پاکستان کے بازاروں میں طالبان کے لئے چندہ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 20-06-2021
 طالبان
طالبان

 

 

کوئٹہ

پاکستان کے افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں افغان طالبان کے لیے جمع کیے جانے والے عطیات میں مبینہ طور پر اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ متعدد ذرائع اور عینی شاہدین کے حوالے سے وائس آف امریکہ نے خبر دی ہے کہ پاکستان کے متعدد علاقوں میں افغان طالبان کے لیے عطیات جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب افغانستان میں افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان میں جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ آنے والے مہینوں میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہونے والا ہے۔ بلوچستان کے علاقے ڈوکی کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند کان کنوں کے ساتھ قریبی پہاڑیوں میں رہتے ہیں اور ہر جمعے کو بازاروں میں دکان داروں سے پانچ سے 10 ہزار پاکستانی روپے (50 سے 70 ڈالر) وصول کرنے آتے ہیں۔

رہائشی کا عسکریت پسندوں سے محفوظ رہنے کے لیے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ موٹر سائیکلوں پر آتے ہیں۔ بڑے دکانداروں سے پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکریت پسند کہتے ہیں کہ ان کا تعلق تحریک طالبان سے ہے اور وہ خدا کی راہ میں لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے وہ مساجد میں آتے تھے۔ تاہم حال ہی میں انہوں نے عطیات کے حصول کے لیے دکانوں پر آنا شروع کر دیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے رکن، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، کا کہنا تھا کہ طالبان صوبے کے متعدد علاقوں میں عطیات جمع کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خفیہ نہیں ہے۔ یہ مہم کوئٹہ، کچلاک بائی پاس، پشتون آباد، عشق آباد اور فاروقیہ ٹاؤن میں جاری ہے۔