مسجد میں ڈانس کرنے والا شخص گرفتار

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 10-08-2021
مسجد میں ڈانس کرنے والا شخص گرفتار
مسجد میں ڈانس کرنے والا شخص گرفتار

 

 

آواز دی وائس، ایجنسی

ڈھاکہ: بنگلہ دیش پولیس نے مسجد کے اندر ایک خاتون کے ہمراہ ڈانس کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا ہے، کیوں کہ پولیس کے مطابق اس نے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اسٹار کو ڈھاکہ کے قریب سے گرفتار کر لیا گیا ہے، تاہم ان کی خاتون ڈانس پارٹنر اب بھی فرار ہیں۔

نوجوان کو مذہبی جذبات مجروح کرنے کے جرم میں پانچ برس قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

بنگلہ دیش میں پولیس نے 9 اگست2021 پیر کے روز بتایا کہ دارالحکومت ڈھاکہ کے مشرقی علاقے کومیلہ کی ایک مسجد کی سیڑھیوں پر اپنی ساتھی خاتون کے ساتھ رقص کرنے والے نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

نوجوان کو مسجد میں رقص کرنے، اس کا ویڈیو بنانے، ادا کاری کرنے اور پھر اسے سوشل میڈیا پر نشر کرنے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔

حکام نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش میں سوشل میڈیا کی معروف شخصیت یاسین کو دیوی دوار کے پاس ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا جن پر مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام ہے۔

ان کے خلاف ابھی باضابطہ مقدمہ دائر کرنے سے پہلے حراست میں رکھا گیا ہے اور اگر عدالت نے انہیں اس کا قصوروار پا یا تو انہیں پانچ برس تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ رقص کرنے سے، ''مسجد کی بے حرمتی ہوئی ہے۔''

خاتون رقاصہ اب بھی فرار ہیں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسجد کی سیڑھیوں پر رقص کرنے میں مذکورہ نوجوان کے ساتھ ہی ایک خاتون بھی شامل تھیں اور دونوں نے مل کر وہ ویڈیو بنایا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کی گرفتاری کے لیے ابھی انہیں تلاش کیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش کی حکومت نے حال ہی میں جو پچاس نئی مساجد تعمیر کی ہیں انہیں میں سے ایک مسجد میں تقریباً ایک ماہ قبل یہ فوٹیج شوٹ کیا گیا تھا اور پھر اسے ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ لیکی پر شیئر کیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق اس سے پہلے کہ اس ویڈیو کو ویب سائٹ سے ہٹایا جا سکتا تقریبا ًایک ملین افراد نے اسے دیکھا۔ گرچہ بنگلہ دیش ایک سیکولر ملک ہونے کا دعوی کرتا ہے تاہم حالیہ برسوں میں دیکھا یہ گیا ہے کہ حکام مذہب اسلام کے دفاع کے لیے سختی برتنے لگے ہیں۔

گزشتہ برس ملک کے دو ہندو افراد کو ایک ایسی سوشل میڈیا پوسٹ کے لیے سات برس قید کی سزا سنائی گئی تھی جو حکام کی نظر میں پیغمبر اسلام کی شان میں توہین کے مترادف تھی۔