‘پاکستان :اگلے سال سے صرف سرکاری منظور شدہ ’پنکھے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
‘پاکستان :اگلے سال سے صرف سرکاری منظور شدہ ’پنکھے
‘پاکستان :اگلے سال سے صرف سرکاری منظور شدہ ’پنکھے

 

 

اسلام آباد: پاکستان میں اب پنکھوں پر لگے گی سرکاری مہر۔ جس کے بعد انہیں لوگ اپنی چھتوں سے لٹکا سکیں گے۔ یعنی سرکاری منظور شدہ پنکھوں کی ہوا ہی قانونی طور پر جائز ہوگی ۔ یہ ایک نیا فرمان ہے جس نے پاکستان میں گھر گھر ہلچل پیدا کردی ہے۔ در اصل پاکستان کے  وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ’وزارت سائنس و ٹیکنالوجی بجلی بچانے کے لیے ملک میں استعمال ہونے والے بجلی کے پنکھوں کے معیار کی نگرانی کرے گی اور آئندہ سیزن سے صرف منظور شدہ پنکھے ہی فروخت کرنے کی اجازت ہو گی۔

پاکستان کی  قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان میں استعمال ہونے والے 10 کروڑ برقی پنکھوں کو اگر اعلٰی معیار کی ٹیکنالوجی پر شفٹ کیا جائے تو ملک میں دو غازی بروتھا ڈیم جتنی بجلی روز بچے گی اور تقریباً چار ارب ڈالر سے زائد کی بچت ہو گی۔

وزیر کے مطابق موجودہ پنکھے زیادہ بجلی خرچ کرتے ہیں اور اگلے سال سے ملک بھر میں صرف وزارت سائنس و ٹیکنالوجی سے منظور شدہ معیاری پنکھے ہی بیچے جا سکیں گے۔ وفاقی وزیر کے مطابق حکومت پنکھوں کے حوالے سے سٹار ریٹنگ کا نظام بھی متعارف کروائے گی جس سے عوام کو آگاہی ملے گی کہ کون سا پنکھا کیوں مہنگا ہے۔

 وزارت تجارت سے پنکھوں میں استعمال ہونے والی جدید الیکٹرک پلیٹ کی درآمد کے لیے ڈیوٹی کی چھوٹ مانگی گئی ہے جس پر امید ہے ایک دو ہفتوں میں کام مکمل ہو جائے گا۔ 

پاکستان کی  وزارت سائنس نے اس حوالے سے ایک تحقیق کی ہے جس کے مطابق اس وقت ملک میں 10 کروڑ پنکھے زیر استعمال ہیں مگر زیادہ تر میں ناقص میٹریل استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ بجلی کھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ پانی کی موٹر بھی تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتی ہے جو زیادہ بجلی استعمال کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فین انڈسٹری کو درآمدی ڈیوٹی میں چھوٹ ملنے سے 3400 میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر پانی کی موٹر بھی معیاری ہو تو پانچ ہزار میگاواٹ بجلی بچائی جا سکے گی۔ اس طرح 40 سے 60 فیصد تک بجلی کی بچت ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گرمیوں میں پاکستان کا سسٹم 24 ہزار میگاواٹ بجلی پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ سردیوں میں بجلی کی کھپت آٹھ ہزار میگاواٹ تک ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے 16 ہزار میگا واٹ بجلی پاکستان میں کولنگ یا ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے خرچ ہوتی ہے۔ اس لیے اگر کولنگ کے آلات بجلی بچانے والے ہوں تو پاکستان کو بجلی کی مد میں بہت بچت ہو گی۔ کمیٹی کے چیئرمین ساجد مہدی کا کہنا تھا کہ عام اے سی کے مقابلے میں انورٹر اے سی مہنگے تو ملتے ہیں مگر بجلی کی تقریباً آدھی بچت ہوتی ہے۔