پاکستان میں رمضان البارک سے قبل مہنگائی ڈائن کی مار

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-04-2021
پاکستان میں   مہنگائی  کی مار
پاکستان میں مہنگائی کی مار

 



 

نئی دہلی

پڑوسی ملک پاکستان دنیا میں اپنی غیر معمولی اہمیت کی حامل جغرافیائی اور تزویراتی (اسٹرٹیجک ) حیثیت کے علاوہ معیشت کی غیر معمولی بد نظمی کے لئے بھی معروف ہے ۔ ملک کی پوری معیشت آئی ایم ایف کی امداد پر چلتی ہے۔ بیروزگاری اور سرمایہ کاری جیسے متعدد اشاریوں میں ملک کی حالت انتہائی نہ گفتہ بہ ہے ۔ اس کڑی میں افراط زر کا مسئلہ بھی شامل ہو گیا ہے ۔

ملک کے ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مارچ کے مہینے میں صارفین کے استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی ایک نئی لہر دیکھنے میں آئی جہاں فروری کے 8.7 فیصد کے مقابلے میں مارچ میں افراط زر کی شرح 9.1 فیصد تک پہنچ گئی۔ رمضان کی آمد کے پیش نظر مہنگائی بڑھنے کی شرح میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔

پاکستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 0.36 فیصد کا اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ صارفین کے لیے خوردنی تیل، چینی، گیہوں ، دالیں، پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ اسی دوران توانائی کی اعلٰی قیمتوں کی وجہ سے غیر خوراکی اشیا بھی گزشتہ چند مہینوں سے مستقل طور پر مہنگی ہورہی ہیں۔

نامناسب مقامی پیداوار کے ساتھ رواں مالی سال کے آغاز، جولائی میں افراط زر 9.3 فیصد پر تھی جو اگست میں کم ہوکر 8.2 فیصد رہ گئی تھی ، پھر ستمبر میں 9 فیصد تک پہنچنے کے بعد اس میں کمی کا رجحان دیکھا گیا جس کی وجہ سے صارفین کو کچھ ریلیف ملا تھا تاہم فروری میں اس میں دوبارہ اضافے کا آغاز ہوا۔

چند صارفین کے استعمال کی اشیا کے ساتھ ساتھ توانائی کی قیمتوں نے مارچ میں مہنگائی کو ایک بار پھر بڑھا دیا اور اس کے نتیجے میں شہری اور دیہی علاقوں میں غذائی افراط زر دو ہندسوں میں داخل ہوگیا۔ چند اشیائے خوردونوش کی قیمتیں ایسی ہیں جن کی قیمتیں اب بھی عروج کی طرف گامزن ہیں، نو ماہ، جولائی سے مارچ کے درمیان اوسطاً کنزیومر پرائز انڈیکس (سی پی آئی) گزشتہ سال کے 11.53 فیصد کے مقابلے میں کم ہوکر رواں سال 8.34 فیصد ہوگیا ہے۔

ماہانہ بنیادوں پر اضافہ اشارہ کرتا ہے کہ آئندہ ماہ کھانے پینے کی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ ہفتہ وار قیمتوں میں اضافے کا بھی رجحان دکھائی دے رہا ہے جو ماہانہ افراط زر کو مزید بڑھاتا ہے۔ حکومت نے گیہوں اور چینی کی کمی کو پورا کرنے اور مارکیٹ میں رسد میں بہتری لانے کے لیے درآمد کی ہے۔

مقامی مارکیٹ میں آلو اور پیاز کی آمد کے ساتھ گزشتہ ماہ کے دوران ان کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔