شمالی کوریا :’طاقتور ترین‘ میزائل تجربہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-01-2022
شمالی کوریا کے ’طاقتور ترین‘ میزائل تجربے پر عالمی تشویش
شمالی کوریا کے ’طاقتور ترین‘ میزائل تجربے پر عالمی تشویش

 

 

آواز دی وائس  : شمالی کوریا نے سن دو ہزار سترہ کے بعد طاقتور ترین میزائل تجربہ کیا ہے۔ اس کمیونسٹ ریاست کی طرف سے رواں ماہ یہ ریکارڈ ساتواں میزائل تجربہ ہے، جس پر عالمی طاقتوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

 اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم یہ مشرقی ایشیائی جزیرہ نما ریاست ان عالمی قرار دادوں کی مسلسل خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔

اس سلسلے میں شمالی کوریا نے اتوار کے دن گزشتہ پانچ سالوں بعد پہلی مرتبہ اپنا سب سے بڑا راکٹ لانچ کر دیا۔ جنوبی کوریائی حکام کے مطابق غالباﹰ یہ انٹرمیڈیئٹ رینج کا میزائل تھا، جو دو ہزار کلو میٹر اونچا پرواز کرتے ہوئے بحیرہ جاپان میں گرا۔

بتایا گیا ہے کہ اس میزائل نے تقریباﹰ تیس منٹ تک پرواز کرتے ہوئے آٹھ سو کلو میٹر طویل فاصلہ طے کیا۔ امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے اس نئے راکٹ حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

۔ شمالی کوریا کی نئی دھمکی شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے ہی امریکی پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اپنے خلاف 'دشمنی پر مبنی پالیسیاں‘ قرار دیتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ اپنا جوہری پروگرام اور طویل فاصلے تک مار کر سکنے والے میزائلوں کے پروگرامز بحال کر دے گا۔ اس ریاست نے پانچ سال قبل خود ساختہ طور پر ان تجربات پر پابندی عائد کی تھی۔

امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک ایران امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شمالی کوریا کے ساتھ ایک نیا مذاکراتی دور شروع کیا گیا تھا، جس سے امید ہوئی تھی کہ جزیرہ نما کوریا کا بحران حل ہو جائے گا۔ تاہم ان مذاکرات کی ناکامی کی وجہ سے پیانگ یانگ حکومت ایک مرتبہ پھر متنازعہ میزائل تجربات شروع کر چکی ہے۔ شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن اپنے عسکری عزائم کو دفاعی نوعیت کا قرار دیتے ہیں تاہم عالمی برداری کو خدشہ ہے کہ شمالی کوریا یہ ہتھیار امریکا اور مغربی طاقتوں کے خلاف بھی استعمال کر سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہنوئی میں سن 2019 میں ہونے والی بات چیت ناکام ہوجانے کے بعد سے ہی پیانگ یانگ اپنے جوہری پروگرام پر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

 شمالی کوریا نے اپنی پرانی جوہری تنصیبات کو ختم کرنے کے بدلے میں اس کے خلاف عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ البتہ اس نے سن 2017 کے بعد سے اب تک کوئی جوہری تجربہ یا بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ نہیں کیا ہے۔