حیدرآباد : پتھر کے گوشت کی سارے جہاں میں دھوم

Story by  شیخ محمد یونس | Posted by  [email protected] | Date 12-04-2024
حیدرآباد : پتھر کے گوشت کی سارے جہاں میں دھوم
حیدرآباد : پتھر کے گوشت کی سارے جہاں میں دھوم

 

شیخ محمد یونس : حیدرآباد

شہر حیدرآباد کو ذائقہ کے دلدادہ افراد کا مسکن بھی کہا جاتا ہے۔ جہاں موتیوں کے شہر کی خوبصورتی تاریخی عمارتوں چار مینار ،مکہ مسجد ،معظم جاہی مارکٹ ،فلک نما پیالیس  گولکنڈہ قلعہ و دیگر سے دو بالا ہوتی ہیں وہیں حیدرآباد کی ڈشس بھی عالمی سطح پر نہ صرف شہرت رکھتی ہیں بلکہ منہ میں پانی لاتی ہیں۔ تاریخی شہر حیدرآباد کے پکوان انتہائی ذائقہ دار اور لذیذہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیاح حیدرآباد کی تاریخی عمارتوں کے مشاہدہ کے ساتھ ساتھ یہاں کے پکوانوں سے لازمی طور پر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ حیدرآباد کی تہذیب و ثقافت سب کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔

یوں تو شہر حیدرآباد کی مشہور و معروف ڈشس میں بریانی حلیم و دیگر شامل ہیں تاہم یہاں کے پتھر کے گوشت کا بھی کوئی جواب نہیں ہے۔ یہ عجیب و غریب طریقے پر پتھر پر تیار کردہ ڈش آج شہر حیدرآباد میں ہر عام وخواص کی زبان پر ہے۔  اس کا تیکھا ذائقہ سب کو اپنی جانب راغب کرتا ہے۔ ماہ رمضان میں پتھر کے گوشت کی مانگ میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر حیدرآباد کے اطراف و اکناف سینکڑوں پتھر کے گوشت کے اسٹالس لگائے گئے ہیں۔

awazurduذائقہ دار  پتھر کا گوشت 


awazurdu

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ اگر آپ کو پتھر کے گوشت کے ذائقہ سے لطف اندوز ہونا ہے تو آپ کو شہر حیدرآباد کا رخ کرنا پڑے گا کیونکہ سارے ملک میں  ماسوا حیدرآباد پتھر کا گوشت شاذ ونادر ہی  کہیں دستیاب ہوتا ہے۔

حیدرآباد کی مشہور ڈش پتھر کے گوشت کی تیاری کا طریقہ بالکل منفرد ہوتا ہے۔

شہر حیدراباد کی خوبصورت حسین ساگر جھیل کے دامن میں ٹینک بنڈ پر بڑے میاں کباب کا اسٹال  سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں پتھر کا گوشت سب  کی اولین پسند ہے۔ بڑے میاں کباب کے شہر حیدرآباد میں کئی برانچس ہیں ۔بڑے میاں کباب کے مالک محمد سلمان  نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈش پتھر کا گوشت کافی قدیم ہے اور یہ ڈش ہر عام و خواص میں تیزی کے ساتھ مقبول ہو چکی ہے۔ شہر حیدرآباد کی تمام چھوٹی بڑی ہوٹلوں میں پتھر کے گوشت کی فروخت عمل میں آتی ہے۔ ماہ رمضان میں اس کی اہمیت اور فروخت میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کا آ بائی کاروبار ہے۔بڑے میاں کباب کا 1954 میں قیام عمل میں آیا ۔ تب سے پتھر کی گوشت کی فروخت عمل میں لائی جا رہی ہے ۔بڑے میاں کباب میں پتھر کے گوشت کے علاوہ سیخ کباب، مٹن بوٹی کباب، گردے، بھیجہ، چکن ریشمی کباب، چکن ملائی کباب بھی پیش کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پتھر کے گوشت کی ڈش کے لئے خالص پوٹلہ کا بغیر ہڈی کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوشت کو گرم پتھر پر پکایا جاتا ہے ۔محمد سلمان نے بتایا کہ یہ سمندری پتھر ہوتا ہے جس کو کانکنی کے ذریعہ منگوایا جاتا ہے چونکہ یہ  ڈش پتھر پر تیار کی جاتی ہے۔ اسی لئے پتھر کے گوشت کے نام سے مشہور ہے۔ بڑے میاں کباب کے مالک نے مزید بتایا کہ گوشت کو معیاری اور مخصوص مصالحہ جات لگا کر چند گھنٹے رکھا جاتا ہے۔ پھر پتھر کو کم از کم آدھا گھنٹہ کوئلوں کی انگار پر رکھ کر کافی گرم کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں اس پتھر پر گوشت کو پکایا جاتا ہے ۔گوشت کو  گرم پتھر پر پکانے کے باعث وہ بہت ہی نرم اور ملائم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خصوصی فارمولہ کے تحت ہم پتھر کے گوشت کی تیاری عمل میں لاتے ہیں ۔خشک میوہ جات اور نمبر ون مصالحوں کے استعمال کے باعث اس کا ذائقہ لاجواب ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بڑے میاں کباب کی پتھر کا  گوشت منفرد اور اسپیشل ڈش ہے۔

awazurdu

awazurduحیدرآباد کا  پتھر گوشت  دنیا کے لیے یوجہ کا مرکز رہا


پتھر کے گوشت کا تاریخی پس منظر

پتھر کے گوشت کی ابتدا کیسے ہوئی۔ اس تعلق سے متضاد آرا  پائی جاتی ہیں ۔

پتھر کا گوشت دراصل حیدرآباد کی ایک قدیم اور مشہور ڈش ہے۔ یہ ڈش بغیر ہڈی کے پوٹلہ کے گوشت سے تیار کی جاتی ہے۔ بون لیس یعنی بغیر ہڈی کے گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو خصوصی پتھر پر پکایا جاتا ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ سلطنت آصفیہ کے چھٹویں فرمان روا میر محبوب علی خان کے دور میں یہ ڈش بہت زیادہ پسندیدہ تھی۔ شہر حیدرآباد میں آج بھی اس ڈش کے لاکھوں شیدائی ہیں۔ نظام ششم میر محبوب علی خان کو شکار کا بہت شوق تھا۔وہ اکثر و بیشتر شکار کے لئے جایا کرتے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک یوم شکار کو روانگی کے دوران شاہی باورچی اپنے ساتھ کباب کی تیاری کے لیے سیخیں لے جانا بھول گیا۔ کباب کی تیاری کے لئے سیخوں کی ضرورت ہوتی ہے تاہم جنگل پہنچنے اور شکار کرنے کے بعد شاہی باورچی کو نظام ششم کی کباب کی فرمائش کو پورا کرنا تھا چونکہ سیخیں نہیں تھیں۔ شاہی باورچی نے گرم گرینائٹ پتھر پر مٹن تیار کیا اور نظام ششم کی خدمت میں پیش کیا آصف جاہ ششم نے ڈش کو کافی پسند کیا تب سے یہ ڈش پتھر کے گوشت کے نام سے مشہور ہے اور یہ ڈش شاہی چکن کی زینت بن گئی۔ ایک صدی سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور یہ ڈش نہ صرف حیدرآباد بلکہ عالمی سطح پر مشہور و معروف ہے۔ رفتہ رفتہ یہ ڈش  عرب ممالک میں بھی عام ہو گئی ہے۔

 پتھر کے گوشت کے تعلق سے ایک اور رائے یہ پائی جاتی ہے کہ دور دراز علاقوں پر محاذ آرائی کے لئے سفر کے دوران فوجیوں کو جنگلات میں ذائقہ دار اور مزیدار کھانے دستیاب نہیں ہوتے تھے۔ سفر کے دوران ان کے پاس نہ ہی پکوان کے لئے مناسب سامان ہوتا اور نہ ہی  مصالحہ جات۔ایسے حالات میں پتھر پر گوشت بھوننے کا طریقہ دریافت ہوا ۔تلنگانہ کے بیشتر علاقوں میں گرینائٹ پتھر ہر جگہ دستیاب ہوتا ہے۔ گرینائٹ کو مویشی اور جانور چاٹتے ہیں کیونکہ یہ نمکین ہوتا ہے۔  لہذا لوگوں نے گرینائٹ پتھر کو انگار پر گرم کرتے ہوئے گوشت کو بھوننے کا سلسلہ شروع کیا اس طرح سے یہ بھی طریقہ وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا گیا اور پتھر کے  گوشت کی شکل اختیار کرگیا۔

awazurdu

awazurduپتھر پر تیار ہوتا  گوشت 


 الغرض پتھر  کے گوشت کے تعلق سے کوئی مستند آرا نہیں ہے تاہم وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ آج یہ ڈش کافی مقبولیت حاصل کر چکی ہے۔ سال 2023 میں ورلڈ کپ کے لئے ہندوستان کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم کی بھی پتھر کے گوشت سے تواضع کی گئی تھی۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے پتھر کے گوشت کو کافی پسند کیا تھا۔ شہر حیدرآباد میں ماہ رمضان میں سحری اور افطار میں روزہ دار نت نئی ڈشس کے ذائقے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہ صیام میں حلیم کے ساتھ ساتھ پتھر کے گوشت کی طلب میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔چار مینار کا علاقہ رات کے اوقات میں بھی دن کا منظر پیش کرتا ہے۔ عوام کی کثیر تعداد شاپنگ، حیدرآبادی تہذیب و ثقافت کے ساتھ ساتھ فرخندہ بنیاد شہر حیدرآباد کی مشہور ڈشس سے لطف اندوز ہوتی ہے۔