ڈنمارک: کورونا سے پاک اور پابندیوں سے آزاد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-09-2021
ڈنمارک کی کامیابی
ڈنمارک کی کامیابی

 

 

ڈنمارک واحد یورپی ملک بن گیا ہے جہاں کورونا وائرس کے حوالے سے لگائی گئی کوئی بھی پابندی اب نافذالعمل نہیں ہے۔ ڈنمارک میں نائٹ کلبز میں داخلے کے لیے ویکسین سرٹیفکیٹ دکھانے کی ضرورت تھی۔ت

اہم ملک میں احتیاط کے ساتھ زندگی معمول پر لانے کی کوشش کے تحت اب یہ شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ ملک میں ویکسین لگانے کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے اور کورونا وائرس کے نئے کیسز رپورٹ نہیں ہو رہے۔

ملک کی 70 فیصد سے زائد آبادی تک ویکسین پہنچ گئی ہے۔ تاہم عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ صرف ویکسین لگوانے سے وبا ختم نہیں ہوگی اور وائرس سالوں تک رہ سکتا ہے۔ ڈنمارک کے ایک رہائیشی کا کہنا تھا کہ وبا سے بچاؤ کے لیے کی جانے والی سختی کے بعد آخری پابندی کے ہٹنے سے انہیں ’آزادی محسوس‘ ہو رہی ہے۔

کلاؤس سلویسٹر کا کہنا تھا کہ ’یہ کچھ سال مشکل تھے۔ میرے تین بچے ہیں اور ہم نے انہیں گھر پر پڑھایا ہے جن میں کئی دن مشکل رہے۔‘ ڈنمارک نے حالیہ مہینوں کے دوران ایک ایک کر کے کئی احتیاطی تدابیر ختم کی ہیں جن میں سے نائٹ کلب والی آخری تھی۔ اب یہ پورے یورپ میں واحد ملک ہے جہاں کوئی پابندی نہیں ہے۔ اس سے قبل آئس لینڈ نے جون میں تمام پابندیاں ختم کر دی تھیں۔

تاہم کورونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ اضافے کے بعد پابندیاں دوبارہ لگا دی گئی تھی۔ ڈنمارک نے حالیہ مہینوں کے دوران ایک ایک کر کے کئی احتیاطی تدابیر ختم کی ہیں۔ فائل فوٹو: ان سپلیش واضح رہے کہ ڈنمارک نے رواں سال مارچ میں کورونا وائرس کے پاسپورٹس متعارف کروائے تھے۔ یکم اگست کو میوزیم اور 500 سے کم لوگوں کی ’ان ڈور‘ تقریبات میں جانے کے لیے کورونا وائرس پاسپورٹ کی ضرورت کو ختم کیا گیا تھا۔

ملک میں اگست کی وسط سے پبلک ٹرانسپورٹ پر ماسک پہننے کی پابندی بھی ختم کر دی گئی تھی۔ سنیچر کو ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں ہونے والے ایک کنسرٹ میں 50 ہزار افراد شریک ہوں گے جو کہ وبا کے دوران یورپ میں اس نوعیت کا پہلا کانسرٹ ہوگا۔ جمعرات کو ڈنمارک نے ویکسین کی تیسری خوراک دستیاب کی تھی اور ملک کے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ زندگی کو معمول پر لانے میں ویکسینز کا اہم کردار ہے۔ 

 ان سپلیش تاہم وزیر صحت میگنش ہوئینکو کا کہنا تھا کہ ’روز مرہ کی زندگی معمول پر آرہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی خطرات نہیں ہوں گے۔‘ کوپن ہیگن میں کئی ریستوران کے مالک کرسٹن نیدرگارڈ کا کہنا تھا کہ سب زندگی کے معمول پر آنے پر خوش ہیں لیکن ’صورتحال اب بھی پیچیدہ ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’کورونا وائرس کی یادیں کچھ لوگوں کے ذہن سے جلد مٹ جائیں گی لیکن سب کے لیے ایسا نہیں ہوگا۔ ریستورانوں کے لیے یہ وقت بہت رد و بدل لایا ہے۔‘