وضو سے پانی ضائع ہوتا ہے؟ ازھری عالم دین کے بیان پر مصر میں ہیجان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-04-2021
مصر میں نیا تنازعہ
مصر میں نیا تنازعہ

 

 

 قاہرہ:ملک میں پانی کی قلت ہے تو وضو نہ کریں بلکہ اس کےلیے ’گیلے ٹشو پیپرز ‘ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔یہ نیا مشورہ یا رائے مصر کے ایک عالم دین کی ہے۔ جن کا ماننا ہے کہ اگر پانی کی قلت انتہائی نازک ہو تو ایسا کرنے میں کوئی خرابی نہیں ہوگی۔بلکہ اس عالم دین نے کہا کہ جس طرح زراعت میں پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ڈرپ اریگیشن کا سہارا لیا جا رہا ہے اس طرح ’’وضو کو منطقی انداز‘‘ سے مکمل کر کے ہم پانی کا ضائع روک سکتے ہیں۔مصر میں جامعہ الازھر کے ایک عالم دین کا سوشل میڈٰیا کے ذریعے دیا جانے والا بیان جنگل میں آگ کی طرح پھیلا ہوا ہے۔مصر میں ناراضگی کی لہر دوڑ گئی ہے۔در اصل آجکل مصر میں ایتھوپیا اور سوڈان کے ساتھ النھضہ ڈیم کی تعمیر کے تنازع کی خبروں کی بھرمار ہے جس میں ملک کو درپیش پانی کے مسائل پر بہت لے دے ہو رہی ہے۔ اسی تناظر میں عالم دین کے اس بیان نے چنگاری کا کام کیا ہے۔

ایم بی سی مصر چینل کے ایک فلیگ شپ پروگرام میں معروف مصری صحافی عمرو ادیب سے گفتگو کرتے ہوئے جامعہ الازھر میں تقابلی فقہ کے استاد سعد الدین الھلالی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ

مصر میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لئے اللہ کی اس نعمت کا بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ پانی کو وضو کرتے ہوئے خصوصی طور پر ضائع ہونے سے بچایا جائے۔

انھوں نے اپنے موقف کی تائید میں سیرت رسول سے احادیث کے کئی حوالے بھی دیے۔ ان کے بقول روزانہ کی بنیاد پر وضو کی صورت میں پانی کا استعمال بہت بڑا اسراف ہے۔الھلالی نے کہا ہے کہ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کی خاطر ہمیں وضو کے لیے گیلے ٹشو پیپر استعمال کرنے چاہیں۔

انھوں نے کہا کہ جس طرح زراعت میں پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ڈرپ اریگیشن کا سہارا لیا جا رہا ہے، اس طرح ”وضو کو منطقی انداز“ سے مکمل کر کے ہم پانی کا ضائع روک سکتے ہیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کی خاطر ہمیں وضو کے لئے گیلے ٹشو پیپر استعمال کرنے چاہیں۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح زراعت میں پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے ڈرپ اریگیشن کا سہارا لیا جا رہا ہے اس طرح ’’وضو کو منطقی انداز‘‘ سے مکمل کر کے ہم پانی کا ضائع روک سکتے ہیں۔

مصری پروفیسر کے خیالات مشتہر ہونے ہی ملک اور بالخصوص سوشل میڈیا پر ان کے خلاف تنقید کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ سعد الدین الھلالی نے متنازع بیان یا فتوی دے کر ملک کو تہہ وبالا کیا ہے۔ معلومات کے مطابق ان کے ایسے ہی متعدد متنازع بیانات مصری معاشرے میں ہیجان پیدا کرنے کا باعث بنتے رہے ہیں