اسرائیلی جیل میں سرنگ بنی کیسے ۔ حیران رہ جائیں گے آپ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
سرنگ جس نے سب کو حیران کردیا
سرنگ جس نے سب کو حیران کردیا

 

 

تل ابیب : آپ نے سرنگوں کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے اور جیل میں سرنگ کے بارے میں بھی۔ نہ صرف حقیقت میں بلکہ فلموں میں بھی۔ اکثر سرنگ کی کہانیاں نظر آتی ہیں ۔خاص طور پر غزہ میں سرنگوں کا جال بچھا ہے۔ جس کے سبب فلسطینیوں کو بھی سرنگ کھودنے کا ماہر مانا جاتا ہے۔ چھ ستمبر کو اسرائیل کی سخت سیکیورٹی والی جیل ’جلبوع‘ سے چھ فلسطینی قیدیوں کے فرار کے واقعے نے اسی پہلو کو اجاگر کیا ہے۔ 

حالانکہ جیل سے فرار ہوئے تمام قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔اسرائیلی فوج نے اتوار کو ہائی سکیورٹی جیل سے فرار ہونے والے چھ فلسطینی قیدیوں میں سے آخری دو کو بھی دوبارہ سے گرفتار کر لیا ہے۔لیکن اسرائیل حیران ہے کہ ایک قلم یا چمچ سے کس طرح سرنگ کھودی جاسکتی ہے۔

چھ قیدی جن کو عسکریت پسندی کے الزام میں اسرائیلی حکام نے قید کر رکھا تھا، تقریبا دو ہفتے قبل جیل سے سرنگیں گھود کر فرار ہو گئے تھے جس سے اسرائیلی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی دنیا بھر میں سُبکی ہوئی تھی اور فلسطینیوں نے اس واقعے پر جشن منایا تھا۔

اسرائیلی پولیس کمشنر یعقوب شبطائی نے بتایا کہ ’اسلامی جہاد‘ عسکریت پسند گروپ کے دو ارکان کو مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہر جنین کے ایک گھر سے صبح کے وقت گرفتار کیا گیا۔ فلسطینی اسرائیل کے قید خانوں میں بند مسلح گروہوں کے ارکان کو اپنی ریاست کے قیام کی جدوجہد کے ہیرو کے طور پر دیکھتے ہیں۔

اسرائیلی پولیس کے ترجمان نے باقی گرفتار ہونے والے قیدیوں کی شناخت أيهم نايف كممجي اور مناضل يعقوب نفيعات کے نام سے کی ہے۔

فلسطینی قیدیوں کی تنظیم کے مطابق 35 سالہ كممجي کو 2006 میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور 26 سالہ مناضل يعقوب نفيعات کو 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے قبل دیگر چار قیدیوں کو شمالی اسرائیل میں عرب شہر ناصرت کے قریب ایک ہفتہ قبل پکڑا گیا تھا۔

 مفرور ہونے والے قیدیوں کی گرفتاری کے بعد ان سے تفتیش جاری ہے۔

 اسرائیلی ریڈیو ’کے اے این‘ کے مطابق جیل سے فرار ہونے والے فلسطینی قیدیوں کے کھدائی کے اوزار کی پہلی تصاویر سامنے آئی ہیں جب کہ اس سے قبل کہا گیا تھا کہ قیدیوں نے چمچ کے ساتھ سرنگ کھودی تھی۔

 ریڈیو چینل نے بتایا کہ یہ اوزار قیدی محمود العارضہ کے وکیل نے ظاہر کیے۔ محمود العارضہ کو فرار کے بعد الناصرہ شہر سے پکڑ لیا گیا تھا۔ کھدائی کے لیے15 سینٹی میٹر لمبے قلم کا استعمال

 اسرائیلی ریڈیو چینل کے مطابق تصویر میں دکھایا گیا کہ قیدیوں نے15 سینٹی میٹر لمبے قلم کا استعمال کیا جس کی نوک دھاتی ٹکڑے سے تیار کی گئی تھی جو کہ ایک ہینگر سے جڑی ہے۔ اس کے علاوہ انگریزی کےحرف’ایس‘ کی شکل کا ایک آلہ ہے جو دھاتی برتن سے بنایا گیا ہے، اسے بھی کھدائی کے لیے استعمال کیا گیا۔

اس کے علاوہ انگریزی کےحرف ’ایس‘ کی شکل کا ایک آلہ ہے جو دھاتی برتن سے بنایا گیا ہے، اسے بھی کھدائی کے لیے استعمال کیا گیا۔

یہ انکشاف فلسطینی قیدی محمود العارضہ نے دوران تفتیش کیا اور بتایا کہ انہوں نے سرنگ سے باہر نکلنے والے سوراخ کو کمرے میں اندر سے کھودا اور اکیلے یہ کام کیا۔ اس کے لیے انہوں نے لوہے کے پیچ کا استعمال بھی کیا جو ایک مضبوط آلہ ثابت ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پیچ بعض اوقات لوہے کے اندر بھی گھس جاتا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے دھات کا ایک ٹکڑا استعمال کیا جو وہ کمرے کی الماریوں میں سےلائے تھے تاکہ گٹر کے سوراخ کو ڈھکنے والی لوہے کی چادر کاٹی جا سکے۔ باتھ روم کے سنک کے نیچے سرنگ شمالی اسرائیل میں واقع فول پروف سیکیورٹی والی جیل جلبوع سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ چھ ستمبر سوموار کے روز پیش آیا۔ قیدیوں نے ٹوائلٹ سنک کے نیچے سرنگ کھود کر فرار کا راستہ بنایا۔