رحیم یار خان: پاکستان میں ایک بار پھر مندر کو نشانہ بنایا گیا،مندر پر حلہ ہوا بلکہ اس کو سوشل میڈیا پر لائیو دکھایا گیا تھا۔یہ واقعہ پاکستانی پنجاب کے رحیم یار خان کا ہے ۔
ایک قدیم ہندو مندر کو بدھ کے روز ایک ہجوم نے توڑ دیا اور اس کاروائی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر براہ راست نشر کیا گیا۔
نوجوانوں پر مشتمل ہجوم نے بھگوان گنیش کی مورتی کو توڑنے کے لیے لاٹھیوں اور ڈنڈوں کا استعمال کیا ۔ مندر میں زبردست توڑ پھوڑ کے منظر کو ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے۔حملہ آورمذہبی نعرے لگا رہے تھے۔
شیر گل نامی شخص نے فیس بک پر اس توڑ پھوڑ کو براہ راست کاسٹ کیا۔ توڑ پھوڑ کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
You are free to go you temple? Watch this brazen attack on a temple in the broad daylight.
— Kapil Dev (@KDSindhi) August 4, 2021
Another bad day for #Hindus as Ganesh #Temple in Bhong city of Rahimyar Khan was attacked by miscreants. The beasts daringly live telecast the attack on Facebook: https://t.co/uVq8UYBkQB pic.twitter.com/SzGrtIxEzk
جس میں پاکستان کے بہت سے لوگ بھی اس کی مذمت کر رہے ہیں۔ وہ جگہ جہاں مندر واقع ہے وہ رحیم یار خان کا بھونگ شریف ہے۔
تشدد میں کیا ہوا
ایک کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ تنگ گلیوں سے گزرتے ہوئے مندر کے کمپاؤنڈ کی طرف جا رہے ہیں جہاں ایک بڑا ہجوم جس میں زیادہ تر سیلور قمیض پہنے ہوئے نوجوان ہیں پہلے ہی جمع ہو چکے ہیں۔
دوسرے کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ بتوں کو لاتیں مارتے ہیں اور مندر کے اندر توڑ پھوڑ کرتے ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ پہلے سے منصوبہ بند توڑ پھوڑ ہے جس کے منتظمین فیس بک پر براہ راست جا رہے ہیں اور کئی لوگ کیمروں سے شوٹنگ کرتے نظر آرہے تھے۔
واقعہ پیش کیسے آیا؟
اس واقعہ کے بارے میں اب جو تفصیل سامنے آرہی ہے وہ اور بھی حیران کن ہے۔ اس تنازعہ کا سبب ایک ہندو بچہ بتایا گیا ہے ،جس نے مقامی مدرسہ میں پیشاب کردیا تھا۔
رحیم یار خان پولیس میں ’24جولائی کو مدرسے کے نائب امام حافظ ابراہیم نے دیگر افراد کے ہمراہ تھانے میں ایک نو سالہ بچے کو پیش کیا تھا۔
اس کے خلاف مقدمہ درج کرایا کہ یہ بچہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتا ہے اور اس نے مدرسے کی لائیبریری میں کھڑکی سے گھس کر پیشاب کیا اور ناپاک ہاتھ الماری کو لگائے، اس نے توہین مذہب کی ہے۔
‘ پولیس نے مقدمہ درج کر کے بچے کو گرفتار کرلیا اور چار اگست بروز بدھ مقامی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے بچے کی ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دیا تو عدالت کے باہر موجود مدرسے کے طلبہ اور اساتذہ مشتعل ہوگئے جس کے بعد احتجاج شروع کردیا گیا۔
اس کے بعد مظاہرین نے بھونگ شریف میں مندر کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ شروع کردی اور بازار بھی بند کروا دیا۔ مظاہرین نے صادق آباد روڑ بلاک کیے رکھی، پولیس نے انہیں پر امن منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن حالات زیادہ کشیدہ ہونے پر رینجرز طلب کرنا پڑی لہذا کئی گھنٹے بعد روڑ خالی کرالی گئی اور مظاہرین کو بھی منتشر کردیا گیا ہے۔
ہندوستان میں مسلمانوں نے کی مذمت
اس واقعہ کی ہندوستان میں انٹر نیشنل صوفی کارواں کے سربراہ اور اسلامی اسکالرمولانا مفتی منظور ضیائی نے سخت الفاظ میں مذمت کی ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلام کو بدنا م کیا جارہا ہے۔ یہ عمران خان کی حکومت کا نکمہ پن ہے جو اس ملک کے اقلیتوں کے ساتھ ایسا سلوک ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مندر میں توڑ پھوڑ کرنے کا واقعہ شرمناک ہے۔یہ انتہائی ذلیل حرکت ہے۔
مولانا مفتی منظور ضیائی اور الحاج شاہ عالم قاسمی
حکومت پاکستان کو اس کے خلاف فوری طور پر حرکت میں آنا چاہیے اور مندر کی مرمت کے ساتھ اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرنی چاہیے۔
آل انڈیاجمعیتہ فلاح انسانیت کے قومی جنرل سکیٹری الحاج شاہ عالم قاسمی نے کہا کہ ایک ہندو لڑکے کی طرف سے ایک مدرسے کی بے حرمتی کے بعد کئے گئے اس طرح کے اقدام کو کسی بھی صورت میں صحیح نہیں کہا جا سکتا ہے۔
اگر غیر مسلم لڑکے نے غلط حرکت کی ہے تو اسے اس کی سزا وہاں کا قانون دے گا،باوجود اس کے اگر کسی ایک شخص نے کوئی غلط حرکت کی ہے تو اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں ہے کہ دوسری جانب سے بھی اسی طرح کی غیر مہذب اور انتشار پیدا کرنے والی کارروائی کی جائے-
انہوں نے پاکستان حکومت سے مندر کو نشانہ بنانے والے افراد کے ساتھ ساتھ مدرسہ کی بے حرمتی کرنے والے نوجوان کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔