تحریک عدم اعتماد: شور شرابے کے دوران قومی اسمبلی کا اجلاس دوپہر تک ملتوی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
 تحریک عدم اعتماد: شور شرابے کے دوران قومی اسمبلی کا اجلاس دوپہر تک ملتوی
تحریک عدم اعتماد: شور شرابے کے دوران قومی اسمبلی کا اجلاس دوپہر تک ملتوی

 

 

اسلام آباد:پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں تلاوت قرآن اور نعت رسول پڑھی گئی۔ جس کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا۔ اس کے بعد ایک رکن اسمبلی کی والدہ کے انتقال پر ان کے لیے دعا کروائی گئی۔

اس سے قبل وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ کہ آج تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا انحصار اسمبلی کے ماحول پر ہو گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام ہے۔ ’ہم باوقار طریقے سے اپنا موقف پیش کریں گے۔ ہمیں آئین کی پاسداری بھی کرنا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام بھی کرنا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔’میرا اور میری جماعت کا یہی نقطہ نظر ہے کہ ہمیں مقابلہ کرنا ہے اور ہم مقابلہ کریں گے۔

پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کےخطاب کےفوری بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس کی کارروائی کو دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔

 وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آئینی، سیاسی اور جمہوری طریقے سے اس تحریک کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آئین شکنی نہ ہوئی نہ ہوگی۔ ’پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری ہوئی ہے۔ 12 اکتوبر 1999 کو آئین شکنی ہوئی، جب اعلی عدلیہ کے سامنے وہ کیس گیا، وضاحتیں تلاش کی گئیں اور آئین میں ترمیم بھی کر دی گئی۔‘ انہوں نے کہا کہ ’خوشی ہے کہ پاکستان کی جمہوریت نے ارتقائی سفر طے کیا اور آج ہم سب نظریہ ضرورت کا سہارا لینے کو تیار نہیں۔‘

شاہ محمود قریشی نے ’دھمکی آمیز‘ خط کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’میرا وزیر اعظم کہتا ہے کہ وہ مایوس ہے لیکن فیصلے کا احترام ہے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سپکر اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے گزارش کی کہ آج سپریم کورٹ کے آرڈر کے تحت پارلیمان کی کارروائی چلائیں۔

شہباز شریف نے اسمبلی کی بحالی کے حوالے سے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’پرسوں پاکستان کی تاریخ میں تابناک دن تھا جب سریم کورٹ نے آپ کے، وزیراعظم عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دیا اور نظریہ ضرورت کو دفن کرکے پاکستان کا مستقبل تابناک کردیا۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سپیکر کے کردار کے بارے میں پارلیمانی رولز بھی پڑھ کر سنائے، جس میں آرٹیکل 95 شامل ہے۔ شہباز شریف کی تقریر کے دوران ایوان میں شور شرابا ہوتا رہا، جسے رکوانے کے لیے انہوں نے سپیکر سے مداخلت کی درخواست کی۔

شہباز شریف کے خطاب کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ’جو عدالت کا حکم ہے اس کی روح کے مطابق اس پر عمل ہو گا۔‘