مسٹرپاکستان،کیوں آنا چاہتے ہیں ہندوستان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-05-2021
مسٹرپاکستان عبدالوحید
مسٹرپاکستان عبدالوحید

 

 

ساٹھ سال کی عمر میں جیتا مسٹرپاکستان کا خطاب

اب آنا چاہتے ہیں ہندوستان

دکھانا چاہتے ہیں دَم

’’بڈھا ہوگاتیراباپ‘‘یہ ڈائیلاگ استاد عبدالوحیدکو دیکھ کرذہن میں آتاہے کیونکہ وہ ساٹھ سال کے ہیں اور چند ہفتے قبل مسٹرپاکستان منتخب ہوئے ہیں۔ان کے بدن کی تراش خراش ایسی ہے جس کا خواب کوئی بھی نوجوان بس پال سکتاہے۔حالانکہ ان کی لمبی سفیدداڑھی کے سبب لوگ انھیں بابابھی کہتے ہیں۔باباخاکساری سے کہتے ہیں ’اچھی صحت خدا کا تحفہ ہوتی ہے۔ اللہ نے مجھ پر اپنا کرم کیا ہے اور میں بھی 60 سال کی عمر میں تندرست رہنے کی کوشش کررہا ہوں۔ ایسا ہی رہا تو پھر میں 100 سال کی عمر میں بھی باڈی بلڈنگ کے مقابلے جیت سکتا ہوں۔‘،

عبدالوحیدکے راستے میں عمرکوئی رکاوٹ نہیں

اب بنناچاہتے ہیں مسٹرایشیا

حال میں مسٹرپاکستان کا ٹائٹل جیتنے والے عبدالوحید کچھ مہینے قبل مسٹر پنجاب کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھااور اس سے پہلے وہ مسٹر لاہور کا ٹائٹل بھی جیت چکے ہیں۔علاوہ ازیں وہ بہت سے تمغے بھی جیت چکے ہیں۔اب کا خواب ہے کہ ہندوستان آئیں اور یہاں ہونے والے مسٹر ایشیاکے مقابلے میں حصہ لیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’اگر میری معلومات درست ہیں تو یہ مقابلہ موسمِ سرما میں بنگلورمیں ہونا ہے۔ میں وہاں پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں‘۔

جم میں فیس مقررنہیں

انہوں نے باڈی بلڈنگ شوق کے تحت 16 سال کی عمر میں شروع کی تھی،تب انھیں مقابلوں سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ کئی برسوں تک مختلف نجی باڈی بلڈنگ کلبوں میں تربیت دینے کے بعد استاد عبدالوحید نے ایک دوست کے ساتھ مل کر نیو باڈی گریس جم کے نام سے اپنا جم کھول لیا اور وہ خود بھی یہیں ٹریننگ کرتے ہیں۔ ان دنوں استاد وحید منہ اندھیرے ہی لاہور واقع اپنے گھر والوں کے ساتھ سحری کرلیتے ہیں اور پھر فجر کی نماز ادا کرکے جی ٹی روڈ پر واقع اپنے جم اور ٹریننگ سینٹر چلے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ خوراک سستی نہیں ہے، نہ ہی ٹریننگ اور مشینیں سستی ہیں۔ ایک عام کلب کی ماہانہ فیس بھی تقریباً 40 ہزار روپے کے آس پاس ہوتی ہے۔ لیکن میرے جم میں جو شخص جتنا دے سکتا ہے میں وہی لے لیتا ہوں‘۔

ایک دردناک حادثہ

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 برس میں وہ باڈی بلڈنگ کے حلقے میں خوب عزت کما چکے ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ ’میرا گھرانہ بہت بڑا ہے، میرا ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں ہیں، میرے بیٹے کی بھی 3 بیٹیاں ہیں۔ میرا 35 سالہ بیٹا حبیب، چنگچی رکشے کے حادثے میں زخمی ہوگیا۔ حادثے کے باعث اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں اور وہ کئی مہینوں سے بستر پر ہے۔ اس وجہ سے گھر والوں کا پیٹ پالنے کی تمام ذمہ داری مجھ پر آپڑی۔

ڈاکٹر پُرامید ہیں کہ میرا بیٹا مکمل طور پر صحتیاب ہوجائے گا لیکن اس میں وقت لگے گا‘۔ ’اس حادثے سے قبل میرا بیٹا سلائی مشینوں کا کاروبار کرتا تھا۔ اب ایک والد اور دادا ہونے کی حیثیت سے میری ذمہ داری ہے کہ میں اپنے گھر والوں کا خیال رکھوں اور یقیناً میں ایسا کروں گا بھی۔ تو جس دوران میرا بیٹا صحتیاب ہورہا ہے، میں نے جم چلانے کے ساتھ ساتھ دوبارہ مقابلوں میں شرکت شروع کردی ہے‘۔