کشمیری خاتون تسلیمہ اختر کی عالمی برادری سے پرجوش اپیل

Story by  اے این آئی | Posted by  [email protected] | Date 25-09-2025
کشمیری خاتون تسلیمہ اختر کی عالمی برادری سے پرجوش اپیل
کشمیری خاتون تسلیمہ اختر کی عالمی برادری سے پرجوش اپیل

 



جنیوا [سوئٹزر لینڈ]: معروف کشمیری انسانی حقوق کی کارکن اور دہشت گردی سے بچ جانے والی متاثرہ خاتون تسلیمہ اختر نے عالمی برادری سے پرجوش اپیل کی۔ انہوں نے اپنے بچپن کے المیے اور جموں و کشمیر میں پاکستان کے سرپرست دہشت گردی کے ہاتھوں بے شمار خاندانوں کی جاری اذیت کو بیان کیا۔

انسانی حقوق کی کارکن اور ’’دختر کشمیر‘‘ کے طور پر خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے 11 اپریل 1999 کے ہولناک دن کو یاد کیا، جب صرف گیارہ برس کی عمر میں انہوں نے اپنے والد اور بڑے بھائی کو مقامی عسکریت پسندوں اور پاکستان کی پشت پناہی کرنے والے دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا ہوتے دیکھا۔

ان کے والد اگرچہ بعد میں تشدد زدہ حالت میں رہا کر دیے گئے، لیکن ان کے بھائی نے سات دنوں کی قید برداشت کی ایسا صدمہ جس نے اس خاندان کو اپنا آبائی گھر چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ انہوں نے کہا: ’’اُس لمحے سے میرا بچپن ہمیشہ کے لیے مجھ سے چھن گیا۔‘‘

کارکن نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اُن کے اپنے دس ہم جماعت، لڑکے اور لڑکیاں، اسی دہشت گردی کی لہر کے دوران یتیم ہو گئے۔ انہوں نے کہا: ’’وہ بچے جو میرے ساتھ اسکول میں ہنسا کرتے تھے، والدین سے محروم ہو گئے، اُن کی زندگیاں آغاز سے پہلے ہی تباہ کر دی گئیں۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ یہ سانحے انفرادی نہیں بلکہ وادی کے تمام متاثرینِ دہشت گردی کے اجتماعی درد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے اجاگر کیا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں پاکستان کے سرپرست دہشت گردی نے اس خطے کو برباد کر کے رکھ دیا۔ اساتذہ کو کلاس رومز میں قتل کیا گیا، مزدوروں کو کام کے دوران نشانہ بنایا گیا، اور نمازیوں پر مساجد و مندروں میں حملے کیے گئے۔ پوری کی پوری برادریاں، جیسے کشمیری پنڈت، جلاوطنی پر مجبور ہوئیں۔

عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے تین اہم اپیلیں پیش کیں: دہشت گردی کے متاثرین کو انسانی حقوق کی ترجیح کے طور پر تسلیم کیا جائے؛ اُن ریاستوں کو جواب دہ بنایا جائے جو دہشت گردوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرتی ہیں، بالخصوص پاکستان کا کردار؛ بیواؤں، یتیموں اور بے گھر خاندانوں کے لیے بامعنی بحالی پروگرام شروع کیے جائیں۔

ان کے اختتامی الفاظ امن اور عزم کے پیغام سے گونج اُٹھے: ’’ہم انتقام نہیں چاہتے، ہم انصاف چاہتے ہیں۔ ہم جنگ نہیں چاہتے، ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم مایوسی نہیں چاہتے، ہم اُمید چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے دنیا سے اپیل کی کہ متاثرینِ دہشت گردی کو نظرانداز نہ کیا جائے بلکہ ان کے ساتھ کھڑے ہو کر کشمیر کو امن اور انسانیت کی سرزمین بنانے میں مدد دی جائے۔