عراق انتخابات: ایرانی حمایت یافتہ اتحاد کو شکست

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-10-2021
شیعہ رہنما مقتدا الصدر۔  سب سے بڑا کھلاڑی
شیعہ رہنما مقتدا الصدر۔ سب سے بڑا کھلاڑی

 

 

بغداد: ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کا ترجمان سمجھا جانے والا عراقی ارکان پر مشتمل گروپ قومی انتخابات میں بری طرح شکست سے دوچار ہو گیا ہے۔آن لائن جاری کیے جانے والے نتائج کے مطابق مشہور شیعہ رہنما مقتدا الصدر کے بلاک نے پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں جو دارالحکومت بغداد کے علاوہ عراق کے 18 صوبوں میں جیتی گئی ہیں۔

الصدر 2003 میں امریکی حملے کے بعد مزاحمت کار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی نشستیں 329 ارکان پر مشتمل پارلیمان میں جو 2018 میں 54 تھیں، اب بڑھ کر 70 ہو گئی ہیں۔

۔ 94 فیصد بیلٹ باکسز کی گنتی کے بعد کوئی بھی سیاسی بلاک ایسا سامنے نہیں آیا جو واضح اکثریت لے سکے اور وزارت عظمیٰ کا اعلان کر سکے تاہم اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق مقتدا الصدر کا گروپ اگلے سیاسی سیٹ اپ میں اہم کردار ادا کرے گا۔

نتائج کے مطابق مقتدا الصدر کے امیدواروں نے ایران کے پسندیدہ فتح گروپ کے اتحاد کو شکست دی۔

 فتح گروپ جس کو پارلیمانی لیڈر ہادی المیری چلاتے ہیں، مختلف پارٹیوں اور متحرک گروپوں پر مشتمل ہے جس میں زیادہ تر ایران کی حمایتی شیعہ ملیشیا شامل ہیں۔

 یہ گروپ سنی شدت پسند گروپ داعش کے خلاف جنگ کے دنوں میں ابھر کر سامنے آیا تھا۔ اس میں ایران کی پشت پناہی رکھنے والے سخت گیر گروپ بھی شامل ہیں جیسے عصائب اہل الحق ملیشیا۔

 یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکتا کہ فتح اتحاد نے 48 میں سے کتنی سیٹیں گنوائی ہیں جو اس نے 2018 کے انتخاب میں جیتی تھیں۔ الیکشن میں ٹرن آؤٹ 41 فیصد رہا جو کہ صدام حسین کے دور کے بعد کم ترین ہے جو ملک کے رہنماؤں پر عدم اعتماد کا مظہر ہے۔

۔ 2018 میں ٹرن آؤٹ 44 فیصد تھا جو تب تک کا کم ترین ٹرن آؤٹ تھا۔ اس کے باوجود بھی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انتخابات کے انعقاد پر عراق کے عوام کو مبارک باد دی ہے۔

 انہوں نے سب سے اپیل کی ہے کہ وہ پرسکون رہیں تاکہ حکومت سازی کا مرحلہ پرامن طور پر انجام کو پہنچے۔