بہار میں کھلا پہلا اقلیتی رہائشی اسکول

Story by  محفوظ عالم | Posted by  [email protected] | Date 13-12-2024
بہار میں کھلا پہلا اقلیتی رہائشی اسکول
بہار میں کھلا پہلا اقلیتی رہائشی اسکول

 

محفوظ عالم ۔ پٹنہ 
یہ بات واضح ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی سماج ترقی کی منزلیں طے نہیں کر سکتا ہے۔ کسی سماج کا مقدر تب بدلتا ہے جب اس معاشرہ میں تعلیم کی سماع روشن ہوتی ہے۔ ہندوستان کا صوبہ بہار پہلے سے ہی ایک پیچھڑا ریاست تصور کیا جاتا رہا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ بہار کے مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ناخواندہ ہے۔ اس کے کئی وجوہات ہیں لیکن اس میں سب سے بڑا فیکٹر ماہرین تعلیم، بیداری کی کمی اور معاشی تنگی کو مانتے ہیں۔ اقلیتی آبادی کی تعلیمی مشکلوں کے مدنظر حکومت نے مختلف ضلعوں میں ایک ایک رہائشی اسکول قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے ماہرین تعلیم، مذہبی رہنماں اور محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
بہار میں کھلا پہلا اقلیتی رہائشی اسکول
بہار میں 17 فیصدی اقلیتی آبادی ہے۔ سب سے زیادہ اقلیتوں کی آبادی کشن گنج، ارریہ، پورنیہ، کٹیہار، دربھنگہ، سیتامڑھی، مدھوبنی، مشرقی اور مغربی چمپارن، سیوان، گوپال گنج، بھاگل پور وغیرہ ضلعوں میں ہے۔ اقلیتوں کی تعلیمی مشکلوں کو حل کرنے کے لئے بہار کی موجودہ حکومت نے ایک پہل شروع کیا تھا اور وہ پہل یہ تھا کی سبھی ضلعوں میں ایک ایک اقلیتی رہائشی اسکول قائم کیا جائے جہاں بچوں کو فری ایجوکیشن دینے کا انتظام ہو۔ وہ خواب اب شرمندہ تعبیر ہونا شروع ہو گیا ہے۔ اسی مہینہ کی 5 تاریخ کو ضلع دربھنگہ میں اور 7 تاریخ کو ضلع کشن گنج میں اقلیتی رہائشی اسکول کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا ہے جہاں آئندہ تعلیمی سیشن سے درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے ماہرین تعلیم نے حکومت کے اس پہل کی ستائش کی ہے جبکہ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان کا کہنا ہے کہ آئندہ کچھ مہینوں کے اندر 18 ضلعوں میں رہائشی اسکول باقاعدہ قائم کر لیا جائے گا۔ وزیر زماں خان کے مطابق کئی ضلعوں میں کام چل رہا ہے اور زمین دستیاب کرا دی گئی ہے۔
مذہب اسلام میں تعلیم حاصل کرنا فرض ہے
مذہب اسلام میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اِقْرَاْ یعنی پڑھنے کا حکم دے کر 1400 سو سال پہلے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ تعلیم کے بغیر تم کامیاب نہیں ہو سکتے ہو، نہ ہی دنیا میں اور نہ ہی آخرت میں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ کیا جاہل اور عالم ایک ہو سکتے ہیں؟ دراصل یہ اشارہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام میں تعلیم کا کتنا بڑا مرتبہ ہے باوجود اس کے مسلم طبقہ اگر تعلیم کے تئیں بیدار نہیں ہیں تو یہ ایک المیہ ہے۔ دانشوروں کا کہنا ہے کہ تعلیمی پسماندگی کے وجوہات کچھ بھی ہوں لیکن یہ بیحد ضروری ہے کہ انسان ہیں تو تعلیم حاصل کرے اور تعلیم حاصل کرنا اپنے اوپر لازم کر لیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بہار کے مسلم آبادی والے ضلعوں میں مسلمانوں کی پسماندگی مسلم سماج کے درمیان بحث کا مدّعہ بنتا رہا ہے۔ تعلیمی بیداری کے عنوان پر سیکڑوں پروگرام منعقد ہوتے رہے ہیں جس کا نتیجہ اتنا بڑا نہیں ہوتا ہے جس کی امید میں مسلم تنظیموں کی جانب سے پروگرام کئے جاتے ہیں۔ جانکاروں کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں جب دنیا تیزی سے بدل رہی ہے مسلم سماج کو ہر حال میں تعلیم کا دامن تھامنا ہوگا اور اپنے بچوں کو پڑھانا ہوگا۔ اس سلسلے میں حکومت کے جانب سے کی گئی موجودہ پہل کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ 
اقلیتی رہائشی اسکول قائم کرنا ایک تاریخی قدم 
 بہار کا پہلا اقلیتی رہائشی اسکول 5 دسمبر کو دربھنگہ میں اور 7 دسمبر کو کشن گنج میں کھل گیا ہے۔ سی ایم کالج دربھنگہ کے پرنسپل پروفیسر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ اقلیتی رہائشی اسکول قائم کرنے کا منصوبہ قابل ستائش ہے جس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی سماج کمزور ہے اور ان کی معاشی حالت ٹھیک نہیں ہے، نتیجہ کے طور پر اقلیتی بچہ تعلیم حاصل نہیں کر پاتے تھے اس بات کو دیکھتے ہوئے ہاسٹل اور اسکول کا انتظام کیا گیا ہے جہاں فری ایجوکیشن دی جائے گی۔ پروفیسر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ دربھنگہ اور کشن گنج میں ریاست کا پہلا اقلیتی رہائشی اسکول کھل گیا ہے جہاں درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو حالات آج بن گئے ہیں اس میں یہ ضروری ہے کہ اقلیتی بچہ کو معیاری تعلیم کرائی جائے اور خاص طور سے اس طرح کے رہائشی اسکول اور کالج قائم کئے جائے۔ اس سے اقلیتی سماج کو دو طرح کا فائدہ ہوگا۔ ایک فائدہ تو یہ ہے کہ حکومت اس طرح کی ماڈل اسکول قائم کرتی ہے اس میں ایک بات تو صاف ہوتا ہے کہ وہاں معیاری تعلیم دی جاتی ہے۔ جیسے مرکزی حکومت کا نوودیا ودیالیہ یا کستوربا گاندھی اسکول ہے یا اور بھی دوسرے اسکول ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا خیال یہ ہے کہ اس پہل سے تعلیمی اور معاشی دونوں مشکل سے ہم لوگ جوجھ رہے ہیں ان دونوں کا نجات ایک ساتھ مل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پہل کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے اور حکومت کا کام ہے کہ وہ اپنے شہری کے فلاح و بہبود کے لئے کام کرے اور اقلیت کے لئے جو کام ہو رہا ہے اس کو اسی نظریہ سے دیکھنا چاہئے اور اس کی تعریف کی جانی چاہئے۔ پروفیسر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ کسی بھی سماج کے لئے تعلیم سب سے اہم ہے۔ رہائشی اسکول میں بچوں کے لئے سب کچھ کا انتظام ہو جاتا ہے اس لیے طلبا کو راحت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ضلعوں میں اقلیتی رہائشی اسکول قائم کیا جانا ہے دربھنگہ اور کشن گنج میں اس کا افتتاح ہو گیا ہے یہ ایک اچھی پہل ہے۔ 
اقلیتی رہائشی اسکول سے فائدہ اٹھانے کی اپیل
ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے چیرمین اور آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر و مشہور اسلامک اسکالر مولانا انیس الرحمن قاسمی کا کہنا ہے کہ اقلیتی رہائشی اسکول بنانے کا مقصد ہی یہ بتایا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم، تکنیکی تعلیم اور تجارتی تعلیم میں اقلیتی طلباء کی شرح کو بڑھایا جائے گا تاکہ اقلیتی آبادی کا مستقبل بہتر ہو سکے۔ ساتھ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ ان اسکولوں میں تعلیم کا ایسا انتظام ہوگا جس سے فائدہ اٹھا کر اقلیتی بچہ اپنے پروفیشنل تعلیم میں بھی اونچے مقام پر پہنچ سکیں گے۔ مولانا انیس الرحمن قاسمی کے مطابق تعلیم کے حصول کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں۔ ایسے میں ہماری یہ اپیل ہے کہ اقلیتی طبقہ، اقلیتی اقامتی اسکول سے پورا فائدہ حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم سے ہی ترقی ہوگی اور حکومت بہار کی یہ اسکیم بہترین اسکیموں میں سے ایک ہے۔ امید کرتا ہوں دیگر ضلعوں میں بھی جلد اس طرح کے اسکول کی تعمیر کی جائے گی۔ 
درس و تدریس کے لئے 481 عہدہ منظور
غورطلب ہے کہ بہار کے 38 ضلعوں میں اقلیتی رہائشی اسکول بنانے کی منظوری حکومت کی جانب سے دی گئی ہے۔ اس ضمن میں دربھنگہ اور کشن گنج میں اقلیتی رہائشی اسکول کا افتتاح کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ان اسکولوں میں درس و تدریس کے لیے 481 پوسٹ کی بھی منظوری مل چکی ہے۔ اقلیتی رہائشی اسکول میں 9ویں سے 12ویں تک کی مفت تعلیم دی جائے گی۔ مفت رہائش کے ساتھ کھانا پینا، کپڑے، ادویات، کتابیں، مفت داخلہ اور بہترین لیبارٹریوں تک کی سہولت طلبا کو مہیا ہوگی۔ فزکس، کیمسٹری، ریاضی اور فزکس، کیمسٹری، بیالو جی کے ساتھ ساتھ آرٹس کے مضامین ہائر سیکنڈری کے سطح تک کی عمدہ تعلیم دینے کا انتظام کیا جائے گا۔ خاص بات یہ بھی ہے کہ اقلیتی رہائشی اسکول میں خصوصی کوچنگ اور پروفیشنل کورس کی تربیت کا انتظام ہوگا۔ 
ہر ضلع میں بنے گا اسکول مستقبل میں ہوگا مثبت نتیجہ
وزیر اقلیتی فلاح زماں خان کے مطابق 2024۔25 کے تعلیمی سیشن سے اقلیتی رہائشی اسکول میں تعلیم کی شروعات ہو جائے گی۔ زماں خان کا کہنا ہے کہ دراصل اقلیتی آبادی معاشی طور سے کمزور ہے جس کے سبب تعلیم کے میدان میں بھی وہ پیچھے رہ گیا ہے لیکن ان کی مشکلوں کو حل کرنے اور تعلیم کے میدان میں انہیں آگے بڑھانے کے غرض سے حکومت نے اس اسکیم کی شروعات کی ہے۔ زماں خان کا کہنا ہے کہ اقلیتی رہائشی اسکول بنانے کا یہ سفر شروع ہوا ہے اور ابھی مزید کئی ضلعوں میں اس طرح کا اسکول قائم کیا جانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ اقلیتی رہائشی اسکول سے اقلیتی بچوں کو کافی فائدہ ہونے والا ہے اور آج کے دور جدید میں اگر کوئی سماج تعلیمی طور پر اپنے آپ کو آگے بڑھاتا ہے وہی طبقہ خوشحال لوگوں کے فہرست کا حصہ بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے یہ ایک بڑا پہل کیا ہے جس کا کافی مثبت نتیجہ مستقبل میں سامنے آئے گا۔ زماں خان کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ غیر معمولی نتیجہ کے لئے تعلیم کے فروغ کی کوشش سماجی سطح پر بھی ہونی چاہئے اور حکومتی سطح پر بھی۔ ان کے مطابق اقلیتی رہائشی اسکول قائم کرنے کی یہ پہل یقیناً میل کا پتھر ثابت ہوگی۔