ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ : انگلینڈ کے سرپر فاتح عالم کا تاج: پاکستان رہ گیا خالی ہاتھ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-11-2022
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ : انگلینڈ کے سرپر  فاتح عالم  کا تاج: پاکستان رہ گیا خالی ہاتھ
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ : انگلینڈ کے سرپر فاتح عالم کا تاج: پاکستان رہ گیا خالی ہاتھ

 

 

ملبورن: پاکستان کا فاتح عالم بننے کا خواب چکنا چور ہو گیا، فائنل میں پہنچنے کے بعد بھی پاکستان ہوگیا جت- انگلینڈ نے کیا خوابوں کو چکنا چور- انگلینڈ نے لیا انیس سو بیانوے کا انتقام - بہترین ٹیم کی ہوئی جیت قسمت اور قدرت کے سارے فائنل میں پہنچنے والا پاکستان رہ گیا خالی ہاتھ جب آ ئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل میں انگلینڈ نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے دی ہے۔

یاد رہے کہ انگلینڈ اس وقت 50 اوور کی کرکٹ کا بھی چیمپیئن ہے۔ انگلینڈ 2019 میں ون ڈے کرکٹ کا ورلڈ کپ بھی جیت چکا ہے

دراصل اسٹار بولر شاہین شاہ آفریدی کے زخمی ہو کر میدان سے باہر جاتے ہیں میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا۔ شاہین کی انجری کا انگلینڈ نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور افتخار اور وسیم جونیئر کے اوورز میں جارحانہ بلے بازی کرتے ہوئے میچ پر گرفت حاصل کر لی۔انگلینڈ نے بین سٹوکس کی عمدہ بیٹنگ اور نصف سنچری کی بدولت 138 رنز کا ہدف 19ویں اوور کی آخری گیند پر حاصل کر لیا۔

اس طرح انگلینڈ نے پاکستان کو فائنل میں شکست دے کر دوسری مرتبہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔

انگلش ٹیم نے 138 رنز کا ہدف 19 ویں اوور میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا۔ بین سٹوکس نے اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور 51 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

اتوار کو میلبرن میں ٹاس جیت کر انگلینڈ نے پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا تھا جو بالکل ٹھیک ثابت ہوا۔ پاکستان ٹیم 20 اوورز میں صرف 137 رنز ہی بنا سکی۔ شان مسعود 38 اور بابر اعظم 32 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ انگلینڈ کی جانب سے سیم کرن نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ عادل رشید اور کرس جورڈن نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

ٹی20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں پاکستان اور انگلینڈ دو مرتبہ آمنے سامنے آئے تھے، اور دونوں مرتبہ کامیابی انگلینڈ کے نام رہی ہے۔ پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیمیں تیسری مرتبہ ٹی20 ورلڈ کپ کا فائنل کھیل رہی تھیں۔ انگلینڈ نے اس سے قبل 2010 میں آسٹریلیا کو شکست دے کر ٹورنامنٹ جیتا تھا جب کہ 2016 میں اسے ویسٹ انڈیز سے شکست ہوئی تھی۔ پاکستانی ٹیم 2007 میں ٹی20 ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب نہ ہوسکی تو 2009 میں یونس خان کی قیادت میں یہ ٹائٹل اپنے نام کر لیا

انگلینڈ کی اننگز

فائنل میں 138 رنز کے چھوٹے ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کے جارحانہ مزاج اوپنرز میدان میں اترے تو شاید سب کی نگاہوں میں انڈیا کے خلاف سیمی فائنل کے مناظر تھے، لیکن شاہین شاہ آفریدی نے اپنی بولنگ سے ان مناظر کو دھندلا دیا اور پہلے اوور میں ہی ایلکس ہیلز کو بولڈ کر دیا۔

ابتدائی نقصان کے بعد بھی جوز بٹلر رکے نہیں اور نسیم شاہ کے ایک اوور میں تین چوکے لگا دیے۔ ان کا ساتھ فل سالٹ نے بھی دو چوکے لگا کر دیا، پر وہ زیادہ دیر وکٹ پر نہ رک سکے اور حارث رؤف کی گیند پر افتخار احمد کو کیچ تھما بیٹھے۔ حارث رؤف نے وکٹ لینے کا سلسلہ نہ روکا اور خطرناک بیٹر جوز بٹلر کو 26 رنز پر آؤٹ کر دیا

تین وکٹیں گرنے کے بعد بین سٹوکس اور ہیری بروک نے اپنی ٹیم کو سہارا دیا اور سکور کو محتاط انداز میں آگے بڑھایا۔ دونوں کے درمیان 39 رنز کی شراکت داری بنی۔ شاداب خان جو پورے ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم کو وکٹیں دلاتے رہے ہیں، انہوں نے آج بھی مایوس نہ کیا اور اپنے آخر اوور میں ہیری بروک کو 20 رنز پر کیچ آؤٹ کر دیا۔

پاکستان کی اننگز

میلبرن کی باؤنسی وکٹ پر پاکستانی اوپنرز نے اننگز کا محتاط آغاز کیا۔ سوئنگ اور باؤنس نے بابر اعظم اور محمد رضوان کو کھل کر نہ کھیلنے دیا۔ پاکستان کی جانب سے پہلی باؤنڈری چوتھے اوور میں سامنے آئی جب رضوان نے کرس ووکس کی ایک اندر آتی گیند پر خوبصورت چھکا لگایا۔

تاہم پانچویں اوور میں سیم کرن کی ایک ان سوئنگ ڈیلیوری پر محمد رضوان 15 رنز بنا کر بولڈ ہوگئے۔ اپنی جارحانہ بیٹنگ سے مشہور ہونے والے محمد حارث وکٹ پر آئے تو انگلش بولرز نے انہیں وکٹ کے باؤنس کی وجہ سے خوب پریشان کیا۔ اسی پریشانی اور بڑی ہٹ کے لیے بیتاب حارث نے عادل رشید کی بال پر چھکا لگانے کی کوشش میں بین سٹوکس کو کیچ پکڑا دیا۔

وہ صرف آٹھ رنز بنا پائے۔ کپتان بابر اعظم جنہیں وکٹ پر کھڑے 11 اوورز ہو چکے تھے، امید تھی کہ اب سیٹ ہونے کے بعد بڑا سکور بنائیں گے، لیکن ایک بار پھر عادل رشید اپنی ٹیم کی مدد کو آئے۔ انہوں نے ایک گوگلی کی جسے تھوڑا باؤنس ملا اور بابر کی سمجھ میں کچھ نہ آیا اور وہ عادل رشید کو ہی کیچ پکڑا بیٹھے۔ پاکستانی کپتان نے 28 گیندوں پر دو چوکوں کی مدد سے 32 رنز کی سست اننگز کھیلی۔

پانچویں نمبر پر آنے والے افتخار احمد کو بین سٹوک نے صفر یر پویلین روانہ کر دیا۔ شان مسعود نے شاداب خان کے ساتھ مل کر رنز کی رفتار بڑھائی۔ دونوں جب وکٹ پر تھے ایک وقت میں پاکستان کا سکور 170 کے قریب پہنچنے کی امید تھے لیکن انگلش کپتان جوز بٹلر نے اچھی کپتانی کی اور اپنے بولرز کا ٹھیک سے استعمال کیا۔

انہوں نے اس شراکت داری کو توڑنے کے لیے سیم کرن کا استعمال کیا جنہوں نے شان مسعود کو کیچ آؤٹ کر دیا۔ انہوں نے 28 گیندوں پر دو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 38 رنز بنائے۔

شان مسعود کے بعد شاداب خان بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ رکے اور کرس جورڈن کی گیند پر 20 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوگئے۔ سیم کرن کی عمدہ بولنگ کا سلسلہ جاری رہا اور انہوں نے اپنے آخری اوور میں محمد نواز کو بھی آؤٹ کر دیا۔

پاکستان کا ٹاپ آرڈر ہو یا لوئر آرڈر سب ہی انگلینڈ کے بولرز سے پریشان رہے اور ہارڈ ہٹنگ میں بالکل ناکام رہے۔ 20 ویں اوور میں کرس جورڈن نے محمد وسیم جونیئر کو بھی آؤٹ کر دیا۔ پاکستانی بیٹرز تمام اوورز میں جدوجہد کرتے نظر آئے۔ انہوں نے 48 ڈاٹ بالز کھیلے۔ یوں لگا جیسے ٹیم بغیر کسی پلان کے کھیل رہی ہے۔ پاکستان کی اننگز میں مجموعی طور پر آٹھ چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔