پاکستان : عمران خان کی بیوی ’’گھر‘‘ پر ہیں۔۔۔۔

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
پاکستان : عمران خان کی بیوی ’’گھر‘‘ پر ہیں۔۔۔۔
پاکستان : عمران خان کی بیوی ’’گھر‘‘ پر ہیں۔۔۔۔

 

 

اسلام آباد: پچھلے دو دنوں سے پاکستان میں یہ خبر گرم تھی کہ وزیر اعظم عمران خان  کی تیسری شادی بھی طلاق کی دہلیز پر پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کی خاتون اول اپنے شوہر کو چھوڑ کر اپنی سہیلی کے گھر میں منتقل ہوگئی ہیں۔

مگر اب پاکستان کی خاتون اول کی دوست فرح خان نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی میرے گھر قیام پذیر نہیں بلکہ بنی گالا اسلام آباد میں موجود ہیں۔

پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوست فرح خان نے تمام افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اور خاتون اول کے خلاف جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، خاتون اول میرے گھر قطعا قیام پذیر نہیں، وہ بنی گالا اسلام آباد میں موجود ہیں۔ 

جھوٹ پر مبنی واٹس اپ میسیج کے ذریعے وزیراعظم اور خاتون اول کے خلاف پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ خاتون اول میرے گھر قطعا قیام پذیر نہیں اور بنی گالا اسلام آباد میں موجود ہیں۔ سیاست میں اتنا نیچے نہیں گرنا چاہیے کہ لوگوں کی ذاتی زندگیوں پر جھوٹ بولے جائیں.

 سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں فرح خان کا مزید کہنا تھا کہ سیاست میں اتنا نیچے نہیں گرنا چاہیےکہ لوگوں کی ذاتی زندگیوں پر جھوٹ بولے جائیں۔

اس کے ساتھ  پاکستان کے وزیراعظم  عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے خاتون اول کی مبینہ ناراضگی اور اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ بنی گالہ چھوڑ کر لاہور چلے جانے کی خبروں کی تردید کی ہے۔ شہباز گل کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’خاتون اول اور وزیراعظم دونوں اسلام آباد میں موجود ہیں

وزیراعظم اور ان کی اہلیہ بشری عمران کے متعلق اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ خاتون اوّل کے بارے جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔‘ خاتون اول کے اسلام آباد چھوڑ کر اپنی دوست کے گھرلاہور منتقل ہو جانے کے متعلق شہباز گل کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران بشری عمران صرف ایک مرتبہ ایک ہفتہ کے لیے لاہور گئی تھیں، گزشتہ کئی ماہ سے وہ اسلام آباد میں ہی مقیم ہیں۔

شہباز گل کی جانب سے پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ’سیاست اور صحافت کریں لیکن اہل خانہ جو سیاست میں موجود ہی نہیں ان کے بارے میں جھوٹی، جعلی خبریں دیں گے تو عدالت لے کر جائیں گے۔‘