ریاض: اکیس ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم نے ہفتے کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں اسرائیل کی جانب سے صومالی لینڈ کے خطے کو تسلیم کرنے کے اعلان کو مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا۔
سعودی عرب مصر الجزائر کوموروس جبوتی گیمبیا ایران عراق اردن کویت لیبیا مالدیپ نائجیریا عمان پاکستان فلسطین قطر صومالیہ سوڈان ترکیہ اور یمن کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اسلامی تعاون تنظیم نے واضح طور پر کہا کہ صومالیہ میں واقع صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کا اسرائیلی اقدام ناقابل قبول ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ قدم قرن افریقہ اور بحیرہ احمر کے خطے میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے اور یہ بین الاقوامی امن و سلامتی پر منفی اثرات ڈالنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کے لیے اسرائیل کی کھلی بے اعتنائی کی عکاسی کرتا ہے۔
وزرائے خارجہ نے اس اعلان کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر ریاستوں کی خودمختاری اور ان کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے۔ وزرائے خارجہ نے صومالیہ کی خودمختاری کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور ایسے کسی بھی اقدام کو مسترد کر دیا جو صومالیہ کی وحدت علاقائی سلامتی یا اس کی پوری سرزمین پر خودمختاری کو نقصان پہنچائے۔
بیان میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ کسی ریاست کے علاقے کے کسی حصے کی آزادی کو تسلیم کرنا ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی اور بین الاقوامی قانون کے مستحکم اصولوں کے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔ وزرائے خارجہ نے صومالی لینڈ سے متعلق اس اقدام اور فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے کسی بھی منصوبے کے درمیان کسی بھی تعلق کو واضح طور پر مسترد کر دیا۔
یورپی یونین نے بھی ہفتے کے روز صومالیہ کے آئین اور یورپی و افریقی یونین کے چارٹرز کے مطابق صومالیہ کی وحدت خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کی توثیق کی۔ یورپی یونین نے صومالی لینڈ اور صومالی حکومت کے درمیان موجود اختلافات کے حل کے لیے تعمیری مذاکرات کی اپیل بھی کی۔
ادھر قاہرہ میں عرب لیگ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس اتوار کے روز مستقل مندوبین کی سطح پر منعقد ہوگا۔ یہ اجلاس عرب لیگ کے سیکریٹریٹ کے ہیڈ کوارٹر میں صومالی لینڈ کو ایک آزاد ریاست کے طور پر اسرائیل کی جانب سے تسلیم کیے جانے کے سنگین معاملے پر غور کے لیے بلایا گیا ہے۔ اجلاس صومالیہ کے مستقل مندوب کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔
توقع ہے کہ اجلاس میں اس اقدام کے جواب میں ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس دوران علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگی اور صومالیہ کی وحدت کی حمایت میں عرب موقف کی توثیق کی جائے گی۔
صومالی وزیر اطلاعات داؤد اویس جامع نے العربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنا وفاقی جمہوریہ صومالیہ کی خودمختاری پر کھلا حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام خطے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صومالیہ کسی ایسے غیر ملکی فوجی اڈے کے قیام کی اجازت نہیں دے گا جو ملک کو تنازعات میں دھکیل دے۔ انہوں نے اسرائیلی اعلان کو صومالی خودمختاری پر دانستہ حملہ قرار دیا۔
صومالی وزیر اطلاعات نے امریکہ کے اس مؤقف کا خیرمقدم کیا جس میں اس نے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کے معاملے میں اسرائیل کی پیروی نہیں کی اور اسے منصفانہ مؤقف قرار دیا۔ دوسری جانب مصر نے بھی ایسے تمام یکطرفہ اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے جو ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچاتے ہوں۔ مصری وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور قرن افریقہ میں عدم استحکام کا سبب قرار دیا۔