روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار چین ہے

Story by  اے این آئی | Posted by  [email protected] | Date 21-08-2025
روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار چین ہے
روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار چین ہے

 



ماسکو: ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کے روز ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کے دوران امریکہ کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری پر ہندوستان پر عائد کیے گئے تعزیری ٹیرف پر سخت حیرت کا اظہار کیا۔

ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان امریکہ کے اس مؤقف کو سمجھنے سے قاصر ہے، کیونکہ روس سے تیل خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہندوستان نہیں بلکہ چین ہے۔ اسی طرح، مائع قدرتی گیس (LNG) کا سب سے بڑا خریدار بھی ہندوستان نہیں، بلکہ یورپی یونین ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ 2022 کے بعد روس کے ساتھ تجارتی تعلقات میں سب سے زیادہ اضافہ بھی ہندوستان نے نہیں کیا، بلکہ جنوبی خطے کے کچھ دوسرے ممالک نے کیا ہے۔

وزیر خارجہ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب چین روس سے سب سے زیادہ تیل خرید رہا ہے تو پھر اس پر کوئی پابندی کیوں نہیں لگائی گئی؟ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ہندوستان پر اس بنیاد پر پابندیاں عائد کرنا کہ اس نے روس سے سستا تیل خرید کر آگے بیچ کر منافع حاصل کیا، نہ صرف غیرمنصفانہ ہے بلکہ حیران کن بھی ہے۔

ایس جے شنکر نے یاد دلایا کہ امریکہ گزشتہ کئی برسوں سے یہ کہتا آیا ہے کہ ہندوستان کو عالمی توانائی منڈی کو مستحکم رکھنے میں کردار ادا کرنا چاہیے، اور اس میں روس سے تیل خریدنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان امریکہ سے بھی تیل خرید رہا ہے اور اس کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے، اس کے باوجود امریکہ کا ہندوستان پر تعزیری اقدام ناقابل فہم ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اور روس کے تعلقات دنیا کے ان چند دیرینہ اور مستحکم تعلقات میں سے ہیں جو وقت کی آزمائشوں پر پورے اترے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، دفاع اور فوجی تکنیکی تعاون میں گہرائی ہے۔

روس، ہندوستان کے "میک ان انڈیا" پروگرام میں بھی اہم شراکت دار ہے۔ اس ملاقات میں تجارتی توازن سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا، اور دونوں ملکوں نے دو طرفہ تجارت کو وسعت دینے کی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا۔ ایس جے شنکر نے کہا کہ زراعت، دواسازی اور ٹیکسٹائل جیسے شعبوں میں ہندوستانی برآمدات کو فروغ دے کر تجارتی عدم توازن کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

روس-یوکرین جنگ کے بعد ہندوستان، چین کے بعد روس سے تیل خریدنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔ تاہم، ہندوستان ہمیشہ اپنی تیل درآمدی پالیسی کو قومی مفاد، دستیابی اور قیمت کی بنیاد پر مرتب کرتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی متعدد مواقع پر جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی وکالت کر چکے ہیں، اور ہندوستان کا مؤقف ہمیشہ امن و استحکام پر مبنی رہا ہے۔ ہندوستان نے واضح کر دیا ہے کہ روس سے تیل کی خریداری اس کی خودمختار توانائی پالیسی کا حصہ ہے، اور یہ اقدام کسی سیاسی دباؤ یا تجارتی چال کا نتیجہ نہیں بلکہ خالصتاً قومی مفاد میں کیا گیا فیصلہ ہے۔