کابل : متعدد صحافیوں نے معلومات تک محدود اور بروقت رسائی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ٹولو نیوز کے مطابق صحافیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران انہیں معلومات کے حصول میں تاخیر میڈیا قانون کی عدم موجودگی اور معاشی مشکلات جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔
صحافی ذبیح اللہ شریفی نے ٹولو نیوز کو بتایا کہ افغانستان میں صحافیوں کو کئی مسائل درپیش ہیں جن میں معلومات تک رسائی کی کمی اور معاشی چیلنجز شامل ہیں۔
ایک اور صحافی محمد محمدی نے ٹولو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صحافی معلومات تک رسائی کے لیے ایک واضح فریم ورک اور میڈیا قانون کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ادھر افغان جرنلسٹس سینٹر نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2025 میں صحافیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تاہم افغان جرنلسٹس سیفٹی کمیٹی کا کہنا ہے کہ 2025 صحافیوں کے لیے 2024 کے مقابلے میں بہتر سال رہا ہے۔ کمیٹی کے مطابق سرکاری اداروں اور صحافیوں کے درمیان کسی حد تک مفاہمت پیدا ہوئی ہے۔
کمیٹی کے سربراہ جمیل وقار نے ٹولو نیوز کو بتایا کہ سرکاری اداروں اور میڈیا کے درمیان ایک حد تک سمجھ بوجھ قائم ہوئی ہے اور رویوں میں تبدیلی آئی ہے۔ تاہم کچھ مسائل اب بھی موجود ہیں اور صحافیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
وزارت اطلاعات و ثقافت نے حالیہ دنوں میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم اس سے قبل وہ صحافیوں کی حمایت پر زور دے چکی ہے۔
لادھر 28 ستمبر کو دنیا بھر میں معلومات تک عالمی رسائی کا دن منایا جاتا ہے جو شفافیت جوابدہی اور عوام کے حق معلومات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
کئی صحافیوں نے ٹولو نیوز کو بتایا کہ معلومات تک رسائی کے حوالے سے مسائل اب بھی برقرار ہیں اور اس شعبے میں مزید توجہ کی ضرورت ہے۔
صحافی سلیمان اکبری نے ٹولو نیوز سے کہا کہ وہ وزارت اطلاعات و ثقافت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ صحافیوں کے ساتھ تعاون کریں۔
ایک اور صحافی فرہنار فریبورز نے کہا کہ معلومات تک رسائی کا تقاضا ہے کہ صحافیوں اور میڈیا کو بروقت معلومات فراہم کی جائیں۔
افغانستان جرنلسٹس یونین نے اس بات پر زور دیا کہ معلومات تک رسائی تمام شہریوں کا حق ہے۔ یونین کے مطابق اس سے نہ صرف عوامی آگاہی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ شفافیت بھی یقینی بنتی ہے۔