری پرام ہنس دیال مہاراج‘ ترک وطن کرکے اس علاقے میں آئے۔
دراصل 1919میں جب وہ چل بسے تو ان کی یہیں پر سمادھی بنا دی گئی، بعد ازاں اراضی تنازعے کی وجہ سے اس مندر کو مقامی لوگوں نے دو دفعہ مسمار کیا۔ نتیجتاً، ساڑھے تین سو افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تھی، جب کہ ان میں سے 121 افراد پر ناقابل ضمانت دفعات لگا کر گرفتار کیا گیا تھا۔