طرابلس [لیبیا]: مشرقی لیبیا کے شہر طبرق کے قریب 13 ستمبر کو 74 پناہ گزینوں کو لے جانے والی کشتی الٹنے کے بعد صرف 13 افراد زندہ بچ سکے جبکہ درجنوں لاپتہ ہیں، جن کے سمندر میں ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین(UNHCR) نے بتائی۔ یہ واقعہ چند ہی دنوں میں پیش آنے والا دوسرا بڑا بحری سانحہ ہے۔
بدھ کے روز ایکس(X) پر جاری بیان میں لیبیا میںUNHCR کے دفتر نے اس سانحے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیاکہ "UNHCR کو 13 ستمبر کو طبرق کے قریب پیش آنے والے ایک اور المناک بحری حادثے پر گہرا افسوس ہے، جہاں 74 افراد، جن میں زیادہ تر سوڈانی پناہ گزین تھے، کشتی الٹنے سے حادثے کا شکار ہوئے۔ صرف 13 افراد زندہ بچے اور درجنوں لاپتہ ہیں۔ ہم جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ اور عزیزوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔"
اس سے ایک روز قبل، منگل کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن(IOM) نے بتایا تھا کہ 14 ستمبر کو طبرق کے قریب لیبیا کے ساحل پر 75 سوڈانی پناہ گزینوں کو لے جانے والی ایک کشتی میں آگ لگنے سے کم از کم 50 افراد ہلاک ہوگئے۔
IOM کے ترجمان نے ایکس پر جاری بیان میں گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدامات کی اپیل کی تاکہ ایسے سانحات کو روکا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا کہ IOM کو گہرا دکھ ہے کہ 14 ستمبر کو لیبیا کے ساحل پر 75 سوڈانی پناہ گزینوں کی کشتی میں آگ لگنے سے کم از کم 50 جانیں ضائع ہوگئیں۔IOM نے 24 زندہ بچ جانے والوں کو فوری طبی امداد فراہم کی۔ ایسے سانحات کو ختم کرنے کے لیے فوری عالمی کارروائی کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ سوڈان میں قومی فوج اور نیم فوجی گروہوں کے درمیان جاری جنگ کے باعث گزشتہ دو برسوں میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد سوڈانی شہری لیبیا ہجرت کرچکے ہیں، جس سے ملک میں پناہ لینے والے سوڈانیوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔
یہ بحران ایسے وقت میں شدت اختیار کر رہا ہے جب افریقہ سے یورپ جانے کی خطرناک سمندری راہ پر مہاجرین کے متعدد المناک حادثات پیش آ چکے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق اگست میں کم از کم 27 افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب اٹلی کے لامپیدوسا جزیرے کے قریب دو کشتیاں ڈوب گئیں۔ دو ماہ قبل لیبیا کے ساحل پر علیحدہ حادثات میں تقریباً 60 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔
IOM کے اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری سے 13 ستمبر تک وسطی بحیرہ روم کی ہجرتی راہ پر کم از کم 456 افراد ہلاک جبکہ مزید 420 لاپتہ ہوئے۔
لیبیا میں اس وقت تقریباً 8 لاکھ 67 ہزار 55 مہاجرین مقیم ہیں اور معمر قذافی کی حکومت کے 2011 میں خاتمے کے بعد سے یہ ملک یورپ جانے والے تارکینِ وطن کے لیے ایک اہم گزرگاہ بن چکا ہے۔ تاہم ملک میں سیاسی عدم استحکام، متحارب حکومتیں اور مسلح ملیشیاؤں کے درمیان جھڑپیں معمول بن چکی ہیں۔متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے لیبیا میں پناہ گزینوں اور مہاجرین پر ہونے والے بدترین مظالم، بشمول اذیت، جنسی تشدد اور جبری وصولیوں کی رپورٹس بھی جاری کی ہیں۔