بلوچستان: گوادر موسلا دھار بارش کے سبب زیر آب

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-01-2022
بلوچستان: گوادر موسلا دھار بارش کے سبب زیر آب
بلوچستان: گوادر موسلا دھار بارش کے سبب زیر آب

 


کوئٹہ : پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شدید بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس کے بعد گوادر اور کیچ میں ممکنہ سیلابی ریلوں کی پیش نظر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ جنوب مغربی اور ساحلی علاقوں میں موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی صورت حال پیدا ہونے سے درجنوں کچے مکانات منہدم جبکہ کئی رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں۔ منگل کے روز گوادر کے بازاروں، سڑکوں اور گلی محلوں میں بارش کا پانی اس حد تک جمع ہوگیا کہ ساحلی شہر کے ماہی گیروں نے آمدورفت کے لیے کشتیاں چلانا شروع کردیں۔ پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے بھی کشتیوں کی مدد لی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر گوادر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق بارشوں کے باعث شہر میں متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ متعدد مکانات میں پانی جمع ہو گیا ہے۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر کیچ کی جانب سے کیچ میں بھی بارشوں اور سیلابی ریلوں کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ 

اس ریسکو آپریشن میں پاکستان آرمی، نیوی، پاکستان کوسٹ گارڈ اور لیویز فورس کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک ضلع کیچ اور تربت میں 24 ملی میٹر اور گوادر، پسنی، جیونی میں 57 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں گوادر کے علاقے کپرشکربل کا ایک مقامی شخص کہہ رہا ہے کہ یہاں پر بند ٹوٹنے سے سیلاب آیا ہے اور پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ مقامی افراد کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں گذشتہ رات 12 بجے سے شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے گذشتہ ہفتے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا کہ بارشوں کا یہ سلسلہ تین جنوری سے پانچ جنوری تک جاری رہے گا۔

ایران بھی سیلابی ریلوں کی زد میں

سیستان بلوچستان کے چاہ بہار سمیت دیگر ساحلی ایرانی علاقوں میں اتوار شب سے شروع ہونے والی بارشوں کے باعث سیلابی کیفت پیدا ہو چکی ہے۔سیلابی ریلوں کے باعث شہریوں کی زندگی مفلوج ہے اور بعض جگہوں پر لوگ گھروں میں محصور ہو چکے ہیں۔

ایران سے موصول ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طوفانی بارشوں کےبعد سیلابی ریلوں نے شہروں کا رخ کرلیا اور شاہراہوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا ۔ علاقے سے آمدہ اطلاعات کے مطابق چاہ بہار کےعلاقے کنارک میں سلابی پانی نے تباہی مچاہی اور شہروں کے علاوہ بازار بھی پانی سے بھرگئے۔

ایرانی شہریوں نے گھروں میں داخل ہونے والے پانی کو اپنی مدد آپ کے تحت نکالنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ رسانک نیوز کی رپورٹ کے مطابق دشتیاری کےعلاقے میں مکان گرنے سے پانچ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ایک دوسرا شخص سیلابی ریلے سے گاڑی میں گزرنے کےدوران بہہ جانے سے ہلاک ہوگیا۔

دوسری جانب ایرانی حکام نے پانی بھرجانے کے باعث استقلال ڈیم کے سپل وے کھول دیے ہیں جب کہ سیلابی ریلوں سے ندی نالوں میں طغیانی کے باعث مناب کےدوسرے پل کے بالائی کنارے تک پانی پہنچ چکا تھا۔

سیلابی ریلوں نے مقامی باشندوں کی زرعی زمینوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔بعض ویڈیوز میں پانی گھروں میں داخل دیکھا جا سکتا ہے جہاں گھر کا سارا سامان بھی پانی میں ڈوب گیا ہے جب کہ گھر کے مکین پانی کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ایرانی صوبہ سیستان پاکستان کی سرحد سے متصل علاقہ ہے جہاں بلوچ آبادی کی اکثریت ہے