فزکس کا نوبل انعام جاپانی، جرمن اور اطالوی سائنس دانوں کے نام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-10-2021
نوبل انعام کا اعلان
نوبل انعام کا اعلان

 

 

اسٹاک ہوم: کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کی نوبل اسمبلی نے طبیعیات (فزکس) کے نوبل انعام کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق اس سال امریکا کے سایوکورو مانابے اور جرمنی کے کلاس ہیسلمین کو مشترکہ طور پر نصف نوبل انعام، جبکہ بقیہ نصف انعام اٹلی کے جیورجیو پاریزی کو دیا جا رہا ہے۔

 مانابے اور ہیسلمین نے پیچیدہ نظاموں سے متعلق بہت اہم تحقیقات کیں جن کی بدولت ہم نہ صرف زمین کے ماحولیاتی نظام کو بہتر طور پر سمجھنے کے قابل ہوئے بلکہ ان سے ہمیں مستقبل میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور عالمی تپش کی زیادہ درست پیش گوئیاں کرنے میں مدد بھی ملی۔

جیورجیو پاریزی نے بھی پیچیدہ نظاموں میں انتشار اور بے ترتیبی پر تحقیق کی اور یہ بتایا کہ کوئی قدرتی نظام کس طرح مختلف تبدیلیوں سے گزرتا ہے اور اس میں اتار چڑھاؤ واقع ہوتے ہیں۔

 پاریزی کی یہ تحقیق انتہائی مختصر ایٹم سے لے کر ہماری زمین جتنے بڑے نظاموں پر استعمال کرتے ہوئے ان میں ہونے والی تبدیلیوں سے متعلق پیش گوئی کرنے میں استعمال کی جارہی ہے جن میں ماحولیاتی تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔

 اس طرح ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ 2021 میں طبیعیات کا نوبل انعام دراصل اہم ترین ماحولیاتی تحقیق کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سال اس سال ہر کٹیگری میں نوبل انعام کی رقم 11 لاکھ ڈالر 40 ہزار ڈالر رکھی گئی ہے جو تقریباً بیس کروڑ پاکستانی روپے بنتی ہے۔

 فزکس (طبیعیات) کے نوبل انعامات: دلچسپ تاریخی معلومات

۔۔ 1901 سے 2020 تک طبیعیات/ فزکس کے شعبے میں 114 مرتبہ نوبل انعامات دیئے گئے ہیں۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے دوران 6 سال ایسے تھے جن میں کوئی نوبل انعام نہیں دیا گیا: 1916، 1931، 1934، اور 1940 سے لے کر 1942 تک

 ان 120 سال میں کُل 216 افراد کو نوبل انعام برائے طبیعیات دیا جاچکا ہے جن میں سے جون بیرڈین وہ واحد سائنسدان تھے جنہوں نے اسی زمرے میں دو مرتبہ نوبل انعام حاصل کیا۔

 فزکس کے ان 216 نوبل انعام یافتگان میں صرف میری کیوری، ماریا جیوپرٹ مائر، ڈونا اسٹرکلینڈ اور اینڈریا گیز وہ چار خواتین سائنسدان ہیں جنہوں نے بالترتیب 1903، 1963، 2018، اور 2020 میں یہ انعام حاصل کیا۔

 اگرچہ جون بیرڈین نے دو مرتبہ فزکس کے شعبے میں نوبل انعام حاصل کیا لیکن میری کیوری کا منفرد اعزاز یہ ہے کہ انہیں 1903 کا نوبل انعام طبیعیات میں جبکہ 1911 کا نوبل انعام برائے کیمیا (کیمسٹری) دیا گیا۔

ان میں سے 47 نوبل انعامات برائے طبیعیات ایک ایک سائنسدان کو (بلا شرکتِ غیرے)؛ 32 انعامات دو دو ماہرین کو مشترکہ طور پر؛ جبکہ طبیعیات کے 35 نوبل انعامات میں تین تین تحقیق کاروں کو ایک ساتھ شریک قرار دیا گیا۔

 نوبل اسمبلی کے دستور کے مطابق کوئی بھی ایک نوبل انعام تین سے زیادہ افراد میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔

۔۔ 2020 تک طبیعیات (فزکس) کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں کی اوسط عمر تقریباً 59 سال رہی ہے۔ فزکس کے شعبے میں سب سے کم عمر سائنسداں ولیم لارنس براگ تھے جنہوں نے صرف 25 سال کی عمر میں یہ انعام حاصل کیا۔ وہ اپنے والد سر ولیم ہنری براگ کے ساتھ 1915 کے نوبل انعام برائے طبیعیات میں مساوی طور پر شریک قرار دیئے گئے تھے۔

 اسی زمرے کے سب سے عمر رسیدہ سائنسداں آرتھر ایشکن تھے جنہیں 2018 میں نوبل انعام برئے طبیعیات دیا گیا؛ تب ان کی عمر 96 سال تھی۔

 نوبل انعام صرف زندہ افراد کو دیا جاتا ہے یعنی اس کےلیے کسی ایسے شخص کو نامزد نہیں کیا جاسکتا جو مرچکا ہو۔

۔ 1974 میں نوبل فاؤنڈیشن کے آئین میں تبدیلی کے ذریعے فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ سے کسی بھی شخص کو بعد از مرگ (مرنے کے بعد) نوبل انعام نہیں دیا جائے گا؛ لیکن اگر نوبل انعام کا اعلان ہونے کے بعد متعلقہ فرد کا انتقال ہوجائے تو وہ نوبل انعام اسی کے نام رہے گا۔

۔ 1974 سے پہلے صرف 2 افراد کو بعد از مرگ نوبل انعام دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک کسی کو مرنے کے بعد نوبل انعام نہیں دیا گیا ہے۔

کیوری خاندان کو ’’نوبل گھرانہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں پہلے میری کیوری اور ان کے شوہر پیری کیوری نے 1903 میں فزکس کا نوبل انعام مشترکہ طور پر (ہنری بیکرل کے ہمراہ) حاصل کیا؛ جبکہ ان کی ایک بیٹی آئرین جولیٹ کیوری بھی اپنے شوہر فریڈرک جولیٹ کے ساتھ 1935 کے نوبل انعام برائے کیمیا کی حقدار قرار دی گئی تھیں۔ یوں اس ایک خاندان نے مجموعی طور پر 5 نوبل انعامات جیتے کیونکہ میری کیوری کو 1911 میں بھی کیمسٹری کا نوبل پرائز دیا گیا تھا۔

باپ اور بیٹے فزکس کے نوبل انعام یافتگان: ان میں ولیم براگ اور لارنس براگ کو 1915 میں ایک ساتھ نوبل انعام دیا گیا؛ نیلز بوہر نے 1922 میں جبکہ ان کے بیٹے آگی نائلز بوہر نے 1975 میں فزکس کا نوبل پرائز جیتا؛ مین سائیگبان نے 1924 میں جبکہ ان کے بیٹے کائی ایم سائیگبان نے 1981 کے نوبل انعام برائے طبیعیات میں حصہ پایا؛ جبکہ مشہورِ زمانہ سر جوزف جون تھامسن (جے جے تھامسن) نے 1906 میں فزکس کا نوبل پرائز جیتا اور 1937 میں ان کے بیٹے جارج پیگٹ تھامسن نے بھی اس شعبے کا نوبل انعام اپنے نام کیا۔