الجزائر کے اسٹار کا اسرائیلی حریف کے خلاف کھیلنے سے انکار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-07-2021
فتحی نورین
فتحی نورین

 

 

ٹوکیو: آج ٹوکیو اولمپکس میں ایک عجیب و غریب واقعہ ہوا ،جب الجیریاکےجوڈو اسٹار نے اسرائیلی حریف کے خلاف کھیلنے سے انکار کردیا۔یہ سب فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی کی بنیاد پر کیا۔۔حالانکہ اس کی یہ حرکت  بہت مہنگی پڑی کیونکہ  اسرائیلی حریف کے خلاف مقابلے سے دستبردار ہونے پر الجیریا کے جوڈو پلئیر کو معطل کرکے واپس بھیج دیا گیا۔

الجیریا کے فتحی نورین کو مردوں کے انڈر 73 کلوگرا م جوڈو کیٹگری میں اسرائیل کے توہر بتبل سے مقابلہ کرنا تھا، لیکن انہوں نے اس مقابلے سے دستبرادی ظاہر کردی۔

الجیریا کے کھلاڑی کا کہنا تھاکہ اس کی ہمیشہ سے حمایت فلسطین کے ساتھ رہی ہے، اسرائیل کے پلئیر سے مقابلہ اسی لیے نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے اولمپکس کے لیے بہت محنت کی تھی لیکن فلسطین کاز ان کے لئے بہت اہم ہے۔ الجیرین جوڈو پلئیرکو دستبرداری کے بعد ٹوکیو اولمپکس سے معطل کرکے انہیں واپس وطن بھیج دیا گی۔

ٹوکیو اولمپکس میں اس واقعہ نے سب کی توجہ مبذول کرالی ہے۔ اس فیصلہ پر اس کو کوئی افسو نہیں بلکہ ایتھلیٹ نورین نے الجزائر کے ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہا، ہم نے اولمپکس تک پہنچنے کے لیے بہت محنت کی ہے، لیکن مسئلہ فلسطین ان سب سے بڑھ کر ہے۔

کوچ بھی ان کے ساتھ

 ان کے اس بیان کے حق میں کوچ بن خلیف نے کہا کہ میچز کی قرعہ اندازی کے دوران قسمت نے ساتھ نہیں دیا - اسرائیلی کھلاڑی ہمارے مدِمقابل آگیا، اس لیے ہمیں ریٹائر ہونا پڑا، ہم نے درست فیصلہ کیا ہے۔

• ایک تحقیقاتی کمیشن کی طرف سے تمام حقائق کی تصدیق کے بعد اجزائری ایتھلیٹ اور کوچ کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔

 اس کے علاوہ یہ معاملہ مزید تفتیش اور اولمپکس کے بعد دیگر پابندیوں کے فیصلے کے لیے ڈسپلنری کمیٹی کے حوالے آئی جے ایف کے بیان کے مطابق الجزائر کی اولمپک کمیٹی نے نورین اور بن خلیف کی اولمپکس میں شرکت کا اجازت نامہ واپس لے لیا ہے اور ان پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے انہیں واپس گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے

 الجزائری ایتھلیٹ نورین 73 کلو گرام کے مقابلوں میں حصہ لینے والے تھے۔ وہ اس سے قبل بھی اسرائیلی کھلاڑی کے خلاف مقابلے سے دستبردار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے ایسا دو سال قبل ٹوکیو میں ورلڈ جوڈو چیمپیئن شپ کے دوران کیا تھا۔

 اسرائیلی ایتھلیٹس کو اپنی فلسطینی تنازعے کے تناظر میں مسلمان ایتھلیٹوں کے بین الاقوامی مقابلوں میں بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 ٹوکیو اولمپکس 2020ء میں انٹرنیشنل جوڈو کے مقابلوں میں اس رجحان کو بدلنے کی کوششیں جاری تھیں کہ حالیہ بائیکاٹ سے جوڈو فیڈریشن کو بڑے دھچکے کا سامنا ہوا ہے۔