نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے صد سالہ موقع پر منعقدہ تین روزہ لیکچر سیریز کے تیسرے دن سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے سوال و جواب کے سیشن میں بی جے پی کے صدر کے انتخاب میں آر ایس ایس کے کردار پر بات کرتے ہوئے بڑا بیان دیا۔
انہوں نے کہا: میں شاکھا چلانے میں ماہر ہوں، بی جے پی حکومت چلانے میں ماہر ہے۔ ہم ایک دوسرے کو صرف مشورہ دے سکتے ہیں۔ ہم فیصلہ نہیں کرتے، اگر ہمیں فیصلہ کرنا ہوتا تو کیا اس میں اتنا وقت لگتا؟ جب ان سے بی جے پی اور آر ایس ایس کے درمیان اختلافات کے بارے میں پوچھا گیا تو موہن بھاگوت نے کہا: اختلاف کے کوئی مسئلے نہیں ہیں۔ ہمارے یہاں خیالات میں اختلاف ہو سکتے ہیں لیکن دل میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
#WATCH | Delhi | "No quarrel anywhere…," says RSS chief Mohan Bhagwat on the question whether there are any differences between RSS and BJP
— ANI (@ANI) August 28, 2025
"We are having good coordination with every government, both state govts and central govts. But there are systems which have some… pic.twitter.com/oIiSqMpXJ0
ایک دوسرے پر اعتماد ہے۔ یہ بات بالکل غلط ہے کہ بی جے پی حکومت میں سب کچھ آر ایس ایس طے کرتا ہے۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ ہمارا مقصد صرف ایک ہے، ملک کی بھلائی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف موجودہ حکومت ہی نہیں بلکہ ہر حکومت کے ساتھ سنگھ کا اچھا رابطہ اور ہم آہنگی رہی ہے اور کبھی کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بی جے پی کے علاوہ دیگر جماعتوں کو آر ایس ایس کیوں تعاون نہیں دیتا؟ تو انہوں نے کہا: اچھے کام کے لیے جو ہم سے تعاون مانگتے ہیں ہم انہیں تعاون دیتے ہیں۔ لیکن جو ہم سے دور بھاگتے ہیں، انہیں مدد نہیں ملتی تو ہم کیا کریں۔ کبھی کبھی ملک کے کام کے لیے ہمارے سویم سیوک مدد کرتے ہیں، ہمیں کوئی پرہیز نہیں ہے۔ سارا سماج ہمارا ہے۔ اگر کہیں سے رکاوٹ آتی ہے تو ہم ان کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے رک جاتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں بھاگوت نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور جدیدیت تعلیم سے متصادم نہیں ہے۔ تعلیم کا مطلب صرف معلومات دینا نہیں، بلکہ انسان کو بااخلاق اور مہذب بنانا ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی میں پنچ کوشیہ تعلیم کا انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا:لوگوں کو ٹیکنالوجی کا مالک ہونا چاہیے، ٹیکنالوجی کو ہمارا مالک نہیں بننا چاہیے۔ تعلیم صرف رٹنے کا نام نہیں۔ جب ہم غلام تھے تو پرانی تعلیم ختم ہوگئی، نئی تعلیم ان کے مطابق بنائی گئی۔ اب ہم آزاد ہیں تو ہمیں نہ صرف ریاست بلکہ عوام کو بھی صحیح سمت میں چلانا ہے۔
سنسکرت کو لازمی قرار دینے کے سوال پر انہوں نے کہا: خود کو اور اپنی روایت کو سمجھنے کے لیے سنسکرت کا بنیادی علم ضروری ہے۔ اسے لازمی بنانے کی ضرورت نہیں لیکن ہندوستان کو صحیح معنوں میں سمجھنے کے لیے سنسکرت کا مطالعہ ضروری ہے۔ یہ جذبہ پیدا کرنا ہوگا۔
بھاگوت نے کہا کہ مسئلہ صرف آبادی کا نہیں بلکہ نیت کا ہے۔ ہندوستان کی پالیسی 2.1 بچوں کی بات کرتی ہے یعنی ایک خاندان میں تین بچے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جس قوم کی شرح پیدائش تین سے کم ہوتی ہے وہ آہستہ آہستہ ختم ہوجاتی ہے۔ اسی لیے ہر شہری کو کوشش کرنی چاہیے کہ اس کے خاندان میں تین بچے ہوں تاکہ والدین اور بچوں کا صحت مند توازن قائم رہے۔
Delhi: RSS Chief Mohan Bhagwat says, "And we know that by this, Muslims and Christians will connect with the common consciousness of our past and shared culture... We may be Muslims, we may be Christians, but we are not Europeans, not Arabs or Turks—we are Indian..." pic.twitter.com/hMRpigeglb
— IANS (@ians_india) August 28, 2025
جب ان سے پوچھا گیا کہ آر ایس ایس نے تقسیم ہند کی مخالفت نہیں کی تو انہوں نے کہا: یہ غلط اطلاع ہے۔ سنگھ نے تقسیم کی مخالفت کی تھی لیکن اس وقت سنگھ کے پاس کیا طاقت تھی؟ اکھنڈ بھارت ایک حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم میں آر ایس ایس کے کردار کو سمجھنے کے لیے شیشادری کی کتاب Tragic Story of Partition پڑھنی چاہیے۔ یاد رہے کہ ’’آر ایس ایس کی 100 سال کی یاترا: نئے افق‘‘ کے عنوان سے تین روزہ پروگرام منگل کو دہلی کے وگیان بھون میں شروع ہوا تھا۔
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا، اور ہمیں معلوم ہے کہ اس کے ذریعے مسلمان اور عیسائی بھی ہمارے ماضی اور مشترکہ تہذیب کی اجتماعی شعور سے جڑ جائیں گے۔۔۔ ہم مسلمان ہو سکتے ہیں، ہم عیسائی ہو سکتے ہیں، لیکن ہم یورپی نہیں ہیں، نہ عرب ہیں اور نہ ہی ترک ،ہم ہندوستانی ہیں۔