آسٹریلیا : 39 افغان باشندوں کا قتل سابق فوجی گرفتار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-03-2023
آسٹریلیا : 39 افغان باشندوں کا قتل سابق فوجی گرفتار
آسٹریلیا : 39 افغان باشندوں کا قتل سابق فوجی گرفتار

 

 برسبین : افغانستان میں امریکی قبضہ کے دوران مختلف ممالک کی فوجوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی خبریں اور الزامات عائد کئے جاتے رہے تھے۔ اس میں کئی فوجیوں کلو سزا ہوئی اور کئی کو نہیں ۔اب نیا معاملہ آسٹریلیا کا ہے ۔آسٹریلیا کے ایک سابق فوجی کو افغانستان میں تعیناتی کے دوران ایک شخص کو قتل کرنے کے الزام میں پیر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دو سال سے زائد عرصے سے جاری اندرونی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ آسٹریلیا کی ایلیٹ سپیشل فورسز نے 39 شہریوں اور قیدیوں کو ’غیر قانونی طور پر ہلاک‘ کیا تھا۔

 مطابق آسٹریلین فیڈرل پولیس کا کہنا ہے کہ ایک 41 سالہ سابق فوجی پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیے جانے کا امکان ہے اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں اسے عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ الزام لگایا جائے گا کہ اس نے آسٹریلوی ڈیفنس فورس کے ساتھ افغانستان میں تعیناتی کے دوران ایک افغان شہری کو قتل کیا۔ سرکاری نشریاتی ادارے اے بی سی نے 2012 میں جنوبی افغانستان کے صوبے اروزگان میں ایک شخص کو گولی مارنے سے متعلق الزامات کی خبر دی تھی۔

تحقیقات میں آسٹریلوی فورسز کی جانب سے سزائے موت، لاشوں کی گنتی کے مقابلے اور تشدد کے الزامات سامنے آئے تھے اور پولیس کو 19 افراد کے خلاف تحقیقات کی سفارش کی گئی تھی۔

یہ نتائج آسٹریلیا کے لیے ایک اہم لمحہ تھے، جو اپنی فوج کا بہت احترام کرتا ہے اور اس نے مبینہ غلط کارروائی کے انکشافات (وسل بلور) پر مبنی رپورٹس کو دبانے کی کوشش کی تھی۔ آسٹریلوی پولیس نے ان الزامات کو منظر عام پر لانے میں ملوث صحافیوں سے بھی تفتیش کی۔ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد 26 ہزار سے زائد آسٹریلوی فوجی اہلکاروں کو طالبان، القاعدہ اور دیگر اسلامی گروہوں کے خلاف امریکی اور اتحادی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے افغانستان بھیجا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری 2005 سے 2016 کے درمیان افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کی جانب سے کیے جانے والے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا حصہ ہے۔ توقع ہے کہ سابق آسٹریلوی فوجی کو پیر کو ریاست نیو ساؤتھ ویلز کی ایک مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔