واشنگٹن -امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے اپنی صدارت کے دوران آٹھ جنگیں روکی ہیں، جن میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ بھی شامل تھی۔ یہ بات انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ اوول آفس میں ملاقات کے دوران کہی، جو 2018 میں خاشقجی کے قتل کے بعد پہلی بار واشنگٹن آئے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ بہت سے تنازعات اوول آفس میں ہی حل ہوئے—کبھی فون کال پر اور کبھی ممالک کے رہنماؤں کی براہِ راست ملاقاتوں میں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کا معاملہ بھی اسی طرح “روک” دیا گیا تھا، حالانکہ ہندوستان اس دعوے کی مسلسل تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ کوئی بیرونی ثالثی شامل نہیں تھی۔
ٹرمپ دراصل اُس کشیدگی کی طرف اشارہ کر رہے تھے جو اس سال اُس وقت بڑھی تھی جب ہندوستان نے پاہلگام دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان میں موجود دہشت گرد ٹھکانوں پر آپریشن سندھور کے تحت ’پریسیژن اسٹرائکس‘ کیں۔ ان حملوں میں 26 شہری مارے گئے تھے، جس کے بعد دونوں ملکوں میں سرحد پر تناؤ بڑھ گیا تھا۔
خبر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان — جو اپنے معمر والد شاہ سلمان کے بعد تمام اہم ریاستی معاملات دیکھتے ہیں — آخری بار 2018 میں وائٹ ہاؤس آئے تھے۔ اس بار ٹرمپ نے ان کا ریاض میں شاہانہ استقبال بھی کیا تھا، جہاں لڑاکا طیاروں کی اسکواڈرن، طلائی تلواروں والا گارڈ اور عربی گھوڑوں نے ان کے قافلے کا استقبال کیا۔
مختصر میں، ٹرمپ پھر اسی پرانے دعوے کو دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان–پاکستان سمیت کئی جنگیں ہونے سے روکی تھیں، جبکہ ہندوستان اسے ماننے کو تیار نہیں۔