عراق اور عراقی انٹر نیشنل فٹ بال کے منتظر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-03-2022
عراق اور عراقی انٹر نیشنل  فٹ بال کے منتظر
عراق اور عراقی انٹر نیشنل فٹ بال کے منتظر

 


بغداد : جنگ زدہ عراق اب نارمل زندگی پر نہیں لوٹا ہے لیکن اس کے باوجود فٹ بال کے مداح  خواب دیکھ رہے ہیں۔ فٹ بال میں عراق کی واپسی کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ سن انیس سو اسی کی دہائی میں ایران-عراق جنگ، پہلی خلیجی جنگ اور سن 2003 میں امریکی چڑھائی کی وجہ سے عراق اپنے ملک میں فٹبال کے بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کرنے سے قاصر رہا ہے۔

فیفا نے سکیورٹی کے مسلسل خدشات کے باعث سن 2001 سے عراق کو اپنی ہوم گیمز اردن اور قطر جیسے تیسرے ممالک میں کھیلنے کے کہہ رکھا ہے۔ لیکن حالیہ سالوں میں عراق میں سکیورٹی صورتحال کچھ بہتر ہونے کے بعد ایک خوشی کی خبر تب سامنے آئی، جب عراق فٹبال ایسوسی ایشن نے اعلان کیا کہ فیفا نے 24 مارچ کو بغداد میں متحدہ عرب امارات کے خلاف ورلڈ کپ کوالیفائر میچ کھیلنے کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔

تاہم میچ سے پانچ روز قبل یہ گیم سعودی شہر ریاض میں منتقل کرنے کا فیصلہ کر دیا گیا۔ کیونکہ 14 مارچ کو عراق کے شمالی شہر اربیل میں ایرانی پاسداران انقلاب نے میزائل داغے تھے۔ ایران کا دعویٰ تھا کہ وہ وہاں ایک اسرائیلی ''اسٹریٹجک سینٹر‘‘ کو نشانہ بنا رہے تھے۔ مختلف ترجیحات مشرق وسطیٰ میں فٹبال کی سیاست کے ماہر جیمز ڈورسی کا کہنا ہے کہ فیفا اور عراق کی ترجیحات میں فرق ہے۔ ان کے بقول، ''عراق فٹبال کی وجوہات کی بنا پر گھر میں میچز کھیلنا چاہتا ہے لیکن جہاں میزائل داغے جارہے ہوں وہاں بین الاقوامی میچ کے انعقاد کے لیے فیفا شاید بہت زیادہ محتاط رہے گا۔

عراقی مداحوں نے فیفا کے اس فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شکستہ دلی اور غصے کا اظہار کیا۔ مڈفیلڈر کھلاڑی احمد یاسین نے لکھا، ''پورے ملک میں بغیر کسی مسئلے کے فٹبال کھیلی جارہی ہے۔ اس پابندی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہمیں مزید کتنا انتظار کرنا ہوگا؟‘‘ ورلڈ کپ کوالیفائرز فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائنگ مرحلے میں عراق نے ایران اور جنوبی کوریا سے کافی پیچھے رہتے ہوئے اپنے پہلی آٹھ گیمز میں صرف پانچ پوائنٹس حاصل کیے ہیں۔

فٹبال ماہرین کے مطابق اس مایوس کن پرفارمنس کی بڑی وجہ عراقی کھلاڑیوں کا اپنی سرزمین پر اپنے ہزاروں مداحوں کے سامنے میچز نہ کھیلنا ہے۔

واضح رہے عراق کی ٹیم آخری مرتبہ سن 1986 میں میکسیکو میں کھیلے گئے عالمی کپ میں کھیلنے کے لیے کوالیفائی کرسکی تھی۔ عراق کے لیے ایک نئی شروعات عراق میں فٹبال شائقین، کھلاڑی اور حکام کافی عرصے سے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ملک میں سکیورٹی صورتحال کافی بہتر ہوچکی ہے۔ ایک عراقی کھلاڑی نے اپنی شناخت نہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں ماضی کی صورتحال کا اچھی طرح پتہ ہے مگر فیفا موجودہ حالات کے بجائے ماضی کے بنا پر یہ فیصلے کر رہا ہے۔‘

انہوں نے اربیل حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس جنوری میں ابوظہبی پر بھی میزائل داغے گئے تھے، جس میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے، لیکن متحدہ عرب امارات کی ٹیم ابھی تک اپنے گھر پر میچ کھیل رہی ہے۔ لہٰذا اس بارے میں بحث کا کوئی فائدہ نہیں۔‘حال ہی میں عراق میں چند دوستانہ میچ کھیلے گئے تھے، جیسے کہ زمبیا نے اٹھارہ مارچ کو بغداد میں ایک فرینڈلی میچ کھیلا تھا۔ عراق نے زمبیا کو ایک کے مقابلے تین گول سے شکست دی تھی۔ لیکن فیفا کے فیصلے سے لگتا ہے کہ عراق میں فٹبال کے بین الاقوامی میچوں کی بھرپور طریقے سے واپسی میں ابھی کافی وقت درکار ہے۔