افغان حکومت اور طالبان کے درمیان دوحہ مذاکرات ناکام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-07-2021
مذاکرات ناکام
مذاکرات ناکام

 

 

دوحہ: افغانستان کا بحران طول پکڑتا نظر آرہا ہے کیونکہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان دوحہ مذاکرات واضح پیش رفت کے بغیر ختم ہوگئے۔

 عید کے موقع پر افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان نہ کیا جاسکا۔

 فریقین کی جانب سے تنازع کے حل تک پہنچنے کیلئے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور رواں ہفتے ہوگا۔

دونوں اطراف نے مذاکرات کی بحالی پر زور دیا ہے جب کہ ایک مشترکہ بیان میں اگلے ہفتے دوبارہ ملاقات اور ایک منصفانہ حل پر اتفاق رائے سامنے آیا ہے۔

 مذاکرات کے دوسرے روز ملاقات سے قبل طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’اسلامی امارات ایک سیاسی حل کی حمایت کرتی ہے‘ باوجود اس کے کہ اسے میدان میں کامیابیاں مل رہی ہیں۔ذاکرات کے قطری سہولت کار کا مطلق القحطانی کا کہنا تھا کہ ’دو روزہ مذاکراتی دور کے دوران دونوں اطراف نے صرف شہریوں کی ہلاکتوں کے روکنے کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا ہے جو کہ اعلان جنگ بندی سے کافی کم ہے۔‘

 مطلق القحطانی کا کہنا تھا کہ ’دونوں اطراف نے اعلی سطحی مذاکرات پر زور دیا ہے جب تک کوئی حل طے نہ پا جائے۔ اس مقصد کے لیے اگلے ہفتے دوبارہ ملاقات ہو گی۔‘

طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قطری دارالحکومت میں کئی مہینوں تک ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں لیکن کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہو سکی۔ طالبان کی جانب سے مزید علاقوں پر قبضے کے باعث یہ مذاکراتی سلسلہ اپنی رفتار کھو چکا ہے۔

طالبان رہنما ہیبت اللہ اخونزادہ کے مطابق طالبان افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے حق میں ہیں لیکن انہوں نے مخالفین پر ’وقت برباد‘ کرنے پر تنقید بھی کی ہے۔ امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے اعلان کے بعد طالبان نے اپنی کارروائیوں میں اضافہ کرتے ہوئے ملک کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے. اس وقت افغانستان کے 400 میں سے تقریباً نصف اضلاع طالبان کے قبضے میں ہیں۔