ورلڈ کپ اسلام کی تبلیغ نہیں ،اسلامو فوبیا کو دور کرنے کا ذریعہ بنایا : قطر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-12-2022
 ورلڈ کپ اسلام کی تبلیغ نہیں ،اسلامو فوبیا کو دور کرنے کا ذریعہ بنایا : قطر
ورلڈ کپ اسلام کی تبلیغ نہیں ،اسلامو فوبیا کو دور کرنے کا ذریعہ بنایا : قطر

 

 

دوحہ:: قطر کی کتارا مسجد میں جوں ہی موذن نے آذان دینا شروع کی، ارجنٹینا کی فٹ بال مداح ماریہ راڈریگز نے بے اختیار ویڈیو سے منظرکشی شروع کردی۔ ارجنٹینا کی مداح کو مشرق وسطیٰ میں مذہبی اقدار میں خاصی دلچسپی ہے اور وہ دورہٗ قطر کے دوران کتارا مسج کو دیکھنے کا خاصا شوق رکھتی تھیں۔ جب ہم نے ورلڈ کپ کے لیے اپنے خاندان کے ساتھ قطر آنے کا فیصلہ کیا تو ہم مختلف مساجد اور مذاہب کے بارے میں جاننے کے لیے بہت پرجوش تھے۔ میں جب میں پہلی بار مسجد میں آئی تو میں نے بہت سکون اور تحفظ کا احساس پایا۔

یہ تو ایک مداح کے تاثرات تھے ۔ مگر ورلڈ کپ کے دوران اسلام سے متعارف کرانے کی مہم نے  اسلامو فوبیا کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا  جس کا دعوی قطری حکومت نے کیا ہے۔ 

 یاد رہے کہ  فٹبال ورلڈ کپ منعقد کرنے والے پہلے مسلم ملک نے عالمی سطح پر لاکھوں لوگوں کو اسلام سے متعارف کرانے اور مذہب کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کامیاب کوشش کا دعوی کیا ہے۔ ورلڈ کپ کے کامیاب انعقاد کے ساتھ ہی  میزبان قطر نے اس بات کی  بھی وضاحت کی ہے کہ اسلام کو دیکھنے کے انداز کو تبدیل کرنے کے لیے لاکھوں مہمانوں تک پہنچنے کے لیے عالمی ایونٹ کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ مقصد ہے اسلامو فوبیا کودور کرنا ہے نہ کہ اسلام کی تبلیغ ۔

دوحہ کی سب سے خوبصورت نیلی مسجد  کے دروازے مہمانوں کے لیے کھلے رہے۔ انہیں عبادت کے تصور اور اسلام کے بارے میں معلومات دی گئی، ساتھ ہی یہ بتایا گیا ہے  کہ اسلام امن کا نام ہے۔

 اس دوران دوحہ کی سڑکوں پر مہمانوں کو مختلف مساجد اور اداروں کا رخ کرتے دیکھا گیا۔ اذان سے نماز تک کے بارے میں جانکاری دی گئی۔  کینیڈین جوڑے ڈورینیل اور کلارا پوپا نے دوحہ کے کٹارا ثقافتی ضلع میں عثمانی طرز کی مسجد میں اذان سنی۔

دیواروں پر نیلے اور جامنی رنگ کے ٹائلوں کے شاندار موزیک کی وجہ سے اسے دوحہ کی نیلی مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 

ایک کاؤنٹنٹ ڈورینل پوپا نے کہا کہ وہ اسلام پر پہلی نظر ڈال رہے ہیں ۔ مجھے لگ رہا ہے کہ ہم ثقافت اور لوگوں کے خلاف تعصب رکھتے ہیں۔

ان کی بیوی، 52 سالہ ڈاکٹر نے کہا کہ ہمارے دماغ میں کچھ خیالات ہیں اور اب شاید ان میں سے کچھ بدل جائیں گے۔

شامی رضاکار زیاد فتح نے کہا کہ ورلڈ کپ لاکھوں لوگوں کو مذہب کے بارے میں غلط فہمیوں کو تبدیل کرنے کا ایک موقع رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم لوگوں کو اخلاقیات، خاندانی تعلقات کی اہمیت، اور پڑوسیوں اور غیر مسلموں کے احترام کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہیں۔

awaz

مسجد کے قریب رضاکاروں نے ایک میز کا انتظام کیا تھا جس کا مقصد خواتین سے ملاقات کرنا تھا جس میں لکھا تھا: "مجھ سے قطر کے بارے میں دریافت کریں ۔

قطری حکام نے فیفا ورلڈ کپ کے میچز کے لیے عالی شان ہوٹلز، مستقل و عارضی اسٹیڈیمز، بازار وغیرہ کے ساتھ ساتھ خوبصورت و عظیم الشان مساجد کی تعمیرات اور ان کی تزئین و آرائش پر بھی زور دیا تھا جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئیں

عثمانی طرز کی نیلی مسجد عثمانی طرز کی نیلی مسجد ایک گائیڈ نے اس جوڑے کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا تو مذکورہ جوڑا یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوگیا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتے تھے اور اب ان کے خیالات اب بدل رہے ہیں۔

قطر گیسٹ سینٹر جس کی نگرانی میں نیلی مسجد بھی ہے، اس نے دنیا بھر سے درجنوں مسلمان مبلغین کو اس ٹورنامنٹ کے لیے مدعو کیا تھا۔ انہوں نے اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ ٹورنامنٹ کے دوران مختلف قومیت ، رنگ و نسل اور زبان سے تعلق رکھنے والے تمام سیاحوں کو ان کی زبان میں اسلام اور پیغمبر اسلام کے حوالے سے کتابچے، عربی کافی اور کھجوروں تحفتاً دیئے جائیں۔

کٹارا ثقافتی ضلع کٹارا ثقافتی ضلع فیفا ورلڈ کپ میں رضاکارانہ ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے نوجوانوں نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سیاحوں اور شائقین کی اسلام کے حوالے سے غلط فہمیوں کو دور کرنے کی خاطر انہوں نے مختلف مقامات پر’آسک می اباؤٹ قطر‘ نامی ڈیسک قائم کیتھی، جہاں وہ انہیں مدعو کرتے ہیں اور انہیں اسلام کے حوالے جاننے کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں

حکام نے مختلف مالز، کیفے اور ریسٹوران میں بھی اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ وہاں بھی اسلام کی ترویج کے حوالے سے پوسسٹرز آویزاں ہوں جن پر مخلتف احادیث اور آیات تحریر تھیںاسلام قبول کرنے کے لیے بھی استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کسی سے اسلام جبراً قبول نہیں کروایا جاسکتا، بلکہ اسلامی تعلیمات کی تبلیغ اور عمل سے غیر مسلم کو متاثر کرکے ان سے انکی مرضی کے مطابق تبدیل کروایا جاسکتا ہے

awazurdu

کینیڈین جوڑا نیلی مسجد میں 

اور کئی مبلغین اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا موقع ہے جب ہم اسلام کے حوالے سے دنیا کا نظریہ تبدیل کرسکتے ہیں، اور ہمارا مقصد بھی اسلام مخالف رویوں ، نظریات و خیالات کا خاتمہ کرنا ہے نہ کہ شائقین کو اسلام قبول کروانا۔

 

فیفا ورلڈ کپ کے د وران فٹ بال شائقین نے مساجد کا رخ کیا  تھا جس میں کتارا مسجد بھی شامل ہے۔ لوگوں نے اسلام اور فن تعمیر کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔ قطری گیسٹ سینٹر کے ساتھ منسلک کینیڈین رضاکار سادات انور نے کہا کہ بہت سے شائقین  نے قطری ثقافت کا تجربہ کرنے کے لیے فٹ بال سے وقت نکالا اور ہمارے یہاں نیلی مسجد یا کتارا مسجد میں بہت سے زائرین موجود رہے۔

فٹ بال شائقین جب ان مساجد کا رخ کرتے ہیں تو نماز ادا کرنے والے لوگوں اور مؤذن کی نماز کے لیے صدا لگاتے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز لیتے ہیں جبکہ دوسرے کچھ رضاکاروں سے باتیں کرتے ہیں جو انہیں مسجد کے بارے میں اور لوگ نماز ادا کرنے کے بارے میں پس منظر فراہم کرتے ہی