اسلام آباد [پاکستان] اسلام آباد کے G-11 علاقے میں منگل کو ضلع و سیشنز کورٹ کے باہر دھماکے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوگئے، جیسا کہ ڈان نیوز نے رپورٹ کیا۔ ڈان کے مطابق، ہلاکتوں کی تصدیق اسلام آباد پولیس کے ایک سینئر اہلکار نے کی ہے۔ دھماکے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دھماکے کے بعد سیکیورٹی بیریئر کے پیچھے جلتی ہوئی گاڑی سے اٹھتی ہوئی آگ اور دھوئیں کے گھنے بادل دکھائے گئے، جیسا کہ ڈان نے رپورٹ کیا۔ ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق، دھماکے کی آواز چھ کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ ریسکیو اور تحقیقاتی ٹیموں کے پہنچنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر لیا ہے۔
حکام نے ابھی تک دھماکے کی نوعیت یا ممکنہ مشتبہ افراد کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی ہیں، ڈان نے رپورٹ کیا۔ پاکستان کے مشہور اخبار جنگ کی اطلاع کے مطابق دھماکے کے بعد کچہری کی عمارت خالی کرالی گئی ہے۔ وکلاء ججز اور سائلین کو کچہری سے بھیج دیا گیا ہے جبکہ جوڈیشل کمپلیکس کے عقبی حصے میں موجود شہریوں اور وکلاء کو نکال دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ججز کو بھی روانہ کردیا گیا ہے، کچہری میں عدالتی وقت ختم کر دیا گیا ہے جبکہ چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد بھی کچہری کے باہر پہنچ گئے ہیں۔ دھماکے میں 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک گاڑی پولیس کی تھی جبکہ 2 پرائیویٹ گاڑیاں ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق پمز اسپتال منتقل کیے گئے دھماکے کے کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
پمز اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر مبشر ڈاہا نے بتایا کہ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 12 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 30 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ اسلام آباد کے سول حکام نے کہا ہے کہ دھماکے میں ملوث کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا اور تحقیقات جاری ہیں۔