پاکستان- احترام رمضان قانون کے نام پر ہندو دکانداروں پر قہر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-03-2023
پاکستان- احترام رمضان قانون کے نام پر ہندو دکانداروں پر قہر
پاکستان- احترام رمضان قانون کے نام پر ہندو دکانداروں پر قہر

 

 آواز دی وائس/  نئی دہلی 

 پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ قانون کے نام پر اور مذہب کے نام پر  جو کچھ ہو رہا ہے ، وہ آئے دن سامنے آتا رہتا ہے ، مذہب کے نام پر مظالم اور قانون کے نام پر نشانہ بنانے کا کھیل پرانا ہو چکا  ہے- اس کی مثالیں آئے دن سامنے آتی رہتی ہیں -دیوالی اور ہولی کے موقع پر جہاں ہندوؤں کو نشانہ بنایا جاتا ہے مندروں پر حملہ ہوتا ہے - اب مسلمانوں کے عبادت کے مہینے یعنی رمضان المبارک میں   میں بھی ہندوؤں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے اس کے لئے  احترام رمضان قانون کا سہارا لیا جا رہا ہے

سوشل میڈیا پر پر پاکستان کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک پولیس افسر کو ایک ہندو دکاندار کے ساتھ ظلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے-رمضان کے دوران دکان کھلی ہونے پر پولیس افسر نے نہ صرف دودھ کو پانی کی طرح بہا دیا بلکہ اس دوکاندار کو سر پر ورتی رکھ کر قسم کھانے پر مجبور کیا کہ آئندہ وہ ایسی حرکت نہیں کرے گا

دراصل سندھ کے ضلع گھوٹکی میں پولیس افسر کی احترام رمضان آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے والے دکان داروں کا دودھ ضائع کرنے اور ہندو دکان دار کو مبینہ طور پر سر پر مورتی رکھا کر حلف اٹھوانے کی ویڈیوز پر سوشل میڈیا میں شدید تنقید ہو رہی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سایٹس ٹوئٹر اور فیس بک پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں خان پور مہر تھانے کے ایس ایچ او کو ایک دکان میں بریانی بیچنے والے شخص کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

دوسری ویڈیو میں پولیس افسر بڑے برتن میں رکھے دودھ کو زمین پر گرا کر ضائع کرتے ہیں، کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والوں کو پہلے گرفتار کر کے پولیس وین میں بٹھاتے ہیں اور بعد میں ان سے حلف لیا جاتا ہے۔

ضیا الحق کی دین 

احترام رمضان آرڈیننس سابق فوجی آمر ضیاالحق کے دور حکومت کے دوران 25 جون 1981 کو نافذ کیا گیا تھا۔ اس قانون کا پورا نام ’احترام رمضان آرڈیننس 1981‘ ہے، جس کی خلاف وزری پر کئی لوگوں کو سزائیں ہو چکی ہیں، جبکہ بعد میں اس قانون میں کئی ترامیم کر کے سزا کی مدت اور جرمانے کو کئی گنا بڑھا دیا گیا۔ مذکورہ قانون کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں کئی درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں۔

کراچی کے صحافی خاور حسین نے فیس بک میں لکھا: ’سندھ کی پانچ ہزار سال کی تاریخ اپنی سیکیولر روایتوں، غیر معمولی برداشت، فطرت کی رنگینی، ثقافتی تنوع اور کثیرالجہتی فطری رنگوں کی عکاس ہے۔ یہ سندھ کا کون سا افسر ہے جو اپنی ہی تہذیب، تمدن اور تاریخ ہی سے نابلد ہے؟

ایس ایچ او کی معذرت

سوشل میڈیا پر واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد مذکورہ ایس ایچ او کی جانب سے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے معافی مانگی گئی۔ ایک منٹ 43 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معافی مانگتے ہیں مگر رمضان کے دوران وہ کسی کو کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

 ہمارے شہر میں کچھ دکاندار رمضان شریف کے دوران کھانے پینے کی اشیا فروخت کر رہے تھے۔ ’ایک دکاندار بند شٹر کے پیچھے بریانی کے پارسل بیچ رہا تھا۔ میں نے صرف ہندو دکان داروں کو ہی منع نہیں کیا بلکہ گذشتہ روز کئی مسلمانوں کے خلاف بھی کارروائی کی۔

کیا ہے قانون

 احترام رمضان آرڈیننس کا قانون رمضان شریف کے مہینے کے دوران صبح چھ بچے سے شام چھ بجے تک عوامی مقامات پر کھانے پینے کی اشیا کی فروخت کی ممانعت کرتا ہے۔