تسنیم خان : روایتی بندھنوں کو توڑ کر بنیں صحافی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-12-2021
تسنیم خان : روایتی بندھنوں کو توڑ کر بنیں صحافی
تسنیم خان : روایتی بندھنوں کو توڑ کر بنیں صحافی

 

 

عائشہ انس، راجستھان

عورتوں کے لیے مردوں کی پدرانہ نظام کی لگائی ہوئی سخت پابندیوں کو توڑ کے معاشرے میں اپنی ایک الگ پہچان بنانا ہمیشہ سے مشکل رہا ہے۔ ان کے لیے تمام گلی دروازے اور کھڑکیاں بند رہی ھیں لیکن اسکے باوجود کچھ گنی چنی با ہمت اور با ارادہ عورتوں نے اپنے لیے ایک الگ مقام حاصل کیا۔انہیں عورتوں میں سے ایک نام راجستھان کے ایک چھوٹے سے قصبے سے آنے والی تسنیم خان کا ہے جو ایک کامیاب صحافی اور مصنفہ کی حیثیت سے جانی جاتی ھیں۔

تسنیم خان نے اپنا راستہ الفاظوں کو بنتے ہوئے بنایا ہے اور ایک کامیاب مصنفہ کے حیثیت سے جانی جاتی ھیں، انہوں نے نہ صرف اپنے جذبات کو الفاظ میں پرویا ہے بلکہ ان تمام عورتوں کی جدوجھد کی ترجمانی کی ہے۔ جو زندگی میں بے حد تکلیفیں اٹھا کر آگے بڑھتی ھیں، صحافت ایک ایسا شعبہ ہے جہاں صرف با ہمت لوگ ہی کام کر سکتے ھیں اس میں صرف شدید محنت ہی نہیں بلکہ تیز ذہن، تخیّل کا مادہ، تجزیاتی صلاحیت کا ہونا لازمی ہے۔

اسی طرح ایک ادیب یا ادیبہ میں یہ تمام خوبیاں زیادہ مقدار میں ہونی چاہیئے، تسنیم نے یہ تمام خوبیاں راجستھان کے نا گور ضلع کی ڈیڈوانا تحصیل میں پرورش پاتے ہوئے حاصل کیں۔

انہوں نے ایک چھوٹے شہر کی زندگی جیتے ہوئے بھی اپنے پڑھے لکھے والدین کی دیکھ ریکھ میں بحث کی مہارت اور استدلال کی قوت پیدا کی انہوں نے اپنی صلاحیت کا لوہا منواتے ہوئے اپنے اسکول اور کالج میں بہت سے اعجاز حاصل کیے، انہوں نے صحافت میں باقاعدگی سے 2005 میں قدم رکھا اور ایک رپورٹر کے طور پر ایسے موضوع پر اپنی قلم چلائی جنکا تعلق عورتوں کے ساتھ ناانصافی اور اُن سے جڑی وجوہات تھیں۔ اُن کی دھار دار ریپورٹنگ نے سب کا دھیان اپنی طرف کھینچا۔

انہوں نے اپنی خبروں میں بڑے سلیقے سے عورتوں کے مسائل کو اٹھایا اور انکے حل کے لیے بڑے ہمدردانہ طریقے سے کچھ سجاؤ بھی دیے صحافت سے جُڑے رہنے سے تسنیم کی سیاسی سمجھ بھی بہتر ہوئی اُنکی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے انہیں ایک ٹی وی پروگرام سمر سیش ہے کی اینکرنگ کا موقع ملا یہ پروگرام عورتوں کے مسائل اور اُن سے جُڑے سیاسی اور سماجی مُدّوں پر تھا ، اس پروگرام کی کامیابی کے بعد تسنیم کو پتریکا ٹی وی پر آدھی دنیا پوری بات وِتّھ تسنیم خان پروگرام کی میزبانی کا موقع ملا ۔

یہ پروگرام ناظرین کے درمیان بے پناہ مقبول ہوا ، حال ہی میں جب کرونا وبا کے تحت ملک بھر میں جو لوک ڈاؤن لگایا گیا تو تسنیم نے گھر بند عورتوں کے اوپر ایک آنکھیں کھول دینے والی رپورٹ گھریلو ہنسا پر کب لگے گا لاک ڈاؤن۔ اس خبر نے ہر سمت تہلکہ مچا دیا اور تسنیم کو مقبول میڈیا ایوارڈ لاڈ لی میڈیا ایوارڈ سے نوازہ گیا۔

ایک صحافی ہوتے ہوئے جیسے جیسے تسنیم کی سمجھ اور صلاحیت بڑھتی گئی اُن کی تخلیقی حس میں بھی اضافہ ہوا انہوں نے 2015 میں اپنا ناول میرے رہنما لکھا اس ناول کو ہندوستان کے مایا ناز ادارے گیان پیٹ ٹرسٹ نے شائع کیا۔ یہ ناول عورتوں سے جُڑے اور اب تک ڈھکے چھپے بہت سارے مدوں اور رازوں سے پردہ اٹھاتا ہے یہ ناول بتلاتا ہے کی عورت اگر کوئی سماج میں مرتبہ حاصل کرے اور کسی اونچے عہدے پر پہنچ جائے تب بھی وہ صحیح معنوں میں با اختیار نہیں ہوتی کیوں کہ معاشرہ طاقتور عورتوں سے یا تو حسد کرتا ہے یہ تو ڈرتا ہے۔

میرے رہنما ناول پر ایک پی ایچ ڈی اور ایک ایم فل بھی ہو چکا ھے ، سن 2019 میں تسنیم کا پہلا اسٹوری کلیکشن شائع ہوا جسکو چندر بائی ایوارڈ سے نوازہ گیا ، بعد میں راجستھان کی progressive writer association نے تسنیم کو شکنتلم ایوارڈ سے نوازاہ ، تسنیم کی بہت ساری کہانیوں کا ترجمہ اردو اور انگلش میں بھی ہوا ہے اور اُن کی مقبولیت کا دائرہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔

اپنے لکھنے کے مقصد کے تعلق سے تسنیم بتاتی ہیں کی اُسکی ایک جھلک اُن کے ناول میرے رہنما میں عیاں ہے وہ کہتی ہیں، " میرے رہنما کی مرکزی کردار آزادی یا نجات چاہتی ہے۔ مگر یہ دونوں ہی چیزیں اُسکے لیے ایک سراب ثابت ہوتی ہیں۔

اسے رہنمائی کے لیے اپنے رہنما کے رحم وکرم پر رہنا پڑتا ہے ایک مصنفہ کی حیثیت سے اگر میں اس طرح کی عورتوں کو نجات دلا سکوں تو میں خود کو ایک کامیاب مصنفہ تسلیم کروں گی۔