گوانتنامو بے جیل بند کر سکتے ہیں جو بائیڈن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-02-2021
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی

 

 گوانتنامو بے جیل کو اب جو بائیڈن  بند کرنے کے  بارے میں سوچ رہے ہیں۔ یہ جیل  ناين الیون کے بعد وجود میں آئی تھی۔. سپر پاور امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جو مہم شروع کی تھی اس سے اس جیل کا چولی دامن کا ساتھ رہا ،مگر اس میں قیدیوں کے ساتھ ہوئے سلوک نے دنیا کی توجہ مرکوز کی تھی۔ مبینہ دہشت گردوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک روا رکھا گیا اس نے انسانی حقوق کے علم بردار امریکا کو بھی اندر سے تقسیم کر کے رکھ دیا تھا- لیکن جمہوریت اور اعتدال پسندی کے نام پر الیکشن جیتنے والے جو بائیڈن کے آنے سے ایک نئے باب کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اپنی مدت پوری ہونے سے پہلے گوانتانامو بے جیل بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بتایا کہ امریکی صدر مبینہ دہشت گردوں کے لیے گوانتنامو بے جیل بند کرنا چاہتے ہیں۔ یاد رہے کہ سابق صدر باراك اوباما نے بھی صدارتی مہم کے دوران گوانتنامو بے بند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت قومی سلامتی کونسل کے ذریعے موجودہ حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔

سال 2016 میں صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے گوانتنامو بے جیل کو کھلا رکھنے کی آمادگی کا اظہار کیا تھا۔ اس وقت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ گوانتنامو بے کو ’برے‘ لوگوں سے بھر دیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی منصب پر فائز ہونے کے بعد گوانتنامو بے کو کھلا رکھنے کا اپنا وعدہ پورا کیا تھا۔ سابق ڈیموکریٹک صدر باراك اوباما نے گوانتنامو بے کے چند قیدیوں کو رہا کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن کانگریس نے ان کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی تھی۔ ناين الیون کے بعد صدر جارج بش کے دورحکومت میں امریکا نے کیوبا میں گوانتنامو بے کی تعمیر کروائی تھی۔