جلد ہم اکٹھے ہوں گے: تنازعات کے درمیان امریکی ٹریژری سیکرٹری

Story by  اے این آئی | Posted by  [email protected] | Date 27-08-2025
جلد ہم اکٹھے ہوں گے: تنازعات کے درمیان امریکی ٹریژری سیکرٹری
جلد ہم اکٹھے ہوں گے: تنازعات کے درمیان امریکی ٹریژری سیکرٹری

 



واشنگٹن ڈی سی [امریکہ] ہندوستان سے درآمد ہونے والی اشیاء پر واشنگٹن کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے بعد، امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ہندوستان کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے حل پر امید کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاآخر میں ہم ( ہندوستان اور امریکہ) ایک ساتھ آئیں گے۔فاکس بزنس نیٹ ورکسے گفتگو کرتے ہوئے، بیسنٹ نے موجودہ اقتصادی خدشات کے درمیان بھارت-امریکہ تعلقات میں پیچیدگیوں کا اعتراف کیا، تاہم انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ذاتی تعلقات کو آنے والے وقت میں کسی معاہدے کی بنیاد قرار دیا۔انہوں نے کہا یہ ایک بہت پیچیدہ تعلق ہے۔ صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم مودی کے اس سطح پر بہت اچھے تعلقات ہیں۔ اور یہ صرف روسی تیل کا معاملہ نہیں ہے۔ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، اور امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت۔ مجھے لگتا ہے کہ آخرکار ہم ایک ساتھ آئیں گے۔"ان کے یہ ریمارکس اُس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن(CBP)کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے مطابق، ہندوستانی مصنوعات پر اضافی ٹیرف بدھ، 27 اگست سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔

اس نوٹس کے مطابق، اضافی ڈیوٹیز صدر کے ایگزیکٹو آرڈر 14329 (مورخہ 6 اگست 2025)کے تحت عائد کی گئی ہیں، جو ہندوستان سے درآمد ہونے والی اشیاء پر نئی ٹیرف شرحوں کی وضاحت کرتا ہے۔اضافی 25 فیصد ٹیرف، جو مجموعی طور پر ٹیرف کو 50 فیصدتک لے گیا ہے، ہندوستان کی روسی تیل کی خریداری کی بنیاد پر عائد کیا گیا۔تاہم، بیسنٹ نے کہا کہ ہندوستان کی مذاکراتی حکمت عملی "ظاہری دکھاوے"پر مبنی رہی ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ امریکہ تجارتی خسارے کا شکار ملک ہے، اس لیے اسے برتری حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہندوستانی وں کی جانب سے یہ سب کافی حد تک نمائشی انداز میں کیا گیا ہے۔ لیکن میں یہ ہمیشہ سے کہتا آیا ہوں: امریکہ تجارتی خسارے والا ملک ہے۔ جب تجارتی تعلقات میں خلیج پیدا ہوتی ہے، تو خسارے والا ملک فائدے میں ہوتا ہے۔ سرپلس (فاضل) رکھنے والے ملک کو فکر کرنی چاہیے۔ ہندوستانی ہمیں اشیاء فروخت کر رہے ہیں، ان کے ہاں محصولات بہت زیادہ ہیں، اور ہمارا ان کے ساتھ بڑا تجارتی خسارہ ہے۔"انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نے اپریل 2 کو صدر ٹرمپ کے "لبریشن ڈے" اعلان کے بعد جلد ہی مذاکرات کا آغاز کیا تھا، اور توقع تھی کہ مئی یا جون تک معاہدہ ہو جائے گا۔

"لبریشن ڈے کے بعد ہندوستانی مذاکرات کے لیے بہت جلد آگئے تھے۔ اور ابھی تک ہمارے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ میں نے سوچا تھا کہ مئی یا جون تک کوئی معاہدہ ہو جائے گا۔ میں سمجھتا تھا کہ ہندوستان ان ابتدائی معاہدوں میں شامل ہو گا۔ لیکن انہوں نے ہمیں مذاکرات میں صرف گھمایا۔ اور پھر روسی خام تیل کی خریداری کا معاملہ بھی ہے، جس سے وہ منافع کما رہے ہیں۔ یہاں کئی سطحوں پر چیزیں چل رہی ہیں۔"