رنگون۔ میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد گرفتار ہونے والی حکمران لیڈر آنگ سان سوچی کے خلاف عدالت میں مزید الزامات عائد کر د ئیےہیں۔۔آنگ سان سوچی کے خلاف عدالت کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کےذریعے ہوئی جہاں ان کی صحت اچھی نظر آرہی تھی۔آنگ سان سوچی کے وکیل نے کہا کہ سماعت کے دوران ایک ماہ قبل حکومت پر فوجی قبضے کے بعد لگائے گئے الزامات میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔وکیل منمن سو نے کہا کہ آنگ سان سوچی نے ویڈیو سماعت کے دوران اپنی قانونی ٹیم کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اضافی الزامات ملک کے نوآبادیاتی دور کے پینل کوڈ کے تحت عائد کئے گئے ہیں، جس کے تحت ایسی معلومات شائع کرنے سے منع کیا گیا ہے جو 'خوف یا افراتفری' کا باعث ہوسکتی ہیں۔یاد رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے اور منتخب حکومتی رہنما آنگ سان سوچی اور ان کی پارٹی کے کئی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ ان کی جماعت نے بھاری اکثریت سے کامیابی کے لئے نومبر انتخابات میں دھوکا دہی کی۔
مذکورہ فوجی بغاوت، جس نے تقریباً 50 سال کی عسکری حکمرانی کے بعد جمہوریت کی طرف اٹھنے والے عارضی اقدامات کو روک دیا تھا، پر عوام کا شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے جبکہ مغربی ممالک کی جانب سے بھی اس کی مذمت کی گئی۔ کل میانمار بھر میں شدید احتجاج کیا گیا اور اس دوران پولیس کی فائرنگ سے 18 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔متعدد زخمیوں کو ان کے ساتھی مظاہرین کی جانب سے گھسیٹ کر لے جاتے ہوئے دیکھا گیا اور ان کے جسم سے نکلتے خون کے نشان بھی سڑکوں پر نظر آئے جبکہ ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک شخص سینے پر گولی لگنے کی وجہ سے ہسپتال آنے کے بعد دم توڑ گیا۔ میانمار میں اب تک ان مظاہروں میں 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔
The military dictatorship has taken steps like a battlefield to shoot unarmed civilians. They fired with force.
— Justice for Myanmar(Burma)🇲🇲 (@dreamymay_13) March 1, 2021
Location-Hledan,#Yangon
12:20 PM
1.3.2021#WhatsHappeningInMyanmar#March1Coup pic.twitter.com/Pfa9w0aeHG