پاکستان : ممنوعہ تحریک لبیک کا اسلام آباد مارچ کا اعلان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-10-2021
پاکستان : ممنوعہ تحریک لبیک کا اسلام آباد مارچ کا اعلان
پاکستان : ممنوعہ تحریک لبیک کا اسلام آباد مارچ کا اعلان

 

 

لاہور : پاکستان میں مذہبی جماعت کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے تین روز کے دھرنے کے بعد اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ اعلان ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن جمعرات (21 اکتوبر) شام پانچ بجے ختم ہونے کے بعد لاہور احتجاجی دھرنے میں موجود جماعت کی قیادت نے کیا ہے۔ اسلام آباد کی جانب سے مارچ کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جیسا کہ ہم نے آئندہ لائحہ عمل کے اعلان کا کہنا تھا تو ہم حاضر ہیں اگلے اعلان کے لیے۔

انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’22 اکتوبر کو نماز جمعہ کے بعد تحریک لبیک کا ناموس رسالت مارچ لاہور سے شروع ہو گا اور اسلام آباد کی جانب روانہ ہوگا۔‘ واضح رہے کہ پاکستان کی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا تین دن سے لاہور میں دھرنا جاری ہے اور انتظامیہ نے ملتان روڈ پر جماعت کے مرکز کے گرد آنے جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا ہے۔

اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ نے دھرنے کے مقام اور ارد گرد کے علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سہولیات بند کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے جبکہ مارکیٹس اور کمرشل سینٹرز بھی بند کرا دیے گئے ہیں۔ پولیس نے اورنج لائن ٹرین انتظامیہ کی درخواست پر ٹی ایل پی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف توڑ پھوڑ اور اسلحے کے زور پر عملے کو یرغمال بنانے اور آگ لگانے کی مبینہ دھمکیوں کا مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں نے الـزام لگایا ہے کہ دیگر شہروں سے لاہور آنے والے کارکنان کو روکا جا رہا ہے جبکہ بدھ کی رات راولپنڈی اور لاہور سے سینکڑوں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

سعد رضوی کی رہائی میں روکاوٹیں کیا ہیں؟ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کو ڈی سی لاہور کے احکامات پر 12 اپریل کو لاہور سے ایک جنازے میں شرکت کے بعد واپسی پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے لیے ممکنہ احتجاج کو روکنے کے لیے عمل میں لائی گئی تھی۔ سعد رضوی کو 90، 90 روز کے لیے دو بار نظر بند کیا گیا جا چکا ہے۔ ان کی رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا جس پر عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد یکم اکتوبر کو انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’ہمارا بنیادی مطالبہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنا ہی ہے اگر حکومت ایسا نہیں کر سکتی تھی تو تحریری معاہدہ کیوں کیا تھا؟

’اگر وزیر داخلہ شیخ رشید کو معلوم تھا کہ فرانسیسی سفیر کو نکالنے سے یورپ سے تعلقات خراب ہوں گے تو معاہدے پر دستخط کیوں کیے تھے؟ اس تحریری معاہدے پر وزیر اعظم کی بھی رائے شامل تھی۔‘ احتجاجی دھرنے کے حوالے سے صدام حسین بخاری کا کہنا تھا کہ ’احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے جو کوئی نہیں چھین سکتا لیکن اگر انصاف کے تمام دروازے بند کیے جائیں گے تو ہم کہاں جائیں کس سے انصاف مانگیں؟

ہمارے کارکن پہلے بھی پرامن تھے، سعد رضوی کو گرفتار کر کے حکومت نے حالات خود خراب کیے اور اب بھی پرامن ہیں لیکن حکومت خود غیر قانونی طور پر سعد رضوی کو جیل میں بند رکھنے پر بضد ہے۔

‘ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی آئینی اور قانونی حدود میں رہتے ہوئے کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تین دن میں ہزاروں کارکن ملتان روڑ پر جمع ہیں کسی نے ایک پتہ نہیں ہلایا جبکہ حکومت کی جانب سے راستے بند، موبائل سروس بند، دوکانیں بند اور کارکنان کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ٹی ایل پی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ’اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ دباؤ بڑھا کر حکومت کو بلیک میل کر کے غیر قانونی مطالبات تسلیم کرالے گا، وہ غلط فہمی میں ہیں، حکومت کسی صورت شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے والوں سے بلیک میل نہیں ہوگی۔‘