ہانگ کانگ: ہانگ کانگ کے علاقے تائے پو میں واقع وانگ فُک کورٹ رہائشی کمپاؤنڈ میں لگنے والی بھیانک آگ کے معاملے میں آٹھ مزید افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ہانگ کانگ کی انسدادِ بدعنوانی کمیشن (ICAC) کے مطابق یہ کارروائی عمارت کی مرمت اور دیکھ بھال کے کاموں میں مبینہ کرپشن کی تفتیش کے سلسلے میں ہوئی ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں انجینئرنگ کنسلٹنٹس، اسکیفولڈنگ کے سب کنٹریکٹرز اور ایک دلال شامل ہیں۔
مقامی حکام نے بتایا کہ کئی دنوں کی کوشش کے بعد آگ بجھانے اور ریسکیو آپریشن تقریباً مکمل ہو چکے ہیں۔ یہ وہی آگ ہے جس نے کم از کم 128 جانیں لے لیں اور شہر کو سوگ میں ڈبو دیا۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 128 تک پہنچ گئی ہے جبکہ لگ بھگ 200 افراد اب بھی لاپتا ہیں۔ آگ نے 42 گھنٹے تک بلا تعطل کئی عمارتوں کو اپنی لپیٹ میں رکھا۔ کم از کم 79 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ سیکیورٹی سیکریٹری کرس تانگ نے خبردار کیا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے کیونکہ متعدد لاشوں کی شناخت ابھی باقی ہے۔
وانگ فُک کورٹ 1983 میں تعمیر کیا گیا ایک بڑا عوامی رہائشی کمپلیکس ہے۔ تقریباً چار ہزار افراد یہاں رہتے ہیں۔ حادثے کے وقت تمام آٹھوں عمارتیں مرمت کے کام کی وجہ سے سبز جالیوں اور اسکیفولڈنگ میں لپٹی ہوئی تھیں۔ آگ اسی اسکیفولڈنگ سے شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے چھ اور عمارتوں تک پھیل گئی۔
پولیس نے جمعرات کو تین افراد کو بھی گرفتار کیا تھا جن پر بڑے پیمانے پر غفلت اور ممکنہ قتلِ خطا کے الزامات ہیں۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ عمارت کے باہر استعمال ہونے والے پولی اسٹائرین بورڈز اور دیگر تعمیراتی مواد حفاظتی معیار پر پورا نہیں اترتے تھے۔ فائر سروسز کے ڈائریکٹر اینڈی یونگ کے مطابق یہ مواد نہایت آتش گیر تھا، اسی لیے آگ اتنی تیزی سے پھیلی۔
حکومت نے شہر بھر میں اسکیفولڈنگ اور تعمیراتی مواد کی ہنگامی جانچ کا حکم دے دیا ہے تاکہ ایسے حادثات دوبارہ نہ ہوں۔