پاکستان : ڈھابے پر کھانے پر ہندو نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا

Story by  اے این آئی | Posted by  Aamnah Farooque | Date 04-10-2025
پاکستان :  ڈھابے پر کھانے پر ہندو نوجوان کو تشدد کا نشانہ  بنایا
پاکستان : ڈھابے پر کھانے پر ہندو نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا

 



کوٹری/ آواز دی وائس
کوٹری، سندھ میں ایک تشویشناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ہندو برادری کے ایک نوجوان کو مقامی ڈھابے میں کھانا کھانے پر زبردست تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق متاثرہ نوجوان، جن کی شناخت دولت بگڑی کے طور پر ہوئی، دوپہر کے کھانے کے لیے ایک سڑک کنارے ریسٹورنٹ گئے تھے۔ لیکن ہوٹل کے مالک اور چند دیگر افراد کو ان کی موجودگی پسند نہ آئی۔ بتایا گیا ہے کہ گروپ نے دولت کے ہاتھ اور پیر رسیاں باندھ دیے، بے رحمی سے مارا اور ان کے جیب سے 60,000 روپے چھین لیے۔
دولت کے رحم کی درخواست کے باوجود، حملہ آوروں نے "وہاں کھانے کی جرات کرنے" پر انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد میں اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس نے عوام میں غصہ اور انصاف کے مطالبات کو جنم دیا۔ اس ہنگامے کے بعد، کوٹری پولیس نے دولت کی شکایت پر سات ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا، جن میں فیاض علی، ارشد علی، معین علی، شفیع محمد، نیاز، دار محمد، اور اکرام شامل ہیں، نیز ہوٹل کا مالک بھی شامل ہے۔
تاہم، ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، جس سے پولیس کی کارروائی کی کمی اور سندھ میں اقلیتوں پر جاری مظالم پر گہری تشویش پیدا ہوئی ہے۔ مقدمہ درج ہونے سے پہلے، ضلع و سیشن کورٹ جامشورو میں  ایس ایس پی اور ایس ایچ او جامشورو کے خلاف ایک درخواست دائر کی گئی تھی کیونکہ انہوں نے کارروائی نہیں کی تھی۔
صرف درخواست دائر کرنے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کیا۔ یہ واقعہ ایک بار پھر پاکستان میں ہندو اقلیتوں، خاص طور پر مارجنلائزڈ برادریوں جیسے بگڑی برادری، کو درپیش نظامی امتیاز اور تشدد کو اجاگر کرتا ہے، جو آج بھی وسیع پیمانے پر تعصب اور سماجی خارجیت کا سامنا کر رہی ہیں۔
پاکستان کی لاپرواہی کی مذمت کرتے ہوئے، ڈاکٹر شرما نے پاکستان پر "مذہبی اپارتھائیڈ" کے نفاذ کا الزام عائد کیا، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اب خاموش نہیں رہ سکتی اور اقوام متحدہ برائے انسانی حقوق کو فوری جوابدہی کا مطالبہ کرنا چاہیے اور مظلوم اقلیتوں کی حفاظت کے لیے موثر نظام یقینی بنانا چاہیے۔